تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ
جہاں ملتی ہے روزی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں آج کلہر دوسرا پاکستانی ماحول کی آلودگی سے پریشان ہے تو دوسری جانب اس کے ذمہ دار کون ہیں اس کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔ پاکستان ہمارا گھر ہے اس کو صاف ستھرا رکھنا ہم سبکی ذمہ داری ہے۔ پھر ایک سال گزر گیا مگر یادوں کے سوا ہمارے پاس کچھ نہیں۔ ترقی کے حوالے سے اداروں کی جانب سے ہزاروں صفحات پر مشتمل رپورٹس کو تیارکی گئیں، لیکن نہ قوم کے حالت بدلے نہ صاف ستھرا ماحول میسر ہوا۔
گزشتہ روز 2014 کے اختتام پرہرادارے نے اپنی سالانہ کارکردگی کے حوالے جائزہ رپورٹ تیار کی جس کیلئے بڑے بڑے اجلاسوں اور تقریبات کا اہتمام کیاگیا۔بازلوگوں نے ان رپورٹس میں رات دن ایک کردیاتھا۔اسی حوالے سے محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے بھی رپورٹ تیار کی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے سال 2014ء میںتقریبا ً1200سے زائد اداروں کے خلاف تحفظ ماحول ایکٹ1997ء کے تحت کارروائی کا آغاز کیا ۔اور اپنے ضلعی افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے علاقہ میں موجود فیکٹریوں ، ٹی ایم ایز ،ہسپتالوںوغیرہ کو ماحولیاتی قوانین پر پابند بنائیں ۔ضلعی افسران نے سروے کے بعد ان مذکورہ اداروں کے کیسز ڈائریکٹر جنرل تحفظ ماحول پنجاب کو ارسال کیئے جس پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے ان اداروں کو ذاتی شنوائی کا موقع دینے کے بعد تحفظ ماحول ایکٹ1997ء کے سیکشن16کے تحت ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے حکم نامے جاری کیے اور عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے کیسز ماحولیاتی ٹرائبیونل میں دائر کردیئے ۔جس پر مذکورہ ایکٹ کے سیکشن17کے تحت جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے فضائی آلودگی کا جائزہ لینے کے لیے اپنی لیبارٹری کے ذریعے سال2014ء میں تقریباً380مقامات کا آلات کے ذریعہ جائزہ لیا اور فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ شور بھی جانچا گیا ۔جس کے مطابق رش والے علاقوں میں اور جہاں پر فیکٹریاں یا گاڑیاں زیادہ پائیں گئیں وہاں پر Particulate Matter(گردو غبار)اور شور معیار سے زیادہ پایا گیا۔اس کے علاوہ پنجاب کے سب سے بڑے ٹینریز زون کے قیام کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ڈاکٹر اقبال محمد چوہان سیکرٹری محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور ضلعی حکومت کے تعاون سے سیالکوٹ ٹینریز زون کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرواتے ہوئے کھنبڑانوالہ کے مقام پر تعمیراتی کام کا آغاز کروایا اور اب الحمد اللہ 384ایکڑ پر محیط رقبہ پر کام جاری ہے ۔چاردیواری مکمل ہوچکی ہے سڑکیں بن رہی ہیں۔
انشاء اللہ اس سال 2015ء کے آخر تک سڑکوں کا کام مکمل ہوجائے گا۔اس ضمن میں حکومت پنجاب نے 292ملین روپے فراہم کیئے ہیں ۔ٹینریز زون کے ارد گرد کثیر تعداد میں درخت بھی لگائے جارہے ہیںاس منصوبہ کے مکمل ہونے کے بعد انشاء اللہ سیالکوٹ شہر کا دیرینہ ماحولیاتی مسئلہ حل ہوجائے گا ۔شہر کے اندر موجود تقریباً 300کے قریب کارخانے اس ٹینریز زون میں منتقل ہوجائیں گے اور اس سے ناصرف ماحولیاتی آلودگی کم ہوگی بلکہ برآمدات میں بھی انشاء اللہ خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔اس کے علاوہ فیصل آباد کے دیرینہ ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے سال2014 ء میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ۔سیکرٹری محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے فیصل آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور ضلعی حکومت کے تعاون سے ان تمام معاملا ت کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد مینجنگ ڈائریکٹر واسا فیصل آباد کے ذریعے PC-IIبنایاجو کہ اب وفاقی حکومت کو منظوری کیلئے ارسال کردیا گیا ہے۔
اس کی منظوری کے بعد فیصل آباد شہر کے غیر صاف شدہ پانی کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے اور اسطرح فیصل آباد شہر کا دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔اسی طرح ڈینگی کنٹرول کیلئے بھی لاہور میں 9سکواڈ تشکیل دیئے گئے ۔اس کے علاوہ ضلعی سطح پر بھی ایک اسکواڈ تشکیل دیا گیا اور ان اسکواڈ نے 37,946مقامات چیک کیئے ۔6744نوٹسز جاری کیئے گئے اورکوتاہی برتنے والے 323لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئیں۔ ضرورت اس امرکی ہیمحکمہ تحفظ ماحول پنجاب کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی اپنے اردگردکے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے اپنا کرداراداکرناہوگا ۔کیونکہ آلودماحول انسانی زندگی کیلئے خاموش زہر ہے جس کی وجہ روزانہ ہزاروں افراد زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔
تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