counter easy hit

پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی میدان آج سجے گا

Elections

Elections

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم
پینے کا صاف پانی، نکاسی آب، گلی محلوں کی سولنگ نالیاں، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لئے پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8 اضلاع میں تقریباً دس سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے میدانسج چکا ہے عوام اپنے پسندیدہ امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے ووٹ کاسٹ کریں گے پولنگ صبح ساڑھے سات بجے شروع ہو کر بغیر کسی وقفے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا دیا گیا ہے۔

پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات تین مراحل میں مکمل ہونگے پہلے مرحلے کے لئے آج 31 اکتوبرکو،دوسرے مرحلے کے لئے 19نومبراور تیسرے مرحلے کے لئے3دسمبرکو پولنگ ہوگی پنجاب اور سندھ کے 20اضلاع میںبلدیاتی انتخابات آج ہو رہے ہیںپنجاب کے بارہ اضلاع جن میں لاہور ،فیصل آباد،قصور،پاک پتن ،اوکاڑہ، وہاڑی،لودھراں،بہاولنگر،بھکر،ننکانہ صاحب ،چکوال اور گجرات شامل ہیں جبکہ سندھ میں لاڑکانہ،قمر شہداد کوٹ،س کھر،خ یرپور، شکارپور، جیکب آباد،کشمور اور گھوٹکی میں بلدیاتی میدان آج سجے گا بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے پولنگ،ووٹ ڈالنے کے لئے اصل قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہو گا، زائد المیعاد شناختی کارڈ بھی قابل قبول تاہم پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا نادرا کی رسید پر ووٹ نہیں ڈالا جاسکتا،پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کیلئے بیلٹ پیپر کا رنگ نیلا جبکہ کونسلر اور میونسپل کمیٹی کے رکن لئے سفید ہو گا، سندھ میں چیئر مین اور وائس چیئر مین کیلئے سبز رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا۔

جنرل کونسلر کے لئے بیلٹ پیپر آف وائٹ جبکہ ضلع کونسل، میونسپل یا ٹائون کمیٹی کیلئے نیلے رنگ کا ہوگا،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اور سندھ میں میڈیا پر غیر مصدقہ نتائج نشر کرنے کی پابندی عائد کی گئی ہے ،پنجاب کے 12بلدیاتی اداروں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیںجبکہ 6 ہزار 360امیدوار میدان میں ہیں ، جنرل کونسلر کی نشست پر 758بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں جبکہ 33ہزار 794امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا،صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 707امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے ہیں،8اضلاع میں ساڑھے 14ہزار کے قریب امیدواروں میں اب مقابلہ ہوگا۔

آج کے بلدیاتی معرکے کے لئے بلدیاتی امیدواروںنے خود کو کامیاب کرانے کے لئے ہر حربہ استعمال کرنا اپنا حق اولین سمجھا ،امیدواروں اور سپوٹران نے گلی،محلوں،چوراہوں ،چوکوںاور پبلک مقامات کو رنگ برنگے پینا فلیکس سے سجا دیا ۔آج کے الیکشن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف وزریاں نمایاں دکھائی دیں امیدواروں نے الیکشن میں اپنی کامیابی کے لئے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دیئے اپنی انتخابی مہم پہ روپیہ پانی کی طرح بہایاکچھ ووٹروں کے دام لگے اور وہ بکے،کئی ووٹر ایسے بھی دکھائی دیئے جنہوں نے ایک سے زائد امیدواروں کو اپنے ووٹ کی حمایت کا چکمہ دے کر اپنی جیب گرم کرنے کے ساتھ ساتھ منافقت کا رول بھی ادا کیا۔

