سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت جاری ہے ،چیف جسٹس نے کہاہے کہ ایک طرف سے 7 سو اور دوسری طرف سے 16 سو صفحات جمع کرائے گئے ہیں، کمپیوٹر نہیں کہ سب کچھ اسکین کرلیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواستوں پرچیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم5رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پی ٹی آئی کی ان دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں، دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں ،درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 1947ءسے تحقیقات شروع ہوں تو20سال لگیں گے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے ،پانامالیکس پراتنی درخواستیں آرہی ہیں شایدالگ سےسیل کھولناپڑے۔
طارق اسدنے کہا کہ یہ بہت اہم کیس ہے ، تیزرفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوںگے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کرپشن کی تحقیقات سپریم کورٹ کا کام نہیں ،کسی اے بی سی نے کرپشن کی ہے تو نیچے عدالتیں موجود ہیں ،طارق اسد صاحب کیا آپ اس عدالتی کارروائی کو سائیڈ ٹریک کرنا چاہتے ہیں؟