counter easy hit

پنجاب حکومت کے مسیحی برادری سے مذاکرات کامیاب ہو گئے

Protest

Protest

لاہور (جیوڈیسک) اتوار کے روز گرجا گھروں پر حملوں کے بعد مسیحی برداری کے احتجاج میں بتدریج شدت آتی چلی گئی جس کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے سوموار کو رانا ثنا اللہ مذاکرات کرنے یوحنا آباد پہنچے جہاں مسیحی برداری کے رہنماوں سے سابق وزیر قانون نے مذاکرات کیے اور یقین دہانی کروائی کہ گرجا گھروں پر حملہ کرنے والے اپنے انجام سے نہیں بچ سکیں گے

مسیحی برادری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ صوبائی وزیرداخلہ پنجاب کرنل شجاع خانزادہ نے کہا کہ مسیحی برداری کے غم میں برابر میں شریک ہیں لیکن اس موقع پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی۔

مسیحی برادری کے رہنماوں نے پنجاب حکومت کے نمائندوں کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کرنے کی اپیل کر دی۔ مسیحی رہنماوں کی اپیل کے بعد یوحنا بعد کشیدگی ختم ہو گئی اور حالات معمول پر آنا شروع ہو چکے ہیں۔ آج یوحنا آباد میں فیروز پورروڈ پر بپھرا ہجوم من مانی کرتا رہا لیکن قانون کے رکھوالے کہیں نظر نہ آئے۔ گاڑیوں میں سوار ڈری سہمی خواتین اور بچے مظاہرین کے رحم وکرم پر رہے۔

خوفزدہ اور چیخ وپ کار کرتی خواتین کو بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ اس دوران ہجوم میں پھنسی ایک خاتون نے جان بچانے کے لیے گاڑی دوڑائی جس کی زد میں آ کر کئی مظاہرین زخمی ہو گئے۔ ان میں سے دو زخمی بارہ سالہ عامر اور اٹھارہ سالہ دانش جنرل اسپتال میں دم توڑ گئے۔

جان بچاتی خاتون کی گاڑی کے پیچھے بھی مظاہرین پتھراؤ کرتے رہے تھوڑی دور جا کر خاتون گاڑی سے نکل کر پیدل نکل گئی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ڈنڈے برسا کر گاڑی کا حشر کر دیا۔ غم و غصے میں قانون ہاتھ میں لینے والے مظاہرین کو پولیس کنٹرول کر لیتی تو بدحواسی میں یہ افسوسناک واقعہ نہ ہوتا اور دو افراد کی جان نہ جاتی۔

گوجرانوالہ میں بھی سارا دن احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ فرانسیس آباد، اعوان چوک، شیرانوالہ باغ اور دیگر علاقوں سے بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نے پنڈی بائی پاس چوک پر پہنچ کر دھرنا دیا۔ شرکا گاڑیوں پر ڈنڈے برساتے رہے، دکانیں بھی بند کرا دی گئیں۔ احتجاج کے دوران مشروب ساز ادارے کی گاڑی بھی لوٹ لی گئی۔

مظاہرین نے چن دا قلعہ بائی پاس چوک بلاک کر کے بھی دھرنا دیا جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پولیس نے مشتعل افراد کو توڑ پھوڑ سے روکا تو جھڑپیں شروع ہو گئیں جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ پندرہ افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