تحریر : خلیل میگسی
ایک دن پاکستان تحریک کے قاہد عمران خان اور متحدہ قومی موومنٹ کے قاہد الطاف حسین کے درمیان ایک زبانی جنگ چھیڑ گیاتھااِس جنگ میں دونوں پارٹیوں کا کیا نقصان اور کیا فاہدہ ہوگا،دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کا ردعمل آگے کیاہوگاشاہد یہ کچھ دنوں کے بعد منظر پر آجائیگااور یہ دونوں پارٹیوں کا اختلافات کونسا رخ اختیار کرپائیگا،یہ بھی ایم سوال ہے کراچی میں کئی عرصوں سے پیپلز پارٹی ،ایم کیوایم ،اے این پی ،جماعت اسلامی آپس میں لڑرہے ہیں تو کیا آنے والے دنوں میں تحریک انصاف بھی اِس لڑائی جھگڑے میں شامل ہوگاکراچی میں اکثر سیاسی کارکنوں کے قتل عام ہوتاہے تو کیا تحریک انصاف کے کارکنا ن بھی سیاسی شہادت حاصل کرنے کے لیے سرپر کفن باندھ کرتیار بیٹھے ہیں خیریہ تو قبل از وقت معلوم ہوگاپہلے عمران خان کی اُن الزاموں کا خلاصہ کرینگے جواُس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قاہدلطاف حسین پر لگایاتھاوہ یہ کے ایم کیوایم والے خود اپنے کارکنوں کو مرواتے ہیں اورخود اُسکے لیے خون کے آنسوروتے ہیں قاتل خود مقتول کے جنازہ کو کندھادیتاہے
اِس بات میں کتنی سچائی یہ تو ایم کیوایم کے کارکنا ن بہتر جانتے ہیں کیا واقعی ایم کیوایم والے لاشوں پے سیاست کرتے ہیں کیا اُسکے قاہدالطاف حسین یا اُسکے دیگر لیڈران اِس قتل میں ملوث ہیں کیا وہ لوگ لاشوں سے چھڑ تے ہوئے اقتدار حاصل کرتے ہیں کیا یہ بھی سچ ہے کے ایم کیوایم والے اپنے پارٹی میں نئے شمولیت کرنے پر پھول دیتے ہیں اور پارٹی چھوڑنے کی صورت میں الودع کرنے کے لیے گولی مارتے ہیں ،بقول عمران خان کے سانحہ بلدیہ ٹاون میں 257 بے گنا ہ لوگ آگ میں جھلس کرمرگئے اُن لوگوں کے قاتل الطاف حسین اور اُس پارٹی ایم کیوایم والے ہیں اگر واقعی اس میں یہی لوگ شامل ہیں یہ تو ایک نا قابل معافی جرم ہیں یہ تو موجودہ حکومت اور نئے وجود میں آنے والی فوجی عدالتوں کاکام ہیں کے اِن مجروں کوجلدسے جلداپنے عدالتوںمیں لائیں اور اس میں جوبھی ملوث ہوا اسکوسزاز موت ہونی چاہیے لیکن پھانسی گھاٹ میں موت نہیں
اُسی طرح آگ میں ڈال دیناچاہیے جسطرح وہ حادثہ کروائے تھے ،لیکن اِس وقت تک عمران خان کا یہ الزام ہے قانون کے بڑے بڑے کتابوں میں کسی کا واظہ نام نہیں ہیں اور کچھ دن پہلے جی آئی ٹی اور رینجرزکے طرف سے ایک سیاسی تنظیم کاانکشاف ہوچکا ہیں لیکن وہ حقیقت عوام سے کیوں چھپایاجارہاہے وہ جوبھی سیاسی پارٹی ہے جس نے یہ وحشی قتل عام کیا ہے اُس کانام بے خوف خطرہ بول دے دیں تاکہ عوام کو بھی اُس سیاسی پارٹی کے اِس حیوانیت کے بارے میں معلوم ہوسکے ،اِسکے علاوہ عمران خان نے یہ بھی الزام لگایاتھاکے کراچی کے بڑے بڑے کاروباری لوگ بھتہ دیتے دیتے تھک چکے ہیں اب اپنے کاروبار بندکرکے دوبئی شفٹ ہورہے ہیں اسطرح صنعت کاروں کے جانے سے پاکستان کے معیشت بری طرح متاثر ہوگی ،اگر واقعی تاجروں سے کوئی سیاسی پارٹی زبردستی بھتہ وصول کرتاہیں توآج کل کے اس جدیددور میں آذاد میڈیا پر اُسکا نام کیوں شائع نہیں ہوتا تو پھر عوام یہ سمجھے کے میڈیا بھی خبر نشر کرنے سے ڈرتاہے میڈیاہمیت کرئے اصل حقائق کو سامنے لائے تاکہ پورے پاکستانی عوام کو پتہ چلے کے ہمارے معاشی حالت کو کون تباہ بربادکرناچاہتاہے،
