تحریر: حافظ محمد فیصل خالد
دنیا بھر کے حاکموں کا یہ دستور ہے اور رہا ہے کہ ہر منتحب ہونے والی حکومت ہمیشہ ترجیحاََ بنیادی عوامی مسائل کے حل اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے متعارف کروا کر عوامی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ ہاں البتہ یہ الگ بات ہے کہ ہر خطے میں وہاں کے مخصوص مسائل کے پیشِ نظر اولین ترجیحات پر خطے کے گھمبیر مسائل کا انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ ان پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے بعد درجہ بدرجہ دوسرے مسائل کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔
مگر ہمارے ہاں دستور ہی نرالا ہے۔
بد قسمتی یہ کہ یہاں ہمارے ملک میں گنگا الٹی بہتی ہے۔یہاں عوام بھوکی مر تی ہے اور بدلے میں عوام کو میٹرو بس دی جاتی ہے۔ یہاں بے روزگاری کا جن قابو سے باہر ہوا پڑا ہے اور حکومت اورنج لائن ٹرین منصوبہ پیش کر رہی ہے۔
عوام بنیادی سہولیاتِ صحت نہ ہونے کے باعث مر رہے ہیں جبکہ حکمران ایوانِ اقتدار کے پر آسائش حلقوں میں بیٹھ کر غریب عوام کی بے بسی کا مذاق اڑا تے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں آنے والی ہر اور باالخصوص موجودہ حکومت بھی اسی ڈگرپر چل رہی ہے جو سابقہ ادوار میں اپنائی گئی۔ عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر کرنے کیلئے کوشاں رہنے کے عزم کوتو دہرایاگیا ۔ مگر حقیقتِ یہ ہے کہ ہمارے حکمران در اصل عوامی مسائل سے مکمل طور پر آگاہ ہی نہیں ہیں۔
نتیجتاََ عوام کے اصل مسائل نظر انداز ہو رہے ہیں اور فروعی مسائل کو ترجیح دی جارہی ہے، جسکی سب سے بڑی اور زندہ مثال حکومت پنجاب کی جانب سے شروع کیا جانے والا اورنج لائن ٹرین منصوبہ ہے۔ جو کہ اربوں کی لاگت سے ستائیس ماہ کی مدت میں مکمل ہو گاجس کے بارے میں حکومت بڑے فخریہ انداز میں اس بات کی دعویدار ہے کہ اس منصوبے سے عوام کو سستی اور بہترین سفری سہولیات میسر ہوں گی۔
اب ہم اگر مان بھی لیں کہ عوام کو واقع ہی بہتر سفری سہولیات میسر ہوں گی لیکن پھر بھی یہاں بنیادی طور پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہماری حکومت عوام کو بنیادی سہولیاتِ زندگی فراہم کر چکی ہے؟ جو ان غیر ضروری مسائل پر اتنی ترجہ دے رہی ہے۔
کیا حکومتِ وقت بے روزگاری جیسے گھمبیر مسلے پر قابو پاچکی ہے؟ کیا حکومت ہر شہری کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کر چکی ہے؟ کیا حکومت بجلی کی قلت پر قابو پاچکی ہے؟کیا حکومت اپنی رعایا کو بنیادی تعلیمی سہولیات دے چکی ہے؟ کیا بچوں کو انکے بنیادی حقوق مل چکے ہیں؟ جو ان غیر ضروری منصوبوں کو عوام پر مسلط کیا جا رہا ہے۔
یہ وہ چند بنیادی سوالات ہیں جو اس حکومت سے بار ہا کئے گئے مگر تا حال سیرحاصل جواب نہ مل سکا۔ اور ان حکمرانوں کی یہی وہ روش ہے جو سابقہ ادوار میں انکی تنزلی اور عوامی بردادی کا باعث بنی اور بدنصیبی یہ کہ انہوں نے شاید ماضی سے کچھ نہیں سیکھا اور آج بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔
بہر حال مختسراََ یہ کہ حکومتِ وقت اور بالخصوص وزیر اعلی پنجاب اور دیگر متعلقہ حکامِ بالا سے درخواست ہے کہ مہربانی فرما کر ان فروعی مسائل کی بجائے عوام کے اہم اور فوری حل طلب مسائل پر توجہ دیں تاکہ حقیقت میں عام آدمی اس سے مستفید ہو اور اس کا معیارِ زندگی بہتر ہو سکے اور اگر اب بھی ایسا نہ کیا گیا اور ان عوامی مسائل کو اسی طرح نظر انداز کیا جاتا رہا تو یقین جانئیے کہ یہ ملک و ملت ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
ماناکہ تغافل نہ کرہ گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
تحریر: حافظ محمد فیصل خالد