آزاد کشمیر کے انتخابات میں کامیابی کے لئے وزیر اعظم عمران خان سمیت تمام اعلی قیادت پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کیلئے پر امید نظر آتی ہے آزاد کشمیر میں ہونے والے عام انتخابات کے سلسلے میں راولپنڈی میں مہاجرینِ کشمیر کی 3 نشستوں پر آج بروز اتوار 25 جولائی انتخاب لڑا جائے گا، آزاد کشمیر کے انتخابات اس بار غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ تحریک آزادی کشمیر کے لئے آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت ناگزیر بن چکی ہے جس سے آرپار بسنے والے کشمیریوں کی زندگیاں وابستہ ہیں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے صحیح معنوں میں دنیا بھر میں کشمیریوں کی آواز بلند کرکے ثابت کردیا کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا آزاد کشمیر میں حکومت بنانے اور الیکشن میں کامیابی کے لئےوزیراعظم عمران خان پرامید نظر آتے ہیں, عمران خان وزیراعظم پاکستان نے حقیقی انداز میں ترجمانی کرتے ثابت کردیا کہ کشمیریوں اور عمران خان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں .کشمیری عوام وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر بھر پور اعتماد رکھتےہیں کیونکہ عمران خان نے جس طرح مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اٹھایا اس کی پاکستان میں مثال نہیں ملتی۔ آزاد جموں و کشمیرمیں تحریک انصاف ہی حکومت بنائے گی۔.کشمیر کے عوام وزیر اعظم عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کے لیے عمران خان امید کی کرن اور نجات دہندہ کے طور سامنے آئے ہیں ۔عمران خان نے بھی کشمیریوں کو کبھی مایوس نہیں کیا جس انداز میں دنیا کے ہر فورم پر بے باک انداز میں عمران خان نے کشمیریوں کی ترجمانی کی اس کی نظیر نہیں ملتی جس بعد وثوق سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ کشمیری عوام کو جس لیڈر کی تلاش تھی اب وہ عمران خان وزیراعظم پاکستان کی صورت میں ان مقدمہ لڑرہاہے آزاد کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کیلئے انتخابات کے دوران افواج پاکستان کے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں40 ہزار پولیس اہلکار, 7 ہزار پاک فوج کے جوان الیکشن ڈیوٹی انجام دیں گے، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات میں کُل 45 نشستوں پر پولنگ ہو گی، آزاد کشمیر میں 10 اضلاع کی 33 نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔پاکستان میں مقیم مہاجرین جموں و کشمیر کے 12 انتخابی حلقوں کے لیے 121 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ کُل 32 لاکھ 20 ہزار 793 ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، جبکہ 4 لاکھ 5 ہزار 253 مہاجرین بھی ووٹ دیں گے۔آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں دارالحکومت مظفرآباد کی نشست حلقہ ایل اے 29 مظفرآباد تین پر2011 اور 2016 میں مسلسل دو مرتبہ منتخب ہونیوالے مسلم لیگ ن کے امیدوار بیرسٹر افتخار علی گیلانی کا مقابلہ سینئر ترین پارلیمینٹیرین خواجہ فاروق سے ہے۔ حلقہ ایل اے 31 مظفرآباد 5 میں پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر کا مقابلہ مسلم کانفرنس کے راجہ ثاقب مجید سے ہے جب کہ حلقہ ایل اے 32 میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدرخان اپنے آبائی حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ اشفاق ظفر سے مدمقابل ہیں، وادی لیپہ کی نشست حلقہ ایل اے 33 سے بھی راجہ فاروق حیدر انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جہاں ان کے مقابل پاکستان تحریک انصاف کے دیوان علی خان ہوں گے۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس کے قائد سردار عتیق احمد خان حلقہ ایل اے 14 میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میجر ریٹائرڈ لطیف خلیق کے مابین سخت مقابلے کا امکان ہےحلقہ ایل اے 15 میں تحریک انصاف کے امیدوار سردار تنویر الیاس کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے مشتاق منہاس اور مسلم کانفرنس کے راجہ یاسین ہیں، تنویر الیاس کا نام آزاد کشمیر کے اگلے وزیراعظم کے طور پر بھی لیا جا رہا ہے لہٰذا یہاں بھی مقابلہ کانٹ دار ہونے کا امکان ہے۔حلقہ ایل اے 16 میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سردار قمرالزمان تحریک انصاف کے سردار میر اکبر کے مد مقابل ہیں۔
