لاہور; پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی سرگرم، آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے 4 ارکان پنجاب اسمبلی کپتان کی کشتی میں سوار ہوگئے۔ پنجاب پر راج کرنے کے لیے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف آمنے سامنے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف تحت لاہور پر بیٹھنے کے لیے سرگرم،
آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 4 نو منتخب ارکان نے عمران خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ کبیروالا سے حسین جہانیاں گردیزی، لیہ سے سید رفاقت حسین شاہ اور بشارت رندھاوا جبکہ ڈی جی خان سے حمید پتافی نے بنی گالا میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اور کپتان کے قافلے میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 123 جب کہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 129 ہے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ (ق) کے 7 اورپیپلز پارٹی کے 6 ارکان ہیں، پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر 29 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔چار آزاد امیدواروں کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 127 ہو گئی ہے۔ موجودہ صورت حال میں آزاد امیدواروں کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے سب سے بڑے صوبے میں کنٹرول کی تیاریاں شروع کر دیں۔ کون بنے گا وزیراعلیٰ پنجاب؟ پاکستان تحریک انصاف میں سے 6 امیدواروں کے نام سامنے آگئے۔ علیم خان، یاسمین راشد، شاہ محمود، محمود الرشید، میاں اسلم اقبال اور فواد چودھری وزات اعلیٰ پنجاب کے منصب کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔ کھلاڑیوں نے اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا ہے اور فیصلے کا اختیار عمران خان کو سونپ دیا ہے۔
اس دوڑمیں کسے کامیابی ہوتی ہے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے صاف جواب، مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ ن سے رابطہ کر لیا. تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ن لیگ کی 129 اور پی ٹی آئی کی 123 نشستیںسامنے آئی ہیں اور دونوں جماعتوں کی جانب سے پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے میں آزاد امیدوار اہمیت اختیار کر گئے ہیںاور تحریک انصاف کےجہانگیر ترین، عبدالعلیم خان ، چوہدری سرور اور میاں محمود الرشید نے آزاد امیدواروں سے رابطہ کر لیا ہے. ذرائع کے مطابق اس موقع پر ق لیگ انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے اور پرویز الہیٰ بھی وزیراعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں ، ق لیگ ٹریکٹر کے نشان پر7 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ ایک آزاد امیدوار نے ق لیگ میں شمولیت کا اعلان کردیا جس کے بعد ممکنہ نشستیں 8 ہوگئیں. نجی ٹی وی سماءنیوز کے کہ ق لیگ کا انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد تھا تاہم پی ٹی آئی ق لیگ کو کوئی بھی بڑا عہدہ دینے کیلئے تاحال تیار نہیں ہے اس لیے ق لیگ نے اپنی اہمیت کو بڑھانے کیلئے ن لیگ سے رابطہ بھی کر لیاہے جس کے باعث اگر ن لیگ ان کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو انہیں کوئی بڑا عہدہ قربان کرنا ہوگا .ن لیگ کی جانب سے دعویٰ کیا گیاہے کہ ن لیگ سے مزید 18 اراکین رابطے میں ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے 16 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کر دیاہے .کسی بھی پارٹی کو پنجاب میں اپنی حکومت بنانے کیلئے 371 میں سے 186 نشستوں کی ضرورت ہو گی .واضح رہے کہ پنجاب میں جوڑ توڑ جاری ہے اور اس سلسلے میں تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لئے رابطے تیز کر دیئے، آزاد ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے عمران خان نےجہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور چودھری سرور کو ٹاسک دے دیا، جنہوں نے رابطوں کا آغاز کر دیا،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی بھی آزاد ارکان کے ساتھ رابطوں میں ہیں.