counter easy hit

صحافت اور پی ٹی آئی وویمن ونگ

Journalism

Journalism

تحریر: شاہ بانو میر

صحافت سے وابستہ افراد اپنے ذوق کی تسکین کیلیۓ دن رات محنت کرتے ہیں اور صحافت کو زندہ کرتے ہوئے نئے زمانے کی نئی قدروں کے ساتھ لے کر بلند مقام تک لے جانے میں کوشاں ہیں٬

وطنِ عزیز میں آپ کے ساتھیوں نے صحافت کی خاطر جانیں گنوا دیں دہشت گردی میں جس بے جگری سے رپورٹنگ کی جارہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ٬ یہی وجہ ہے کہ آپ کا آپ کے ادارے کا نام مقام بہت اونچا ہے٬ دیارِ غیر میں جہاں بڑے بڑے صحافتی اداروں سے وابستہ لوگ ان اداروں کیلیۓ کام کرکے بیرونِ ملک نام شہرت عزت حاصل کر لیتے ہیں ایک الگ پہچان شخصیت کا احترام بنا لیتے ہیں وہ ہمارے بزرگ بھی ہیں استاد بھی رہنما بھی ان سے ان کے تجربات کا نچوڑ ہمارے اسلوب کو بہتر کرتا ہے وہ اپنے شعبے میں استاد بن چکے ہیں ٬ وہاں ایسے لوگ بھی ہمت نہیں ہارتے جو چھوٹے چھوٹے اداروں میں موجود ہیں٬ فرانس میں صحافتی دور غالبا تین دہائیوں سے عروج کی جانب گامزن ہے٬

ہر ورز بڑہتے ہوئے پاکستانی ادارے سیاسی مراکز اور پروگرامز نے جیسے زندگی کی لہر دوڑا دی ہے٬ صحافتی حِس جس انسان میں موجود ہے وہ کہیں اور کام کر کے بھی جب تک اس شعبے میں کام نہ کر لے اپنی ذات میں کمی سی محسوس کرتے ہیں٬ جیسے ہی ان کو یہاں موقعہ ملتا ہے وہ اپنی خُدا داد صلاحیتوں کا لوہا منوا کر اس شعبے کو مزید توانائی فراہم کر دیتے ہیں٬ جہاں تک بات ہے صحافتی دنیا کی تو یہ سو فیصد درست بات ہے کہ اس کے ذریعے سے قوموں کا عروج اور زوال ممکن ہے٬ ملک بنتے بھی اس کے توسط سے ہیں اور بکھرتے بھی اسی کی وجہ سے ہیں٬ انسان گمنامی میں باوجود صلاحیت کے گم ہو کر رہ جاتا ہے اگر یہ شعبہ آپ پر مہربان نہ ہو٬ اور اگر مہربان ہو تو آپ کے سادہ سے کام کو ایسے ہیرے موتی جڑ کر عوام کے سامنے لائے گا کہ پڑہنے والے آپکو کسی،اور ہی سیارے کی مخلوق تصور کریں گے٬ فرانس ماشاءاللہ ہر شعبے میں انگلینڈ کے بعد بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے وہ شعبہ سیاست ہو یا ادب یا سماج ہر شعبہ بھرا ہوا ہے آج ناموں سے شخصیات کی سرپرستی سے

لیکن جہاں بہت عمدہ کام ہو رہا ہے وہاں کہیں کہیں گِلہ شکوہ بھی پیدا ہوتا ہے٬ پیسہ بے شک ضروری عنصر ہے آج کی مہنگی ترین دنیا میں ٬ لیکن ازراہ کرم یہ ضرور سوچیں کہ بیرون ِ ملک ہم سب ایک محدود دائرے میں یوں مقید ہیں کہ بار بار ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے ہیں٬ ایسے میں آپکو جانبدار شخصیت کا عکس سمجھا جائے تو یہ کسی طور درست نہیں٬ آپ کا شعبہ غیر جانبداری کا متقاضی ہے٬ زندگی میں کئے ہوئے کام موت کے بعد ضرور گنے جاتے ہیں٬ کیا ہماری خواہش ہوگی کہ مرنے کے بعد معمولی دنیاوی فائدوں کیلیۓ ہم اخروی انعامات کو کھو کر اپنے اللہ کی توجہ سے بھی محروم ہو جائیں ؟ ذرا سوچنا ہوگا؟ ہم نے نیا پاکستان بنانا ہے تو یہ پرانا فرسودہ انداز صحافت جو کہیں کہیں ابھی بھی زندہ ہے اسکو ختم کرنا ہوگا

