تحریر: سید ظفر عباس شاہ، ماغدے برگ
پنجاب میں ویکسین ختم چلڈرن الائیڈ ہسپتالوں ٣٠ بچے جابحق، لاہور میں چلڈرن ہسپتال میں وینٹی لیٹرزکی کمی اڑتالیس گھنٹوں میں ١٤ بچے چل بسے، ایک ہفتے میں ٤٤ بچے مر چکے ہیں، گنگارام ہسپتال اسکے علاوہ ہے اس میں بھی روزانہ بچے مر رہے ہیں مگر میڈیا میں خبر نہیں آنے دی جا رہی، لاہور میں چونگی امر سدھو بچوں کو اسکول آنے جانے کا راستہ سیورئج کے گندے پانی کا جوہڑ بنا ہوا ہے۔
بچے ٹی وی پر کشتیوں کا مطالبہ کر رہے تھے تا کہ وہ اسکول آ جا سکیں،وہ کہہ رہے تھے کہ خادم اعلی انکل ہمیںنہ تو لیپ ٹاپ چاہیے نہ ہمیں میٹرو بس چاہیے، لاہور میں ہی نہیں پورے پنجاب میں بجلی پانی گیس نایاب ہو کر رہے گئی ہے، لاہور میں بجلی، گیس،نہ پانی، شہر بھر میںاحتجاجی دھرنے بدترین ٹریفک جام مزنگ چونگی،سمن آباد،شاہدرہ،بیگم کوٹ،حاجی پارک،راوی روڈ،یوسف پارک،اورکچھ دیگر علاقوں میں بجلی گیس کو لوگ ترس گئے ہیں۔
تقریبا ٢٣ گھنٹے سے بجلی بند ہے،یہ تخت لاہور کی شاہی کا حال ہے یہ میں نے صرف آج ایک دن کا اخبار دیکھا تو ہوش ٹھکانے آ گئے، تخت لاہور والوں کا کمال یہ ہے کہ ان کے خلاف کوئی خبر اگر کوئی اخبار لگا دے تو اس بیچارے کویا تو اپنا اخبار بند کرنا پڑتا ہے یا پھر اسکی شامت آ جاتی ہے جب تک وہ چھوٹے شہزادے تک اپنا معافی نامہ نہ پہنچائے اسکی خلاصی نہیں ہوتی۔
دیکھ لیں تخت لاہور نے اس مرتبہ ہمیں کیا کچھ نہیں دیکھایا، کبھی ماڈل ٹاون میں لاشیں گرا کر خبردار کیا گیا کبھی وکیلوں کو چھترول کر کے، کبھی ہسپتال کی نرسوں پر لاٹھی چارج کرکے ان کی درگت بنا کر عوام کو دیکھایا گیا، کبھی کسانوں کی کی درگت کے لئے ان پر لاٹھی چارج کرکے ان کو بھی مزا چکھایا، اور دنیا ورلڈریکارڈبنانے کے لئے اس مرتبہ تو تخت لاہور کے شاہی پیادوں نے نابینے لوگوں پر بھی لاٹھی چارج کرکے ان کو سڑکوں پر گھسیٹ کر اپنا لوہا منوا لیا ، لاشیں گرانا تو ان کے ایک اشارے کا کام ہے وہ تو چلتا رہتا ہے۔
تخت لاہور پنجاب میں میٹروبس بناتے ہیں جس پر کڑوڑوں کی روزانہ کے حساب سے سب سٹڈی دینی پڑتی ہے اور اسی طرح کا ایک اورنج ٹرین کا منصوبہ چل رہا ہے جس نے لاہور کے لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے غریب لوگوں کے گھروں کو برباد کیا جارہا ہے،اور ٹی وی پر تخت لاہور کے چھوٹے بادشاہ سے جب سوال کیا گیا کہ جس جگہ سے آپ اورنج ٹرین گذار رہے ہیں وہاں کے مکینوں سے بات کریں کہ ان کہ کیا مسائل ہیں تو فرعون کی طرح انگلی کھڑی کرکے جواب دیا کہ ان کی حیثت کیا ہے میں ان سے بات کروں؟ ارے ان بادشاہوں کی کیا بات کریں۔
