تحریر : ساجد حسین شاہ
ارادوں کی مضبوطی کے لیے حو صلے کی مقدار کو بڑھانا پڑتا ہے مگر جب حوصلے ہی قلیل ہوں تب ارادے خود بخود بدل جاتے ہیں جب ارادے متغیر ہوں تو منزل کا تعین کرنا ناممکن ہوتا ہے اور جب منزل پر پہنچنا ہی مقصود نہ ہو تو انہی پیچ وخم میں زندگی کا بیش بہا وقت گزر جاتا ہے ایسے ہی کچھ پست حوصلہ سیاستدان ہمارے ملک میں بھی پائے جاتے ہیں۔
جنکا حال کچھ اس لومڑی سے مشابہ ہے جو جنگل پر راج کرنا چاہتی تھی کہانی کچھ یوں ہے جیسا کے ہم سنتے آئے ہیں کہ شیر جنگل کا بادشاہ کہلاتا ہے ایسے ہی ایک جنگل کا با دشا ہ بیما رہو نے کی وجہ سے بہت کمزور اور لا غر ہو گیا لومڑی کی حوس جا گی اور اسے خیال آ یا کہ کیوں نہ شیر کو زیر کر کے جنگل کی با د شا ہت پر قبضہ جما لیا جا ئے اس حصول کی تکمیل کے لیے اس نے مختلف اقسام کے جا نور کے سا تھ میل ملاپ بڑ ھا یا اور انھیں شیر کے ظلم کی دا ستا نیں سنا نے لگی جنگل کے دیگر جا نور کو مظلوم اور شیر کو ظا لم ٹھہرا کر انکی ہمدردیاں حا صل کیں کچھ نے تو لو مڑی کوخو ب شے دی کہ تمھارے جبڑوں میں اتنی طا قت ہے کہ اس کمزور شیر کو آنً فا نً چٹ کر جا ئو گی لومڑی کی چھا تی فخر سے مز ید چوڑی ہو گئی اور وہ جنگل میں کچھ ایسے گشت کر نے لگی جیسے وہ سچ میں با دشا ہت حا صل کر گئی ہو۔
یہ با ت جنگل میں آ گ کی ما نند پھیل گئی اب تو لو مڑی کے سا رے حا می جا نور منتظر تھے کہ کب لو مڑی شیر پر وار کر ے اور شیر کی با دشا ہت ختم کر کے خود قا بض ہوبہت سے جا نور تو لو مڑی کو ہی با دشا تصور کر نے لگے اور اسکے تا بع فر ماں ہو گئے جن میں بندر پیش پیش تھا جہا ں کئی لو مڑی جا تی بندر اسکی ہاں میں ہاں ملا نے اس سے دو قدم آ گے ہو تالو مڑی اپنی انہی خر مستیوں میں مشغول رہی جبکہ دوسری طرف شیر کی صحت سنبھلنے لگی اور وہ بڑی تیزی سے صحت یاب ہو رہا تھا لو مڑی کے قر یبی سا تھیوں کا صبر کا پیما نہ لبریز ہو نے لگا تو انہوں نے اس سے ضد کر نا شروع کر دی کہ اب توشیر کا کام تما م کر کے با دشا ہت کا تا ج تمہا رے سر پر سجا نے کا وقت آ گیا ہے لو مڑی نے بھی سو چا کہ واقعی اس وقت شیر بلکل نا تواں ہے اس پر حملہ آوار ہو نے کا اس سے اچھا وقت شا ید ہمیں پھرنصیب نہ ہو چنا نچہ لو مڑی نے اپنے سا تھیوں کو لیا اور شیر کے غار کی جا نب روانہ ہو گئی غار کے قر یب پہنچ کر لو مڑی نے بڑے آب وتاب سے شیر کو للکاراجواباًً شیر کی دھا ڑ نے جنگل کو ہلا کر رکھ دیا لو مڑی جب پیچھے مڑی تو خود کو تنہا پایا ابھی اس شش وپنج سے نکلی ہی نہ تھی کہ شیر آ ن پہنچا تو لو مڑی نے بھیگی بلی کی طرح منہ بنا یا اور جھک کر بڑے احترا ماًً عرض کیا سر کار کی صحت کیسی ہے ؟میں تو سر کا ر کی خیریت دریا فت کر نے آئی تھی اللہ ہما رے سر کا ر کا سا یہ ہما رے سروں پر قا ئم و دائم رکھے اور یہ کہہ کر الٹے پا ئوں بھا گی۔
ایسے ہی کچھ حا لات تحریک انصاف کے سا تھ بھی پیش آ ئے جب انہوں نے صو با ئی اور قو می اسمبلیوں سے استعفے دیے ۔عمران خان اور انکے قر یبی رہنما اسلام آ با د کے دھرنے میں تشریف فر ما تھے اور نت نئے ہتھکنڈے حکو مت کے خلا ف آ زما رہے تھے مگر کو ئی تیر نشا نے پر لگنے کو تیا ر ہی نہ تھا بلا آ خر جو لو گ وزیر اعظم پا کستان میا ںمحمد نواز شریف سے استعفیٰ کے طلب گا ر تھے انہو ں نے خود ہی مستعفی ہو نے کا فیصلہ کر لیا اُس وقت تحر یک انصا ف کے اس فیصلے نے سب کو حیرت زدہ کر دیاعمران خان صا حب نے چا روں صوبا ئی اسمبلیوں اور وفا قی اسمبلی کے ارا کین سے استعفیٰ طلب کر لیے مزے کی با ت یہ ہے کہ بلو چستان اسمبلی جہاں تحریک انصا ف کا کو ئی ایک ارکان بھی مو جو د نہ تھا وہا ں سے بھی مستعفی ہو نے کا فیصلہ کر لیا گیا خیبر پختون خواہ کے ارا کین اسمبلی نے استعفی دینے سے دو ٹوک الفا ظ میں انکا رکر دیا اور خان صا حب بھی ان ارا کین کے سا منے بے بس دکھا ئی دیے جس پر تحر یک انصاف نے خیبر پختون خواہ اسمبلی سے مستعفی ہو نے کا فیصلہ واپس لے لیا جس نے پی ٹی آ ئی کی سا کھ کو بری طر ح متا ثر کیا کیو نکہ تحر یک انصا ف کا مو قف تھا کہ یہ الیکشن دھا ندلی پذیر ہیں انکے نتا ئج میں قا ئم شدہ حکومتیں نا منظور ہیں جب پھر اپنی حکومت چھو ڑنے کی با ری آ ئی تو اصو لوں کا۔
گلا گھو نٹ دیا گیا تحر یک انصا ف کے قول و فعل کا تضا د سا منے آ گیا تحریک انصا ف کے ارا کین کے استعفوں کے بعد پا کستان مسلم لیگ ن نے یہ فیصلہ کیا کہ استعفے منظور نہیں کیے جا ئیں گے مگر سندھ اسمبلی نے فا روڈ شا رٹ کھیلتے ہو ئے انکے استعفے قبول کر لیے اگر استعفے دیے ہی قبول ہو نے کے لیے تھے تو اب پھر تحر یک انصا ف کا احتجا ج کیوں؟ ان استعفوں کی قبو لیت کے معا ملے کو لے کر شاہ محمود قر یشی نے کا فی نا را ضگی کا اظہا ر کیا سندھ اسمبلی کا یوں استعفے منظور کر نے کے پیچھے زرداری صا حب کی کیا مصلحت پو شیدہ ہے یہ تو آ نے والا وقت ہی بتا سکتا ہے سینٹ کے الیکشن بہت قر یب ہیں اور ان استعفوں کی منظوری کے بعد تحریک انصا ف کے لیے پنجا ب اور وفا قی اسمبلیوں میں جا نا قدر مشکل ہے اس لیے و ہ سینٹ کے الیکشنز میں بھی حصہ لینے سے قا صر رہے گی تا ہم خیبر پختون خواہ میں سینٹ کے الیکشن میں حصہ لے سکے گی۔
سندھ اسمبلی کے اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ کو بھی جرات مندانہ قدم اٹھا نے کی اشد ضرورت ہے کیو نکہ اگر وہ ایسا نہیں کر یں گے تو جمہو ریت جس کے گن گا تے وہ تھکتے نہیں اس کا وجود انتہا ئی کمز ور شکل اختیا ر کر لے گی مسلم لیگ ن کی حکو مت اپنی نا اہلی اور کو تا ہیوں کی وجہ سے پہلے ہی پٹرول بحران میں پھنس کر رہ گئی ہے خود کو تجربہ کار کہنے وا لی جما عت کیسے اس بحران کا شکار ہو ئی جسکی وجہ سے وہ تما م سیا سی جما عتوں اور عوام کی طر ف سے انتہا ئی تنقید کا نشا نہ بنی ہو ئی ہے اس معا ملے کو لے کر مسلم لیگ ن کے اندرونی طور پر بھی مختلف آ را سا منے آ رہی ہیں مسلم لیگ ن کے کچھ رہنما وزیر پٹرولیم کے مستعفی ہونے کے حق میں ہیں تا کہ عوام میں پا ئے جا نے والے غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جا سکے مگر میاں صا حب ایسا کچھ کر نے کے ارادے میں دکھا ئینہیں دیتے۔بحر حا ل سندھ اسمبلی کے تحریک انصا ف کے ارا کین کے استعفوں کی منظوری نے ایک با ر پھر سیا سی درجہ حرارت بڑ ھا دیا ہے سب ہی مستقبل میں پیش آ نے والی صو رتحا ل کے منتظر ہیں لیکن اس میں شک کی کو ئی گنجا ئش نہیں ہو نی چا ہیے کہ زرداری صا حب نے اتنا بڑا قدم بغیر سوچ و بچار کے نہ اٹھا یا ہو گا کیو نکہ وہ سیا سی شطر نج کے ما ہر کھلا ڑی ہیں۔
تحریر : ساجد حسین شاہ ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631