France Journalism

France Journalism

دیگر شعبوں کی طرح اس شعبے کو بھی شفاف کارکردگی اور اہلیت کی بنیاد پر قائم کرنا ہوگا٬ فرانس کے تمام کے تمام صحافی حضرات ماشاءاللہ ایک سے ایک بڑھ کر ہیں٬ ان کی خدمات ہر اہم موقعے پے ہمیں پاکستان سے دوری کا احساس نہیں ہونے دیتیں مذہبی اہم مواقع ہوں جشن میلاد ہو یا شب معراج یا شب برات یا لیلة القدر عیدین ہوں یا حج یا محرم یوں روایتی مذہبی جوش و خروش سے منانے کے بعد کئی روز تک ان کی بھرپور رپورٹنگ بلاشبہ قابل تحسین اقدام ہے٬ ایک ہی دن ہونے والے ان پروگرامز کی بھرپور انداز میں رپورٹنگ آسان کام نہیں٬ کسی پاکستانی کا انتقال ہو جائے تو نہ صرف یہ جزبہ انسانیت کے تحت وہاں موجود ہوتے ہیں بلکہ اس خبر کو بار بار شائع کر کے اطلاع کو عام کرتے ہیں٬ کسی سانحے پر اجتماعیت کا تصور کمیونٹی کے اکابرین کو اکٹھے دکھا کر احسن انداز میں پیش کرتے ہیں٬ میں آپ کی خدمات کو سلام عقیدت پیش کرنا چاہوں گی

پاکستان تحریک انصاف نے دنیا بھرکی طرح فرانس میں بھی سیاسی ساکت سمندر میں تلاطم کی سی کیفیت پیدا کر رکھی ہے٬ جزباتی پڑہی لکھی جنونی اکثریت صرف ایک مطالبہ نیا پاکستان انشاءاللہ صحافت کا اور سیاست کا بہت مضبوط رشتہ ہے جو توڑا نہیں جاسک آپ سب کی پی ٹی آئی کو قدم قدم پر ضرورت ہے٬ نیا پاکستان جو بنانا ہے تو آپ کا بھرپور ساتھ چاہیے ٬ اسی نئے پاکستان کے تصور کو مزید راسخ کرنے کیلیۓ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن فرانس میں کروائے گئے جس کے نتائج کی صورت ایک الیکٹڈ باڈی پہلی بار معرض وجود میں آئی ٬ بد نصیبی یہ ہوئی کہ کسی نے بھی اس جانب توجہ نہیں دی کہ آئین کو پڑھ لیا جائے ان دنوں کسی معاملے پر جب مرکز کے ساتھ بحث نے طول پکڑا تو کئی اہم خبریں سامنے آئیں ٬ جن میں سے ایک خبر ذمہ دار تحریک انصاف کی جانب سے یہ بھی تھی کہ جو آئین بنایا گیا ہے اس میں وویمن ونگ کا صرف ایک عہدہ لکھا ہوا ہے ٬ جو سیکیرٹری ٴ کہلاتا ہے٬