اب کچھ ذکرایم کیوایم والوں کاجوعمران خان کے جواب بذریعہ پریس کانفرس کرکے دیے تھے سب سے ایم سوال یہ تھاکے طالبان تحریک انصاف کے ونگ پارٹی ہے تو کیا عمران خان کوطالبان اور طالبان عمران خان کو سپورٹ کررہے ہیں آج پورے پاکستان طالبان کے لیپٹ میں آچکاہے اور پاک فوج اُن لوگوں کو ختم کرنے کے لیے دن رات جان اتھیلی پررکھ کراُن لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹاناچاہتے ہیں اور پاکستانی قوم طالبان سے نجات اور پاک فوج کی کامیابی کے لیے دعاکررہے ہیں لیکن ایم کیوایم والے عمران خان کو طالبان کاسپوٹر کہتے ہیں پتہ نہیں کے اِس بات میں کتنی سچائی ہے یا یہ اُن لوگوں کا ایک سیاسی بیان ہیں اگر واقعی ایم کیوایم کے پاس اس بات کی کچھ ٹھوس شواہدموجودہیں تو عوام کے سامنے لائے جائے کیونکے عمران خان ایک نیاپاکستان بناناچاہتاہے تو کیاوہ پاکستانی کے لیے نہیںطالبان کے لیے بناناچاہتاہے دوسری بات ایم کیوایم والے یہ بھی کہہ رہے تھے کے عمران خان نشے کا عادی ہے وہ نشہ کرکے اسٹیج یاپریس کانفر س کرتاہے پھر اُس کے منہ میں جو بھی آتاہے وہ بول دیتاہے یہ تو سچ ہے پاکستان میں ہر تیسرا بندہ ڈرنگ کا نشہ کرتاہے
لیکن سوال یہ ہے کے ایک بہت بڑے پارٹی کا لیڈ ر اتنانشہ کرتاہے کے وہ اپنا ہوش آواز کھوکراُسکے منہ میں جو آتاہے وہ بول دیتاہے اور کچھ دھرنے کا بھی اُن لوگوں نے ذکرکیے تھے دھرنے میں کیا ہورہاتھا،اِ س پر کئی سوالات ذہنوںمیں جنم لیں رہاہے کے آخردھرنامیں ہوا کیاتھااگر کوئی غیراخلاقی کام ہورہاتھاتو اُس پر مٹی ڈال کردفن کرلیناچاہیے کیونکے اِس میں ہمارے مذہب اور ہمارے ملک کے عزت پر آنچ آجائیگا،اور ہاں اگر کوئی ملک کے خلاف کچھ سازش ہورہاتھاتو ایم کیوایم والوں کایہ فرض بنتاہیں کے اُن باتوںکو منظر پر لائیں تاکہ عوام کو پتہ چلے اور اگر ہوسکے تو ایم کیوایم والے اِس بات کو بھی ذراواظہ کردیں کے دھرنے کی طرح یہ پریس کانفرس بھی فکس تھااور کسی نے اِسکا اسکرپٹ لکاتھایہ باتیں پاکستانی عوام کئی دنوںسے سن رہے ہیں کے عمران خان کے لیے کوئی اور اسکرپٹ لکاتاہے لیکن کسی نے آج تک اُ س رائٹر کانام ظاہرنہیں کیاہے آج تک وہ پاکستانی عوام کے لیے ایک نامعلوم ہے ،برحال یہ جوبھی ہوا تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے درمیان اچھاہوا
کم سے کم پاکستانی عوام کوکچھ معلومات مل گئی کے تحریک انصاف کیاہے اور کیا کرنے والاہے ایم کیوایم اپنے سھاگ کوبچانے کے لیے کیا کرسکتاہے اگر آنے والے دنوں میں سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے اِسی طرح ایک دوسرے کے نقل حرکت کے بارے میں بتائیں تو شاہد عوام کو بھی کچھ سمجھ آجائے گااور وہ لوگ سوچ سمجھ کر ووٹ اور جلسہ جلوسوں پرجائیں گے کیونکے پاکستانی عوام کو،قوم ،مذہب ،زبان کے نام پر بہت استعمال کیا گیاہے اب اِس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے اور اِسکے علاوہ زبردستی مرضی کے خلاف جلسہ جلسوں پرلے جانایااُسے ووٹ کاسٹ کروانااِسکا بھی خاتمہ نظر آرہاہے ہرآدمی اپنے سوچ اورفکرسے ایک آذاد پاکستانی کی حیثیت سے اظہار رائیں دیں ،اِ س میں ہم سب کی بھلائی ہیں
تحریر : خلیل میگسی