لالہ موسیٰ (جمیل احمدطاہر) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری قمر زمان کائرہ نے نواحی گاؤں کوٹلہ سارنگ میں حفاظ کی دستار بندی و سالانہ عرس کے موقع پر علمائے دین و دیگر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ جو عقیدت و احترام کا ایک اظہار ہم نوٹ دینے کی صورت میں کرتے ہیں یہ شاید نوٹ دینا تو غلط نہیں ہے لیکن ان نوٹوں کے اوپر قائد اعظم ؒ کی تصویر ہے جو پاکستان کے بانی ہیں اور ہمارے نوٹوں کے اوپر ایک حدیث شریف کا اردو ترجمہ بھی لکھاہو ا ہے کہ’’ رزق حلال کمانا ایک عین عبادت ہے‘‘ میری گزارش ہو گی کہ نوٹوں کو اس طرح پاؤں میں مت پھینکا کریں یہ ہماری تربیت کا ایک حصہ بننا چاہیے ۔میں بھی شاید اس طرح اک گناہ کرتا رہا ہو ں لیکن آپ سب اس سے پرہیز کریں باقی جو ہما رے نعت خواں آتے ہیں خطیب آتے ہیں ان کی خدمت کرنا یہ ہمارا فرض ہے اپنا اپنا حصہ اس میں ڈالنا چاہیے میں سمجھتا ہو ں کہ ایسی اولاد بڑی خوش قسمت ہو تی ہے کہ جو اپنے بزرگوں کی شان میں ان کے درجا ت کے حوالے سے ،ان کی خدمات کے حوالے سے محفلیں سجاتی ہے اور پھر اس دن کھڑے ہو کہ خود لوگوں کو تبلیغ کرتی ہے یہ بڑے شاہ جی کا اور ان کے درجات کی بلندی کاایک اور بڑا ذریعہ ہے کہ ان کے پیچھے ان کی اولاد شاہ صاحب ولائت میں بیٹھے دنیا بھر میں جاتے ہیں ہمارے بھا ئی محترم ہیں اور وہاں جا کہ دین کا علم دنیا کو دیتے ہیں وہاں اور یہاں ہمارے اپنے معاشرے میں بھی بے راہ روی بڑی عام ہے ہم دین سے بہکے ہو ئے ہیں اور اصل کو بھول گئے ہیں ہمارا صرف مقصودر ہ گیا ہے کہ شاید عبادات کرلینے سے ہمارا کا م ختم ہو جا ئے گا ہماری منزلیں آسان ہو جا ئیں گی یہ وہاں بیٹھی ہماری نسلوں کی تربیت کررہے ہیں بڑے شاہ صاحب یہاں بیٹھے ہم لوگوں کی تربیت کررہے ہیں بڑے شاہ صاحب یہاں بیٹھے آپ سب لوگوں کو تبلیغ کرتے رہتے ہیں ایک بات یا د رکھیے کہ جو میں سمجھتا ہوں میں نے جو اپنے بزرگوں سے سیکھا ہے جو علم پڑھا ہے وہ یہ ہے کہ عبادات بالمقصود نہیں ہیں یہ انسان کو انسان بنانے کیلئے ہیں نماز ،روزے ،زکوۃ ،حج یہ سارے جتنی عبادتیں ہیں ان کا بذات خود کوئی مقصد نہیں نبی اکرمﷺ اللہ تعالیٰ کے سب سے بڑے اور سب سے محبوب نبی تھے اور یقیناً وہ جنت کے سردار ہیں ان کو میری اور آپ کی دعاؤں کی ضرورت نہیں ہے ہمیں ان کی شفاعت کی ضرورت ہے یہ ہم ان پر درود بھیج کر بھی اپنے لیے رحمت کا سامان مانگتے ہیں لیکن بنیادی مقصد یہ ہے کہ جو عبادت مجھے انسان نہیں بناتی ایک اچھا انسان نہیں بناتی مجھے سوچنے کی ضرورت ہے عبادت غلط نہیں ہے میرے عبادت کر نے میں کو ئی کمی ہے میرے سوچنے میں کوئی کمی ہے جب تک میں اپنا وسیلہ درست کرکے اللہ کا مقصود اور اللہ کے نبی کا مقصود کو پورا نہیں کرتا میں وہ انسان نہیں بنتا جو دوسروں کیلئے رحمت ہو دوسروں کیلئے محبت ہے کیونکہ انسان کا پورا خاکہ نبی کریمﷺ کی سنت پر عمل ہے ہم نے آپﷺ کی تقلید کرنی ہے آپﷺ کی اتباع کرنی ہے اس امر کی طرف نہیں چلتا شاید اسی لیے میرے لیے آسانیاں نہیں ہیں ہمارے بزرگ اسی بات کی تبلیغ کرتے رہتے ہیں تاکہ ہم ان کی ہدایات پر چل سکیں اپنے دین کو پانے میں کامیاب ہو پائیں اور آج اگر مسلمان ذلت کا نشان ہیں تو اس کی بنیا دی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی نقلیں تو کررہے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہم دنیا کی دوڑ میں پیچھے ہیں اپنے اخلاق کا رستہ چھوڑ بیٹھے ہیں اپنے اسلاف کا رستہ کھو بیٹھے ہیں ہماری ان کی طرح کچھ عادات ہیں میں اکثر جا تا ہوں نما ز پڑھ لیتا ہوں روزہ رکھ لیتا ہوں لیکن دنیا ان کی طرح نہیں چلاتا ہمارے اسلاف کا وہ عقیدہ تھا انہوں نے نبی اکرم ﷺکی صرف عبادات کی نہیں راستے پر چلنے کی کوشش کی تھی اس لیے انہوں نے دنیا فتح کر لی تھی جب سے وہ رستہ چھوڑبیٹھے ہیں بھول بیٹھے ہیں اپنے اپنے گریبا ن میں جھانک کر دیکھتے ہیں میں جب دیکھتا ہوں میں اور کسی کا تو نہیں کہہ سکتا تو میرا سر جھکتا ہے میں کہتا ہوں کہ ہاں میں عبادات تو کر لیتا ہوں ااس میں بھی کو تا ہی ہو جا تی ہے لیکن جب میں سوچتا ہوں کہ میرے بنی ﷺ نے مجھے کیا ہدایا ت دیں مجھے کیا کہا مجھے کیا تربیت دے کر گئے تھے ہمارے لیے وہ کیا کتاب چھوڑ کے گئے ہیں کیا رستہ چھوڑ کے گئے ہیں تو پھر مجھے نظر آتا ہے کہ میں کس رستے پہ چل رہا ہوں اللہ تعالیٰ ہمارے برزگوں کا سمجھایا ہوا رستہ پہ چلنا نصیب کرے اور ہمیں سیدھے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اختتام پر میاں محمد بخش کے اشعار ترنم سے سنائے اور شرکاء سے خوب داد پائی۔