سابق وزیراعظم اور صدر آزادکشمیر رہنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار یعقوب خان دو انتخابی حلقوں سے امیدوار ہیں، حلقہ ایل اے 20 میں وہ مضبوط امیدوار تصور کیے جارہے ہیں تاہم حلقہ ایل اے 21 میں ان کا مقابلہ جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار حسن ابراہیم کے ساتھ ہے جو آزاد کشمیر کے پہلے صدر سردار ابراہیم کے پوتے ہیں۔آزاد کشمیر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری یاسین بھی دو نشستوں سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں، حلقہ ایل اے 10 میں مسلم کانفرنس کے امیدوار فاروق سکندر اور ایل اے 12 میں راجہ ریاست ان کے مدمقابل ہوں گے، فاروق سکندر سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات خان کے فرزند ہیں۔آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری حلقہ ایل اے 3 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری محمد سعید سے مقابلے میں ہیں جب کہ حلقہ ایل اے 7 میں مسلم لیگ ن کے چوہدری طارق فاروق اور تحریک انصاف کے انوارالحق میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔حلقہ ایل اے 17 پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل ممتاز راٹھور اور مسلم لیگ ن کے چوہدری عزیز میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔حلقہ ایل اے 25 اپر نیلم میں موجودہ اسپیکر اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے شاہ غلام قادر پاکستان تحریک انصاف کے بزرگ امیدوار حاجی گل خنداں مد مقابل ہیں۔ مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریکِ انصاف اور تحریکِ لبیک پاکستان کے 33، 33 امیدوار آزاد کشمیر کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم کانفرنس کے 32، جماعتِ اسلامی کے 28 امید وار انتخابی میدان میں موجود ہیں آزاد کشمیر کے 33 حلقوں میں 12 بڑے مقابلے متوقع ہیں,سابق وزرائے اعظم اور سیاسی جماعتوں کے سربراہ آزاد جموں و کشمیر کی وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔آزاد کشمیر کے الیکشن میں مسلم لیگ نون کے بیرسٹر افتخار علی گیلانی کا مقابلہ خواجہ فاروق سے ہو گا۔وزیرِ اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صاحبزادہ اشفاق ظفر مدِمقابل ہیں۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور مسلم لیگ ن کے امید وار چوہدری سعید آمنے سامنے ہیں۔25جولائی کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی (اے جے کے ایل اے) کے عام انتخابات کے لئے مہم پانچ سال قبل ہونے والے انتخابات کے لئے ووٹ مانگنے سے کہیں زیادہ نفرت پر مبنی رہی, کشمیر بیچنے کے نعرے لگائے گئےچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نےنواز شریف پرمودی کا یار‘ بھارت کیلئے نرم ہونے کے الزامات لگانے اس طرح مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پی پی پی نے تحریک انساف کی حکومت پر بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے زبردستی الحاق پر اس کی دانستہ اور جان بوجھ کر سستی کا الزام لگاتے ہوئے سخت تنقید کی پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پی پی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کاز کیلئے ناصرف کچھ نہیں کیا بلکہ اسے نقصان بھی پہنچایا۔ دوسری جانب انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی کا بار بار چلنے والا موضوع یہ تھا کہ مسلم لیگ نون اور پی پی پی کے سپریم لیڈرز غدار، ڈکیت، چور اور لٹیرے ہیں جو کشمیری جدوجہد کے ساتھ مخلص نہیں۔ وزیر اعظم نے ریلیوں سے خطاب میں پی ٹی آئی کے انتخابات میں حصہ لینے والوں کو کامیاب کرانے کا بھی کہا۔ پہلی بار اے جے کے الیکشن کمیشن نے علی امین گنڈا پور کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیاعلی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے انتخابی جلسے کے شرکاء میں کھلے عام رقم تقسیم کی جس سے انہوں نے خطاب کیا تھا۔ اے جے کے ای سی نے گنڈا پور کو امن اور ہم آہنگی کیلئے نقصان دہ ان کی سرگرمیوں کے باعث انہیں ریاست چھوڑ دینے کی ہدایت کی تھی۔وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے خود پر لگائی گئی پابندی کو زیادتی قرار دیا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آزاد کشمیر الیکشن کے دوران مجھ پر پابندی لگانا زیادتی ہے۔نہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے انتظامیہ کو دھمکی دی لیکن ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا گیا۔انتخابی مہم کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ میں جتنی بھی ہمت ہوئی تو میں ہر فورم پر کشمیر کے عوام کی آواز بلند کروں گا، اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز اور میڈیا پر آواز اٹھاؤں گا، جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو گا، اس وقت تک سب جگہ آپ کی آواز بلند کروں گا۔عمران خان کہنا ہے کہ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، آج صرف سارا پاکستان ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ نہیں کھڑا بلکہ مسلمان دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے