ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس)سرکاری سکولز کے اساتذہ نے غریب والدین پر کتابوں کا زائد بوجھ ڈال کر مہنگائی کے اس دور میں زندگی اجیرن کردی اگر تعلیم کے اخراجات برداشت کرسکتے تو بچوں کو پرائیوٹ سکولوں میں داخل کرواتے جہاں پر تعلیم کیساتھ ساتھ تربیت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے والدین کا موقف ۔ تفصیلات کے مطابق ننکانہ صاحب سرکاری سکولوں کے اساتذہ نے پرائمری ، مڈل اور ہائی سکول کے اساتذہ نے طالب علموں کو زائد کتابوں کے بوجھ تلے دبانا شروع کردیا والدین نے سرکاری سکولوں کے اساتذہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ کرام ٹیکسٹ بک بورڈ کیساتھ ساتھ مختلف کمپنیوں کی گائیڈز اور خلاصوں کے بھی احکامات جاری کررہے ہیں والدین کا کہناہے کہ اساتذہ اکرام کو جس کمپنی کا سیل مین آکر مل لیتا ہے اسی کمپنی کی گائیڈ یا خلاصہ اپنے طالب علموں پر فرض کردی جاتی ہے اگر اس استاد کا طالب علم اس کی مرضی کی کتاب نہیں خریدتا تو اسے کلاس سے باہر نکال دیا جاتا ہے والدین کا کہناہے اگر خلاصوں اور گائیڈوں کا ہی استعمال کروانا ہے تو ٹیکسٹ بک بورڈ پر اتنا خرچ کیوں کروایا جاتا ہے اس کے علاوہ والدین کا یہ بھی الزام ہے کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ ہمارے بچوں سے مختلف حیلے بہانوں سے پیسے بٹورتے رہتے ہیں جیسے بہانہ صفائی م بہانہ مرمت ، پانی کا نل ٹھیک کروانا ، بہانہ خریداری چاک وغیرہ اسی طرح پیپر فنڈ ہر والدین کی خواہش ہے کہ اس کا بچہ بہترین تعلیم و تربیت حاصل کرے مگر وہ مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہوکر سرکاری سکولوں میں داخل کرواتے ہیں اگر ان کے پاس پیسے ہوں تو وہ بھی امیر والدین کی طرح اپنے بچوں کو پرائیوٹ سکولوں میں داخل کروا کر اپنے بچوں کے مستقبل سے بے فکر ہوجائیں والدین نے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہ ہے کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی جانب سے ڈالے جانیوالے زائد اخراجات سے بچایا جائے