counter easy hit

پنجابی پر پابندی: نجی اسکول کی ‘ہیش ٹیگ کارکنوں’ سے درخواست

Punjabi ban private school 'hashtag workers requested.

Punjabi ban private school ‘hashtag workers requested.

سوشل میڈیا پر آج کل پنجاب کے ایک نجی اسکول کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹیفکیشن گردش کر رہا ہے، جس میں بظاہر پنجابی زبان کو ’غیر مہذب‘ قرار دیا گیا تھا۔

اس نوٹیفکیشن کے منظر عام پر آتے ہی ایک طرف جہاں پنجابی زبان کی ترویج کرنے والے افراد بالخصوص ادبی طبقے نے اسے مسترد کردیا، وہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں کی بڑی تعداد نے غم وغصے کا اظہار کیا اور اسکول کے خلاف مختلف ہیش ٹیگز کے ساتھ ٹوئیٹس کا آغاز کردیا۔

ٹوئٹر پر اپنے اسکول کے خلاف ‘مہم’ کے آغاز کے بعد مذکورہ نجی اسکول نے فیس بک کا سہارا لیا اور اپنے آفیشل پیج پر ان تمام ‘الزامات’ کا مفصل جواب دے ڈالا۔

نجی  اسکول کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی ان رپورٹس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے، جن سے یہ تاثر ملا کہ اسکول میں پنجابی زبان پر پابندی عائد کردی گئی، کہا کہ یہ واضح طور پر ان کے کچھ حریفوں یا ان لوگوں کی جانب سے اسکول کا نام بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے، جن کے مقاصد سے انتظامیہ ناواقف ہے۔

مزید کہا گیا، ‘ہم سوشل میڈیا پر موجود نوٹیفکیشن کی تردید نہیں کرتے، لیکن واضح طور پر اس بات کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ ساہیوال میں ہمارے اسکول کے ہیڈ نے مذکورہ نوٹیفکیشن میں پنجابی زبان میں لعن طعن یا کوسنوں پر پابندی کا حوالہ دیا تھا، جو اسکول کے کچھ بڑی جماعتوں کے طالبعلموں کی جانب سے استعمال کیے جارہے تھے۔’

نجی اسکول کے مطابق ‘مذکورہ سرکلر میں اسکول کے ہیڈ نے لکھا تھا کہ اسکول کی حدود میں اور اسکول کے بعد اور گھر میں بھی غیر اخلاقی زبان، مثلاً طعنے، بدکلامی یا پنجابی (لعن طعن/کوسنے) اور نفرت انگیز گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی، لیکن ان کی جانب سے لفظ ‘لعن طعن/کوسنے’ سے گریز کرنے پر اسکول کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔’

مزید کہا گیا کہ ‘سوشل میڈیا کے خدائی فوجداروں کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر اسکول ہیڈ کا یہ مطلب تھا کہ اسکول میں طلبہ پنجابی نہ بولیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ گھر پر بھی ان کے پنجابی بولنے پر پابندی عائد کردیں؟ اور دوسرا یہ کہ ایک اسکول ہیڈ، جو خود بھی پنجابی ہو، وہ کس طرح اپنی مادری زبان کو ‘غیر اخلاقی’ قرار دے سکتا ہے؟’

پوسٹ میں کہا گیا کہ ‘اسکول اردو سمیت تمام علاقائی زبانوں کا احترام کرتا ہے اور یہاں یہ واضح کرنا اہم ہے کہ ہمارے آدھے سے زائد طلبہ اور اسٹاف پنجابی ہے۔’

آخر میں ٹوئٹر صارفین پر طنز کرتے ہوئے اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ‘ہیش ٹیگ کارکنوں’  سے درخواست ہے کہ وہ کسی چیز سے متعلق غلط معلومات پھیلانے سے قبل متعلقہ فریقین سے رابطہ کرلیا کریں۔

واضح رہے کہ پنجابی پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور ملک کے 75 فیصد لوگ اسے سمجھتے ہیں۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website