خود توان کو نزلہ بھی ہو جائے تو پوری فیملی انگلینڈ علاج کے لئے چلی جاتی ان کو کیا پتہ کہ پاکستان کے غریب عوام کس ھال میں جی رہے ہیں ان میں سے کبھی کسی شہزادے نے ہسپتال کا چکر لگا کر ہی نہیں دیکھا کہ جن لوگوں کو یہ سبز باغ دیکھا کر ووٹ لے کر آئے ہیں ان کی کسمپرسی دیکھنے کے لئے کبھی گنگارام ہسپتال کا یا پھر سروسزہسپتال کاایک چکر لگا کر دیکھ لیں تو ان کو پتہ چلے کہ جس میڈیا کو تھر سندھ کے بارے میں پروپیگنڈہ پر لگایا ہوا ہے، ان میں سے اگر کسی دن کوئی سرپھرا میڈیا والا اسطرف نکل آیا تو کیا ہو گا جہاں کئی گنا زیادہ بچے روزانہ لاہو رکے ایک ہسپتا ل میں مر رہے ہیں اور پھر اپنے آپ کو خادم اعلی کہنے والے شوباز شریف ایک مرتبہ لمبے بوٹ پہن کر سر پر ہیٹ رکھ کر پریس والوں ٹی وی کیمرہ والوں کو ساتھ لے کر صرف ایک مرتبہ لاہور کے ہی نہیں پاکستان کے سب سے بڑے میوہسپتال کا چکر لگائیں تو ان کو خبر ہو کہ ان کی ناک کے نیچے کیا ہو رہا ہے۔
اگر میو ہسپتا میں ایک تندرست آدمی بھی چلا جائے تو وہ بھی وہاں کا ماحول دیکھ کر بیمار ہو کر واپس آئے گا،باہر سے شروع ہو جائیں تو آپ کو ہسپتال کے باہر پارکوں میں لوگوں کا ہجوم نظر آئے گا ، جو زیر علاج ہیں ان کو وہاں پر ہی ڈرپیں لگی ہوئی ہیں ہسپتال کے کوریڈور میں لوگ بستر بچھا کر لیٹے ہوئے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ایک ایک بیڈ پر تین تین چار چار مریض لیٹے ہوئے ہیں ڈاکٹروں نے وہاں پر دوکانداریاں شروع کی ہوئی ہیں ہر ایک مریض کو اپنے کلینک میں آنے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں ایک چھوٹی سے چھوٹی میڈسن غریب لوگوں کو باہر سے لانی پڑتی ہے،وہاں کا عملہ لوگوں سے جس انداز سے بات کرتا ہے وہ بھی دیکھنے کے قابل ہے۔
شوباز شریف صاحب یہ زندگی ختم ہو جائے گی اور یہ آپ کی فرعونیت بھی ،اگر آپ اپنے آپ کو خادم اعلی کہتے ہیں تو کام بھی وہ کریں جس سے عوام کو فائدہ ہو نہ کہ آپ کی اپنی انڈسٹری کو اگر لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں دے سکتے تو ان کو میٹرو یا اورنج ٹریں دینگے تو کیا ہو گا اسکی کمیشن آپکو یا آپ کے کسی چمچے کو تو مل جائے گی اور وہ خوشحال بھی ہو جائے گا مگر عوام کی بدعائیں آپ کا پیچھا کریں گی،اب بھی آپ کے پاس وقت ہے۔
پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور آپ ضیاء سے لیکر آج تک حکومت میں ہیں ،صرف مشرف کے دور میں پرویز الہی وزیراعلی رہا اسنے بھی جب آپ اپنے سازو سامان کے ساتھ سعودیہ چلے گئے تھے تو وہ آپ کے تمام ملازموں کی تنخواہ سرکاری فنڈ سے دیتا رہا، آپ شوبازی کو چھوڑ کر اب عوام کا بھی کچھ سوچیں یہ موقعہ آخری ہے جو آپ کو ملا ہے اگر آپ نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا توپاکستان کے غریب عوام آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گے اور پھر عوام نے اگر کسی دن فیصلہ کر لیا تو پھر آپ کی شاہی کی خیر نہیں۔
تحریر: سید ظفر عباس شاہ، ماغدے برگ