لاہور ( ویب ڈیسک ) عمران خان کی لاہور آمد سے ہی پنجاب میں بڑی اکھاڑ پچھاڑ کی خبریں سامے آرہی ہیں ۔ نجی ٹی وی کے ایک بلیٹن میں تجزیہ کار اور اینکر پرسن عمران خان نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ لاہور پر اپنی راۓ کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ” عمران خان کے دورہ پر وزراء ابھی تبدیل نہیں کیے اور نہ ہی کسی قسم کی تبدیلی کی خبر ہے۔ ایک بات کو ہمیں سمجھنا پڑے گا کہ پاکستان تحریک انصاف میں اس وقت بند ربانٹ چل رہی ہے ۔ پارٹی کے اندر بہت ساری دھڑے بازیاں ہیں ۔ بہت سارے ایسے عہدے ہیں جن پر پاکستان تحریک انصاف نے ان لوگوں کو ایڈجسٹ کرنا ہے جو پاکستان تحریک انصاف سے وابستگی رکھتے ہیں ۔ چاہے وہ نئے ہیں چاہے وہ پرانے ہیں ۔ انکی ایک لسٹ بن رہی ہے جو وزیر اعظم ہاوس سے لیکر گورنر ہاوس تک اور وزیر اعلی ہاوس سے لیکر پارٹی کے عہدیداران کے پاس موجود ہے ۔ ہر بندے کے پاس اپنی ایک لسٹ ہے اور وہ اپنے بندے ایڈ جسٹ کروانا چاہتا ہے۔” تجزیہ کار اور اینکر پرسن عمران خان نے عہدوں کی مثال دیتے ہو کہا کہ ” وزیر اعظم انسپیکشن سیل ، شکایات سیل ، گیپکو کے عہدے ، پیپکو کے عہدوں سمیت ملک کے مختلف محکموں جیسا کہ ایل ڈی اے ، بینظیر انکم سپورٹ اور ٹیوٹا میں سیاسی عہدوں پر وہ لوگ نظریں جما کر بیٹھے ہوۓ جو پاکستان تحریک انصاف سے وابستگی کے دعوے دار ہیں ۔” تجزیہ کار اور اینکر پرسن عمران خان نے عہدے حاصل کرنے کےلیے تگ ودود کرنے والوں کے نام واضح کرتے ہوۓ کہا کہ ” وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے پاس اپنے پیاروں کی لسٹ ہے ، گورنر پنجاب کے پاس ایک خاتون ہیں جن کے پاس بھی اپنی ایک لسٹ ہے، اسے علاوہ نعیم الحق صاحب کے پاس بھی اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی ایک لسٹ ہے اور یہ تمام لوگ اپنے اپنے پیاروں کو نوازنا چاہتے ہیں۔” اینکر پرسن کامزید کہنا تھا کہ ” ایسے عہدوں کی تعداد 500 سے زائد ہے اور ان عہدوں پر ایک جنگ جاری ہے پاکستان تحریک انصاف میں ، اور ہر کوئی اپنے اپنے پیاروں کو عہدہ دلوانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے ” ۔ عمران خان کے نزدیکی کارکنان اور وزیر اعلی پنجاب کے مستقبل کے بارے میں سوال پر انھوں نے جواب دیتے ہوۓ کہا کہ”عمرا ن خان عوام کو یہ بات باور کروانے میں ناکام رہے ہیں کہ وہ تبدیلی کی خاطر اقتدار میں آۓ ہیں، جیسے ہی وہ اقتدار میں آے انھوں نے زلفی بخاری اور ان سے ملتے جلتے لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا جن کا تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں ہے ، جب انھوں نے اس طرح کے کام وفاق اور کابینہ میں کیے چاہے عمران خان کو مجبوری میں کرنے پڑے ،اسکے فورا بعد ہی پاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی کارکنان کو سمجھ آگئی کہ یہاں بندر بانٹ ہے اور لوٹ لو جتنا بھی لوٹا جا سکتا ہے اور اب سارے کے سارے لوٹنے کے چکر میں ہیں جبکہ عمران خان کو اب یہ سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کسطرح سے یہ سب کچھ مینج کریں ” تجزیہ کار عمرا ن خان نے وزیر اعلی پنجاب کی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوۓ کہا کہ ” عثمان بزدار پنجاب میں مکمل ناکامی کے طور پر سامنے آے ، اس شخص نے پنجاب کو وہاں پہنچا دیا جہاں پنجاب اور اسکے عوام سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔ شہباز شریف کے اوپر صحافی برادری سمیت تمام لوگ یہ طعنےکستے تھے کہ شہباز شریف میں کئی خامیاں ہیں اور وہ ایک ڈکٹیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں ۔ ان ساری باتوں اور خامیوں کے باوجود آپ خود شہباز شریف اور عثمان بزدار کی کارکردگی کا اندازہ کر سکتے ہیں ۔ عثمان بزدار کی شخصیت ایک صمہ بکمہ ہے اور تمام وزرا ء وزیر ا علی پنجاب سے بہت خوش ہیں اور سب سے زیادہ خوش سابق وزیر اعلی پنجاب اور موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی خوش ہیں کیو ں کہ انکی ساری انگلیاں گھی میں ہیں یعنی کہ پنجاب کی ساری بیوروکریسی کو اسپیکر ہاؤس کنٹرول کر رہا ہے ۔”