لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے نئے سال میں پنجاب پولیس کی وردی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پولیس کی پُرانی وردی کے لیے پری کوالفیکیشن میں آٹھ کمپنیوں نے حصہ لیا۔ پہلے مرحلے میں اڑھائی لاکھ یونیفارم دئے جائیں گے۔ واضح رہےکہ پنجاب پولیس کی پُرانی رودی کو خوف کی علامت کہہ کر تبدیل کیا گیا تھا۔
نئی وردی کے استعمال سے اہلکار شدید ذہنی اذیت کا شکار تھے،آئی جی پنجاب کے دریافت کرنے پر تمام پولیس اہلکاروں نے پُرانی وردی کی خواہش کی جس پر پنجاب پولیس کی وردے کو اگلے سال تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برس مسلم لیگ ن کی حکومت نے پنجاب پولیس کی وردیاں تبدیل کی تھیں۔پنجاب پولیس کی وردی کی خریداری میں بھی حکومت کی جانب سے اپنوں کو نوازنے کا انکشاف ہوا تھا۔پنجاب حکومت نے پنجاب پولیس کی نئی وردی بنانے کا ٹھیکہ اپنی من پسند ملز نشاط ٹیکسٹائل ملز کو دیا تھا۔ نشاط ٹیکسٹائل ملز کے مالک میاں منشا وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی دوست ہیں۔ پنجاب پولیس کی وردی کی تبدیلی اور تیاری کے لیے کروڑوں روپے کا بجٹ بھی رکھا گیا۔ میاں منشا کی ٹیکسٹائل مل کو ٹھیکہ دینے سے قبل کسی قسم کے ضوابط کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔جبکہ عمومی طور پر یوں ہوتا ہے کہ کسی بھی کمپنی کو ٹھیکہ دینے سے قبل کئی کمپنیوں سے ریٹ لے کر میرٹ اور شرائط پر پورا اترنے والی کمپنیوں کو ہی ٹھیکہ سونپا جاتا ہے لیکن گذشتہ حکومت نے تمام ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے،
اپنی من پسند مل کو پنجاب پولیس کی وردی کی تیاری کا غالبا 83 کروڑ کا ٹھیکہ دیا۔ گذشتہ برس پنجاب پولیس کی نئی وردیاں کانسٹیبل سے لے کر آئی جی تک سب کے لیے یکساں تھی لیکن پولیس میں وردی کی تبدیلی کے حوالے سے کافی تحفظات پائے جاتے تھے، جس کے بعد پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے وردی تبدیل کرنے کی خبریں بھی گردش میں تھیں کیونکہ سروے میں 90 پولیس ملازمین میں موجودہ وردی کے حوالے سے تحفظات پائے گئے تھے تاہم اس حوالے سے تاحال حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔آئی جی پنجاب نے سال 2018ء میں پولیس وردی تبدیل نہ کر نے کا فیصلہ کیا اور پُرانی وردی بحال کرنے کا معاملہ اگلے سال تک مؤخر کر دیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب پولیس کی وردی کی تبدیلی، سابقہ پنجابحکومت کی ایک اور کارستانی سامنے آگئی۔گزشتہ حکومت نےنشاط گروپ کوہزاروں کی تعدادمیں وردیوں کاآرڈردیا،نمونے کےطورپردکھائی گئی وردی اوراصل وردی کی کوالٹی میں بہت فرق تھا۔تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا نے پرانی وردی تبدیل کر کے پولیس میں نئی وردی لاگو کی تھی جو کانسٹیبل سے لے کر آئی جی تک سب کے لیے یکساں تھی مگر پولیس میں وردی کی تبدیلی کے حوالے سے کافی تحفظات پائے جاتے تھے، جس کے بعد پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے وردی تبدیل کرنے کی خبریں بھی گردش میں تھیں کیونکہ ،
سروے میں 90 پولیس ملازمین میں موجودہ وردی کے حوالے سے تحفظات پائے گئے تھے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس وقت کے آئی جی پنجاب نے سال 2018 میں پولیس وردی تبدیل نہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور سابقہ وردی بحال کرنے کا معاملہ اگلے سال تک چھوڑ دیا گیا ہے۔پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اس فیصلے پر ملازمین میں شدید مایوسی پھیل گئی تھی۔تازہ ترین خبر کے مطابق عام پولیس کی وردی بھی تبدیل ہونے جارہی ہے۔اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔اس حوالے سے چند روز قبل موجودہ آئی جی امجد جاوید سلیمی نے اعلان کیا تھا کہ پولیسکی وردی تبدیل کریں گے۔موجودہ وردی پولیس اہلکاروں کے لیے آرام دہ نہیں ہے۔وہ لاہور میں پولیس افسران سے خطاب کررہے تھے۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر کے مطابق پنجاب پولیس جلدپرانی وردی پہنےگی،پری کوالی فکیشن کاعمل شروع ہو گیا۔دی کی پری کوالی فکیشن میں8کمپنیوں نےحصہ لیا۔پہلےمرحلےمیں ڈھائی لاکھ یونیفارم دئیےجائیں گے۔اس حوالے سے یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سابقہ حکومت نے گزشتہ حکومت نےمن پسندکمپنی کونوازنےکےلیےوردی تبدیلی کی۔گزشتہ حکومت نےنشاط گروپ کوہزاروں کی تعدادمیں وردیوں کاآرڈردیا۔سیمپل کےطورپردکھائی گئی وردی اوراصل وردی کی کوالٹی میں بہت فرق تھا۔پولیس اہلکاروں کودی جانےوالی وردی نہایت ناقص کپڑےسےتیارکی گئی تھی۔یاد رہے کہ نشاط گروپ کے چئیرمین میاں منشا ،سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ت