ٹانگ پر ٹانگ رکھ یا چڑھا کر بیٹھنا بہت ہی زیادہ عام عادت ہے اور اکثر بیٹھنے کے دوران اس پر توجہ بھی نہیں دیتے۔
ہوسکتا ہے کہ ایسے بیٹھنا آپ کو آرام دہ لگتا ہو یعنی ایک گھٹنا دوسرے گھٹنے کے اوپر مگر یہ عادت آپ کے اندازوں سے بھی زیادہ صحت کے لیے تباہ کن ہے۔
یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس طرح بیٹھنا درحقیقت بلڈ پریشر کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔جی ہاں بلڈ پریشر، جس کی وجہ یہ ہے کہ ٹانگ کے اوپر ٹانگ رکھنے سے ٹانگوں میں خون کو کشش ثقل کے مخالف کام کرکے واپس دل کی جانب ہوتا ہے جبکہ بیٹھنے کا یہ انداز اس عمل کے لیے مزاحمت پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں خون کی گردش مشکل ہوجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم بلڈ پریشر بڑھا کر خون کو واپس دل تک پہنچاتا ہے۔آپ کو اس کے فوری اثرات کا احساس تو نہیں ہوگا تاہم اگر آپ کے دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزرتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ آپ اس پر توجہ دیں کہ آپ ٹانگوں کو کتنی دیر تک ایک دوسرے پر رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق کسی بھی صورت پندرہ منٹ سے زیادہ اس انداز میں نہ بیٹھیں اور ہر ایک گھنٹے میں کچھ منٹ کے لیے چہل قدمی کو یقینی بنائیں۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ عادت گردن اور کمردرد کا بھی باعث بنتی ہے کیونکہ ہمارا جسم اس وقت زیادہ متوازن ہوتا ہے جب پیر فرش پر ہوں، تاہم دفاتر میں اس طرح پورے دن بیٹھنا کوئی آسان کام نہیں۔جب آپ ٹانگ پر ٹانگ چڑھاتے ہیں تو کولہے ایک ٹوئیسٹ پوزیشن میں آجاتے ہیں جس کے نتیجے میں (پیلوس) کی ہڈی مڑ جاتی ہے جو کہ گردن اور ریڑھ کی ہڈی کو سپورٹ دے رہی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ان حصوں پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق بہت دیر تک ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے رکھنے کے نتیجے میں ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے یا سن ہوجانے کا احساس بھی ہوتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس انداز سے ٹانگوں اور پیروں کے اعصاب اور شریانوں پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیر عارضی طور پر سن یا مفلوج ہوجاتے ہیں۔یہ حالت ایک سے دو منٹ تک رہتی ہے مگر بار بار ایسا کرنے سے ٹانگوں کا سن ہونا اعصاب کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔تو اگلی بار بیٹھنے کے بعد کوشش کریں کہ آپ کے دونوں پیر فرش پر ہوں جو کہ طویل المعیاد بنیادوں پر صحت کے لیے فائدہ مند پوز ہے۔
یہ تحقیق طبی جریدے بلڈ پریشر مانیٹرنگ میں شائع ہوئی۔