تحریر : اشفاق حسین ٹہی
محترم قارئین ! حلقہ این اے اکسٹھ کی باشعور عوام کو ہمیشہ ہما رے سیاست دانوں نے چونا لگایا ۔ اور خدا کی قدرت کہ ہر بار عوام کو دھوکہ ملا ہما ری عوام نے پھر بھی اپنا دل بڑا رکھا ۔اور ان لوٹا سیاستدانوں کو قبول کیا ۔ لیکن قارئین آخر کب تک یہ ہو تا رہے گا عوام کو اپنا رخ تبدیل کر نا ہو گا ۔ یہ ما ننے وا لی بات ہے کہ ق لیگ کے دور میں عوام کو اپنے ووٹ کے استعمال کر نے کا صحیح طریقہ تو سمجھ آیا مگر ق لیگ کو پھر بھی کسی سے جیت کا منہ نہ دیکھنے دیا ۔جمہوریت کی روایت چلی آرہی ہے کہ الیکشن سے پہلے سرکاری خزانوں کا منہ کھول دیا جاتا ہے ۔ترقیاتی کا موں کا اعلان کر دیا جاتا ہے ۔بعض جگہوں پر اینٹوں کے دودو ٹرک اوربجلی کے کھمبے رکھ دیئے جاتے ہیں ۔لیکن الیکشن جیتنے کے بعد یہ سب کچھ وہاں غائب کر دیا جاتا ہے۔
تلہ گنگ میں سیاسی کلچر کے کئی جہتن ہیں۔کسی نے اپنی شاندار کارکردگی اور بے مثال خدمت کے ذریعے عوام کے دلوں پہ راج کیا توکوئی ضمیر کے خریداری کے فن میں ماہر ہے۔وہ کسی کو بھی مہنگا خرید سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔کیونکہ یہ پیسہ ان کی جیب سے تو نہیں جاتاقومی خزانے سے جاتا ہے۔لوگوں کا کام کرنے کی بجائے آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔حکومت کے پاس کا فی وسائل ہیں جنہیں غرب دورکرنے کی بجا ئے سیاسی ڈھڑا مضبوط کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ن لیگ کی مقامی قیادت کے اسرار پر وزیر اعظم نوازشریف نے ضلع تلہ گنگ کا نعرہ لگا کر 2013 کے انتخابات میں جیت تو حاصل تو کر لی مگران کا سیا سی گراف گرگیا۔اب بھی یہاں کی 99 فیصد عوام ترقی سے محروم ہے۔اپنی برائیوں کو پس پردہ ڈال کر ہر شخص یہ کہ رہا ہے کہ زمانہ خراب ہے ۔
مگر سوال یہ ہے کہ تلہ گنگ کی ترقی کا سفر کس نے روک دیا۔؟ سٹی ہسپتال کو جدید سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ 1122 کے لیے اکوال میں جگہ تو مختص کر دی گئی لیکن کسی نے کام شروع کرانے کی جرت نہ کی ۔ 19 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع ہونے والا نکہ کہوٹ بائی پاس کی فنڈکی کمی کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔شہر کی اندرونی گلیوں کی کیا حثیت جب شہر کی بین الصوبائی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔شہر میں سیورج کا نظام دیکھیں ‘صفائی کا نظام’ بجلی ‘سوئی گیس’صحت ‘ غرض کسی بھی شعبے میں چلے جائیں توایسا لگتا ہے کہ یہ عوام کو وئوٹ دینے کی سزا دی جا رہی ہو۔
پڑھے لکھے پنجاب کا نعرہ تولگا دیا لیکن تعلیم کا حصول مشکل کر دیا ۔اس دفعہ گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ کالج تلہ گنگ گرلز کمپس نے گیاہویں کلاس کے سائنس مضامیں کا میرٹ 700 اور آرٹ گروپ کا میرٹ 550 کر کے ان غریب طلبات سے پڑھنے کا حق بھی چھین لیا۔ اور اب ان کو پرائیویٹ کالج میں داخلہ لے کر بھاری فیسیں ادا کر کے اپنی تعلیم جاری رکھنی پڑی ہے۔
تحریر : اشفاق حسین ٹہی