اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں زیر سماعت غیر ملکی فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کو خفیہ رکھنے کی درخواست کردی۔
ای سی پی نے درخواست کے پیش نظر درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کو 28 مئی کو طلب کرلیا۔ اس حوالے سے خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی 3 اپریل کو تشکیل دی گئی تھی جسے ایک ماہ میں تمام امور نمٹانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ واضح رہے اسکروٹنی کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل لاء اور ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کے 2 آڈیٹرز شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے بینک اسٹیٹمنٹ اور فنانشنل دستاویزات کی عدم فراہم کی وجہ سے کمیٹی کسی نتیجے میں نہیں پہنچ سکی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آر) پر اعتراض اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اسکروٹنی عمل میں خفیہ معلومات کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔ اکبر ایس بابر نے پارٹی کی جانب سے پیش کردہ درخواست پر حیرت کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے ہاتھ صاف ہیں تو انہیں پارٹی کی فنڈنگ سے متعلق امور کو خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں’۔ دوسری جانب درخواست گزار نے دلائل دیئے کہ پی ٹی آئی مالیاتی دستاویزات دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ اس طرح پارٹی کی قانونی فنڈنگ کی ساری تفصیلات منظر عام پر آجائیں گی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں مقدمہ درج کرایا جس میں پی ٹی آئی اور پارٹی قیادت پر غیرملکی فنڈنگ وصولی کا الزام لگایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اکتوبر 2005 میں ایک رٹ فائل کی گئی جس میں الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی سے روکنے کی درخواست کی گئی جس کے باعث مقدمہ کی سماعت ایک سال تک زیر التواء رہی۔
جنوری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کا جائزہ لیا اور ای سی پی کو دوبارہ جائرہ لینے کی ہدایت کی۔ گزشتہ برس 8 مئی کو ای سی پی کے فل بینچ نے کیس کا مکمل جائزہ لیا اور بتایا کہ پی ٹی آئی فنڈنگ سے متعلق شواہد دینے میں ناکام رہی۔ تاہم بینچ کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ پی ٹی آئی کے وکیل آڈٹ رپورٹ کی جانچ پڑتال کے دوران بین الاقوامی فنڈنگ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر رہے تھے۔