امیدواروں نے اپنے سیاسی ڈیروں کی رونقیں بڑھانے کے لئے چائے اور مشروبات سے اپنے ووٹروں کے دل جیتنے کی کوشش کی ،کئی ایسے سیاسی ڈیرے بھی دیکھنے کو ملے جہاں قورمہ اور بریانی کی دیگیں روزانہ محض اس لئے پکتی تھیں کہ شائد اسی بہانے ووٹر ان کی جانب متوجہ ہوکر انہیں ووٹ دے سکیں جن امیدواروں کے انتخابی نشان ”بوتل” اور ”بالٹی” ہے انہوں نے اپنی الیکشن مہم میں نئی روائت یہ متعارف کرائی کہ” بالٹیاں” جس میں بریانی اور پھل رکھ گھروں میں تقسیم کرائیں ”بوتل ” والوں نے مختلف برانڈ کی مشروبات کی ”بوتلیں ” اپنے حلقوں میں تقسیم کرتے ہوئے اپنے انتخابی نشان کی یاد دہانی کرائی اپنی الیکشن مہم پہ بے دریغ پیسہ لگانے والوں سے اگر عام دنوں میں کوئی بھکاری بھیک مانگ لے تو انہیں ناگوار گزرتا تھا برسوں کی لاتعلقی اور عوام سے دوری الیکشن کے دنوں میں اچانک ختم ہوتی دکھائی دی امیری اور غریبی کا فرق مٹتا نظر آیا ایسے ووٹر جن کے پیارے کئی برس قبل اللہ کو پیارے ہو چکے تھے امیدواروں کو وہ بھی یاد آئے ان کے گھروں میں جاکر مگرمچھ کے آنسوئوں نے پاکستانی اور انڈین فلموں کے ٹریجڈی اداکاروں کی اداکاری کو مات دے دی۔

صوبہ پنجاب کے 12اضلاع میں کل 16266پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں 3551حساس ترین ، 8300حساس اور 4415نارمل ہیں ۔ لاہور میں کل 3269پولنگ اسٹیشنز ہیں جن میں سے 839انتہائی حساس ، 2430حساس ہیں جبکہ کوئی بھی پولنگ سٹیشن نارمل نہیں ، فیصل آباد میں کل 3915پولنگ اسٹیشنوں میں 1029حساس ترین ، 2877حساس اور 9نارمل ہیں، گجرات میں کل 1250پولنگ اسٹیشنوں میں سے 182حساس ترین جبکہ 1068نارمل پولنگ سٹیشن ہیں،چکوال میں 558کل 823پولنگ اسٹیشنوں میں سے 265 حساس ترین ، 558حساس جبکہ کوئی پولنگ اسٹیشن نارمل نہیں ہے ۔بھکر میں کل 591پولنگ اسٹیشنوں میں سے 53حساس ترین ، 160 حساس جبکہ 378پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں ، ننکانہ صاحب میں کل 607پولنگ اسٹیشنوں میں سے 125حساس ترین ، 131حساس جبکہ 351پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں، قصور میں کل 1250پولنگ اسٹیشنوں میں سے 265حساس ترین ، 224حساس اور 761پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں ، پاکپتن میں کل 683پولنگ اسٹیشنوں میں سے 250حساس ترین اور 433نارمل ہیں ، اوکاڑہ میں کل 1115پولنگ اسٹیشنوں میں سے 99حساس ترین ، 1015حساس اور 1پولنگ اسٹیشن نارمل ہے ، لودھراں میں کل 576پولنگ اسٹیشنوں میں سے 121حساس ترین اور 455نارمل ہیں، وہاڑی میں کل 1085پولنگ اسٹیشنوں میں سے 274حساس ترین ، 811حساس جبکہ کوئی پولنگ اسٹیشن نارمل نہیں ہے جبکہ بہاولنگر میں کل 1102پولنگ اسٹیشنوں میں سے 49حساس ترین ،94جبکہ 959پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں۔

12اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کو (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کی مقبولیت جانچنے کا پیمانہ قرار دیا جائے گا کہ آزاد امیدوار وں کی کامیابی ” رنگ میں بھنگ ” ڈال سکتی ہے پی پی پی جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ق والے بھی کہیں ناکہیں اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے گلی محلے کی سطح پر پڑنے والا ووٹ (ن) لیگ کی حکومت کی کارکردگی بارے میں واضح آگاہی دے گا جبکہ پی ٹی آئی کو پڑنے والا ووٹ بھی اس کے مستقبل کا تعین کرے گا کہ عوام اس کے بطور اپوزیشن اقدامات سے کتنے خوش ہیں سند ھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کا پلہ بھاری ہے وہ سندھ میں کلین سویپ کر جائے گی پچھلے دنوں میں لاہور میں الیکشن مہم کے دوران تشدد کا عنصر سامنے آیاہے جس میں پی ٹی آئی کے دوکارکن جاں بحق ہو گئے تھے حساس علاقوں میں سیاسی تشدد کے واقعات رونما ہوسکتے ہیں رب کائنات سے دعا ہے کہ آج کا دن بخیروعافیت سے گزر جائے آمین۔

Dr. B.A. Khurram

Dr. B.A. Khurram

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم