لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے سو دن پورے ہونے کو ہیں، غیر متوقع طور پر اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال یہ ہوتا ہے کیا یہ حکومت چلے گی؟ ہر بار اس سوال کے جواب میں زور دیکر کہنا پڑتا ہے
نامور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کہ بالکل حکومت چلے گی۔ اپوزیشن، فوج، عدلیہ اور میڈیا سب حکومت کو براہِ راست یا بالواسطہ چلانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں اور ملکی ادارے استحکام چاہتے ہیں۔ عمران خان کو مینڈیٹ ملا ہے اس لئے انہیں فری ہینڈ ملنا چاہئے اور تبدیلی لانے کا موقع دینا چاہئے۔حکومت کے استحکام کی دعا اور سب اداروں اور شعبوں کی مدد کے باوجود خدشات یہ ہیں کہ جس طرح سے 100دنوں میں سارا زور تعیناتیوں اور تبادلوں پر رہا ہے، ٹھوس معاشی اور حکومتی پالیسیوں کی طرف توجہ نہیں دی جارہی۔ عمران خان کی واضح سوچ کے باوجود ان کی ٹیم کمزور اور ناتجربہ کار ہے۔ اندازہ یہ کہتا ہے کہ اگر گورننس اور معیشت میں تبدیلی نہ آئی تو اس کا اثر سیاست پر بھی پڑے گا تحریک انصاف کو پہلا سیاسی جھٹکا جون 2019ء میں لگنے کا امکان ہے، بجٹ کے دوران ارکانِ اسمبلی جان بوجھ کر بھی ناراض ہو جاتے ہیں۔ ادارے بجٹ میں اپنے زیادہ سے زیادہ حصے کے لئے دبائو ڈال رہے ہوتے ہیں۔ وزارت خزانہ نروس ہوتی ہے، جون، جولائی میں ہر حکومت پھونک پھونک کر قدم رکھتی ہے، لگتا یوں ہے کہ جون 2019ء میں جو بڑا سیاسی جھٹکا لگے گا