ہم سب کیونکہ مرکز کی ہر ہدایت کے پابند ہیں ٬ لہٰذا جیسے ہی لنک موصول ہوا اسے بغور پڑھا تو سب سے پہلے اپنا کہنا چاہوں گی کہ میں اب صرف پی ٹی آئی کی ادنیٰ سی ورکر ہوں ٬ الحمد للہ اس خبر سے کچھ لوگ کئی روز تک انکار کرتے رہے٬ ڈاکٹر ہمایوں جو کہ ہیڈ کر رہے ہیں اوور سیز چیپٹر کو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ آئین کوئی مذاق نہیں ہے٬ اس میں ردو بدل کر دیا جائے ٬ یہ لکھا ہے تو اس کا یہی مطلب ہے٬ ڈاکٹر ہمایوں اس بات پر حیران ہو رہے تھے کہ بھرپور انداز میں آپ کے فرانس میں الیکشن ہوئے اور بے خبری کا یہ عالم ہے کہ آپ سب یہ نہیں جانتے کہ وویمن ونگ میں صدر نائب صدر جنرل سیکیرٹری سیکیریٹری انفارمیشن کا اور کسی بھی قسم کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا؟ میرے پاس سینئیر ممبر ہو کر اپنی کم علمی پر خاموشی کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا٬ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ آئین کی شق 5 کو پڑہیں اور پھر انہوں نے مجھے ای میل میں سینڈ کی ٬ جس میں کوئی عہدہ درج نہیں ہے وویمن ونگ کیلیۓ ٬ابھی میں سوچ رہی تھی کہ یہ اہم ترین خبر مناسب انداز میں کیسے بھیجی جائے کہ پارٹی میں منفی انداز میں انتشار نہ پھیلے تو سامنے ایک ویب سائٹ پر خبر دکھائی دی جس میں لکھا تھا کہ کہ ایک خاتون کو ہیڈ بنایا گیا ہے٬

Women Wing

Women Wing

یہ خبر اور اس کے ذرائع ناقص ہیں وویمن ونگ کی سابقہ سرپرستِ اعلیٰ سابقہ صدر اور وویمن ونگ کی بانی ہونے کی ذمہ دار حیثیت سے اس خبر کو سو فیصد رد کرتی ہوں ٬ ٬ وویمن ونگ تحلیل ہو چکی ہے اور اب واحد عہدہ سیکیرٹری ہے جِسے باہمی مشاورت سے کو چُنا جائے گا٬ میڈیا سے پُرزور التماس ہے کہ کسی بھی قسم کی خبر کو لگانے سے پہلے پارٹی کے منتخب نمائیندگان سے ضرور پوچھ لیا جائے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو مکمل منشور کے ساتھ متحرک ہے٬ اور کسی بھی قسم کی غلط خبر کئی شعبوں میں انتشار پھیلانے کا موجب بن سکتی ہے٬ نہ ہی سرپرستِ اعلیٰ اب وویمن ونگ کی کوئئ صدر نہیں ہے ٬ نہ ہی کوئی اور عہدہ موجود ہے٬ صدر صاحب کو ہم ممبر خواتین ایک درخواست بھیجیں گی کہ وہ براہ کرم سیکیرٹری چننے کا طریقہ کار واضح کریں

ہم سب آج عہدوں سے بری الذمہ ہیں اور الحمد للہ بطورِ ورکر پارٹی کیلیۓ دن رات کام کرنا چاہیں گے ٬ اور جو لطف اس آزادی میں کام کر کے ہے شائد بندھن کی جکڑن میں نہیں تھا٬ تمام ممبر خواتین مساوی لحاظ سے اب ایک جگہہ پر ہیں کیونکہ ڈاکٹر مہمند صاحب کا کہنا ہے کہ خواتین کام کریں جو کام سیکیرٹری ان کو صدر (عمر رحمان) کی جانب سے سونپی جائے گی٬ لہٰذامیری میڈیا سے بڑے احترام سے گزارش ہے کہ خواتین ونگ کی کسی بھی خبر کو سنجیدگی سے پارٹی کے الیکٹڈ لوگوں سے پوچھ کر شائع کریں ٬ تاکہ کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہ ہو٬ہم سب کو ذمہ دار بن کر نئے پاکستان کی تشکیل کرنی ہے غیر جانبدار صحافت ہمارا اعلیٰ معیار ہے٬ آزاد غیر جانبدار صحافت زندہ باد

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر