ہانگ ہانگ سٹی: ہانگ کانگ انتظامیہ نے ایک ہفتے سے جاری عوامی احتجاج اور پُر تشدد مظاہروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ملزمان کی چین حوالگی کے قانون کو معطل کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ کی منتظم اعلیٰ (چیف ایگزیکٹو) کیری لام نے شدید عوامی دباؤ کے پیش نظر ایک پریس کانفرنس میں متنازع حوالگی بل کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک میں تقسیم کا باعث بنا۔
کیری لام کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اس بل کی وجہ سے شہریوں کے درمیان پیدا ہونے والی تقسیم اور دوریوں کو کم کرنے کے لیے بل کو ازسر نو مرتب کرے گی اور شہریوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا بل لایا جائے گا
چیف ایگزیکٹو نے امید ظاہر کی کہ بل کی معطلی سے حالات قابو میں آجائیں گے اور احتجاج کرنے والے شہری پُرامن طریقے سے منتشر ہوجائیں گے جب کہ مظاہرین بھی قانون پسند شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے سرکاری عمارتوں کا گھیراؤ ختم کردیں گے۔
قبل ازیں ہانگ کانگ میں چین کو ملزمان کی حوالگی سے متعلق متنازع بل پاس کیا گیا تھا جس کیخلاف ایک ہفتے سے لاکھوں عوام احتجاجاً سڑکوں پر موجود ہیں اور مظاہرین نے سرکاری عمارتوں کا گھیراؤ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ چین کے زیر انتظام ایک نیم خود مختار علاقہ ہے تاہم گزشتہ چند برس سے یہاں چین کے خلاف مزاحمت کا آغاز ہوگیا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اپنے باغیوں کی حوالگی اور بیجنگ میں ہی مقدمات کا سامنے کرنے کے لیے چین نواز حکومت کو نیا بل لانے پر مجبور کیا گیا۔