تحریر : وقار انساء
ذریعہ معاش تلاش کرتا انسان کہیں سے کہیں آپہنچتا ہے –اپنے وطن سے اس کا نکلنا کئی وجوہات کا باعث ہوتا ہے –معاشی تنگی اور فقرو فاقہ اسے دیار غیر میں اپنوں سے دور لے آتے ہیں-کوئی اچھی نوکریوں اور خوشحال زندگی کی خواہش میں در بدر ہوتے رہتے ہیں –انسان فطری طور پر ایسا ہے کہ کسی حال میں خوش نہیں- زندگی کے بدلتے شب وروز اور خوشحالی بسا اوقات اس کوعیش پرست اورمغرور بنا دیتی ہے –اس سارے اتار چڑھاؤ میں کتنے لوگوں کواللہ کے دئیے ہوئے رزق کی بے حرمتی کرتے ہویے دیکھا ہے
اکثر خواتین کو یہ کہتے ہویے سنا ہے کہ ان کے خاوند یا بچے ایک وقت کابنا ہوا سالن دوسرے وقت نہیں کھاتے-اور ساتھ بطور فخر یہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ کھانا کوڑے کے ڈبے میں پھینک دیتے ہیں – گھر کے کوڑا کرکٹ میں روٹی اوردیگر نعمتوں کو بغیر اس رازق سے ڈرے پھینک دیا جاتا ہے -اس بات کو شائد اپنی دانست میں سٹیٹس سمبل جانا جاتا ہے بہت سی کھانے پينے کی چیزوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پھینک دی جاتی ہے کیونکہ اسے گھر میں کوئی استعمال نہیں کرتا
استغفراللہ اللہ کی نعمتوں کی اس قدر ناقدری
ایسا کرتے ہوئے ان معصوم بچوں کو کیوں بھول جاتے ہیں جوپیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے غلاظت کے ڈھیروں سے گلا سڑا پھل اور سبزیاں اکٹھی کرتے ہیں –ان سفید پوش لوگوں کو کیوں بھول جاتے ہيں جو ایک وقت کا کھانا اپنے معصوم بچوں کو دے پاتے ہیں-وہ جو اس پیٹ کے لئے چور بن جاتے ہیں- اکثر بیبیاں یہ بڑےفخر سے کہتی ہیں اگلے دن کا بچا ہوا کھانا اگر رکھوں تو میرے میاں ٹرے اٹھا کر دور پھینک دیتے ہیں اگر ایسا ہی ہے تو کیوں نہ اپنی ضروت کے تحت روز کھانا تیار کیا جائے جس سے رزق کی بے حرمتی نہ ہو
اللہ کے دئیے ہوئے رزق کی بے حرمتی کرنے والوں کو اکثراس دنیا میں محتاج اور لاچار دیکھا گیا ہے جب کہ رزق کے احترام کرنے والوں کو اللہ کے فضل وکرم سے مالا مال دیکھا گیا ہے دسترخوان سے رزق کے ٹکڑےسمیٹنے والوں کے رزق کی فراوانی نصیب ہوتی ہے ايک ایسی ہی مثال سننے کو ملی کہ ایک شخص کے پاس بہت مال ودولت تھی روپیہ پیسہ تو جیسے اس پر عاشق تھا –وہ سوچتا کہ وہ اس کو کہاں لگائے کہ یہ کم ہو –وہ ایک بزرگ کے پاس گیا اور سارا ماجرا بیان کیا –بزرگ نے کہا اگر تم ایسا ہی چاہتے ہو تو ایک عمل کرو رزق گھٹ جائے گا
وہ عمل کيا ہے؟ اس شخص نے پوچھا تم مکئی کی روٹی بناؤ اور اونٹ پر سوار ہو جاؤ پھر اس روٹی کو دانتون سے کاٹ کر کھاؤ یہ تو بہت آسان ہے میں ضرور کروں گا – چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا کچھ عرصہ بعد وہ پھر اسی بزرگ کے پاس گیا اور کہا –میرا رزق تو کم ہونے کی بجائے اور بڑھ گیا تم نے کیا عمل کیا ؟ بزرگ نے پوچھا-
میں نے ایسا ہی کیا لیکن جب میں روٹی دانتوں سے کاٹ رہا تھا تو اس سے چھوٹے چھوٹےٹکڑے نيچے مٹی میں گر گئے پھر تم نے کیا کیا ؟ ميں نيچے اترا تو انہیں مٹی سے الگ نہ کرسکا اور نہ ہی ڈھونڈھ پایا چنانچے میں نے وہ مٹی پھانک لی
کیوں کہ میں رزق کی بے حرمتی نہیں کر سکتا –
یہی تو وجہ ہے جو خدا نے تمہیں اتنا نوازا ہے
تحریر : وقار انساء