تحریر: مہر بشارت صدیقی
یمن میں سعودی عرب اور اتحادی فضائیہ کی بمباری سے بھی حوثی باغیوں کی پیش قدمی نہیں رک سکی۔ حوثی قبائل عمارتوں کی چھتوں پر مورچہ بند ہیں۔ حوثی باغی جنہیں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کی مدد بھی حاصل ہے، عدن میں شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق غیر ملکی فوجیں ساحلی شہر عدن پہنچنا شروع ہوگئی ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان فوجیوں کی قومیت کیا ہے۔
جب سے حوثی باغیوں نے صنعا میں قبضہ جمانے کے بعد سے عدن شہر کی جانب پیش قدمی شروع کی ہے، عدن میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ گذشتہ ہفتے حوثی باغی عدن شہر پر قبضہ کرنے کے نزدیک تھے۔ عرب ٹی وی کے مطابق سعودی فوج نے یمنی سرحد پر حفاظتی باڑ ہٹانا شروع کر دی۔ باڑ سعودی کمانڈر کی فائرنگ سے ہلاکت اور 10 فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد ہٹانا شروع کی گئی۔ باڑ ہٹانے کے بعد زمینی پیشقدمی کا امکان ہے۔ یمن کے وزیر خارجہ نے گذشتہ روز دوسری بار زمینی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سعودی حکام اور اتحادی زمینی دستے بھیجنے پر غور کر رہے ہیں تاہم رائٹرز کے مطابق یمن کے حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ عدن میں زمینی دستے پہنچ رہے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ علاقے میں زمینی فوجی دیکھے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر نے کہا ہے کہ عدن میں بری فوج بھیجنے پر غور کر رہے ہیں تاہم ابھی دستے نہیں بھیجے گئے۔ عدن میں حوثی باغیوں کے خلاف حلیف قبائلیوں اور فوج سے رابطے میں ہیں۔ سعودی اور اتحادی فوج نے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر کامیاب حملے کئے ہیں۔ حوثی باغیوں کا جیلیں توڑ کر قیدیوں کو چھڑا لینا افراتفری پھیلانے کے مترادف ہے۔ حوثی باغیوں نے کسی عمارت کا کنٹرول حاصل نہیں کیا۔ کوشش ہے بمباری سے عمارتوں کو نقصان نہ پہنچے صرف باغی ہلاک ہوں۔ امریکہ میں سعودی سفیر نے وضاحت کی کہ تاحال فوجی دستے نہیں بھیجے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یمن کے تنازع میں سعودی عرب کی مدد کے لئے فوج بھیجنے کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چھ اپریل کو طلب کر لیا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کا مشترکہ سیشن بلانے کا فیصلہ اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے علاوہ وزیر دفاع خواجہ آصف، امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز اور تینوں مسلح افواج کے سرابراہان اور دفتر خارجہ کے حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں خواجہ آصف نے سعودی حکام سے ہونے والی اپنی بات چیت کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے مذہبی و ثقافتی تعلقات ہیں اور سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کے خطرے کی صورت میں پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل آئے گا۔
سیکرٹری خارجہ نے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کو یمن میں محصور پاکستانیوں کے انخلا کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے یمن سے تمام پاکستانیوں کے انخلا کی کوششوں کو جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 6 اپریل 2015ء کو طلب کرنے کیلئے صدر مملکت ممنون حسین کو ایڈوائس بھجوا دی۔ مشترکہ اجلاس میں سعودی عرب کی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے پاکستان کی جانب سے بھرپور حمایت کرنے کی قرارداد منظور کئے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی صدارت میں سعودی عرب کی جانب سے پاک فوج بھیجنے کی درخواست پر غور کیا گیا۔ سعودی عرب کے دفاع کے لئے ہرممکن امداد کرنے کے بارے میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کا قومی مفاد پاکستان کی پالیسی کا رہنما اصول رہے گا۔ فیصلہ کیا گیا پاکستان اور سعودی عرب مضبوط تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں میں منسلک ہیں، سعودی عرب کی سلامتی کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا۔ پاکستانی حکام سعودی عرب کے حکام سے مسلسل رابطے میں رہیں گے۔ اجلاس میں یمن میں ”غیر ریاستی اداکاروں” کی قانونی حکومت کو ختم کرنے کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا کہ فریقین کو اپنے ایشوز کو پرامن طور پر حل کرنے چاہئیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس بحران کے پرامن حل اور مسلم امہ کے اتحاد پر زور دیا۔اجلاس کے بعدوزیراعظم نواز شریف یمن کے معاملے پر ترک حکام سے مشاورت کے لیے ایک روزہ دورے پر ترکی روانہ ہوگئے ہیں۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہناہے کہ پاکستان یمن معاملے پر کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے اور کرنا بھی چاہتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے پاکستان دورہ میں کوشش کریں گے کہ سعودی عرب اور ایران کے اختلافات کو ختم کروایا جاسکے،اولین کوشش یہی ہے کہ مسلم امہ میں تفرقہ نہ پڑے اور پرامن حل نکالا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان برادر اسلامی ممالک کو مایوس نہیں کرے گا اور اس معاملے پر بہترین طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا۔سعودی عرب کی حمایت میں پاکستان بھر کی مذہبی جماعتیں بھی میدان میں آچکی ہیں۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کی زیر صدارت مختلف جماعتوں کے رہنمائوں کا ایک اجلاس ہو اجس میں سرزمین حرمین الشریفین کے تحفظ کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور ”پاسبان حرمین شریفین” کے نام سے ایک مشترکہ فورم تشکیل دیا گیا جس کے تحت پانچوں صوبوں وآزاد کشمیر میں سعودی عرب کی حمایت میں جلسوں، کانفرنسوں، مظاہروں اورسیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں جماعةالدعوة سمیت تحریک تحفظ قبلہ اول، تحریک آزاد ی کشمیر، پاکستان واٹر موومنٹ، المحمدیہ سٹوڈنٹس و دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحفظ حرمین الشریفین کیلئے ملک بھر کی دینی و سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے گااور صلیبیوں ویہودیوں کی سعودی عرب کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں سے مسلمانوں کو آگاہ کیاجائے گا۔
حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے روحانی مرکز کو نقصانات سے دوچار کرنے کیلئے یمن کی سرزمین کو استعمال کیاجارہا ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے سعودی عرب کی سلامتی و استحکام کیلئے ہرممکن مدد کا فیصلہ لائق تحسین اور پوری قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے۔ برادر اسلامی ملک نے پاکستان کو اندرونی و بیرونی سازشوں پرقابو پانے سمیت ہر مشکل وقت میں وطن عزیز پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے اس لئے ان حالات میں کہ جب سرزمین حرمین الشریفین کوخطرات لاحق ہیں حکومت کو ان کی بھرپور مدد کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔ مکہ اور مدینہ کی سرزمین سعودی عرب کا تحفظ ہر مسلمان اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے۔صلیبیوں و یہودیوںکی سازشیں ناکام بنانے کیلئے مسلمان ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔مسلمانوں کے روحانی مرکز کے گرد گھیرا تنگ کرنے والے ناکام و نامراد رہیں گے۔ مسلم امہ کا ہر نوجوان سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہے۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی