شہید بیگم نصرت بھٹو نے آمرانہ نظام کے خلاف گلیوں، سڑکوں ، جیلوں اور عدالتوں تک ہر محاذ پر جنگ لڑی مگر باطل کے سامنے سر نہ جھکایا، قاری فاروق احمد فاروقی
پیرس ۔اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے سابق چیف آرگنائزر قاری فاروق احمد فاروقی نے بیگم نصرت بھٹو کی ساتویں برسی کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہید بیگم نصرت بھٹو نے آمرانہ نظام کے خلاف گلیوں، سڑکوں ، جیلوں اور عدالتوں تک ہر محاذ پر جنگ لڑی مگر باطل کے سامنے سر نہ جھکایا حتیٰ کہ جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید کو پھانسی کی سزا ملنے کے بعد ان کی زندگی کے لیے آمر سے رحم کی اپیل کرنا بھی گوارہ نہ کیا ۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے وقت ان کو اور ان کی عظیم بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو نظر بند رکھا گیا اور ان کو شہید بھٹو کے آخری دیدار سے بھی محروم رکھا گیا مگر ان برے حالات میں بھی انہوں نے پارٹی کارکنوں کی دلجوئی کی اور ان کو تنہا نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ورنہ وہ بھی اپنے شوہر اور بچوں کو بیرون ملک لے جا کر عیش و عشرت کی زندگی اور آرام وسکون کی زندگی بسر کر سکتی تھیں مگر انہوں نے ایک مشکل اور کھٹن راستے کا انتخاب کیا ۔ یہ وہ راستہ ہے جس میں حق کی راہ میں جان کی بازی لگا دی جاتی ہے مگر سر نہیں جھکایا جا تا اور یہ کام بیگم نصرت بھٹو نے کر دکھایا ۔ اس راہ میں انہوں نے اپنی معصوم بیٹی کو بھی ساتھ رکھا اور اسکی ہر موقع پر نہ صرف راہنمائی کی بلکہ پولیس تشدد سے دونوں ماں بیٹی ہزاروں کارکنوں کے ساتھ زخمی ہوئیں اور وہی ضرب جان لیوا ثابت ہوئی۔ وہ بیماری سے لڑتی رہیں مگر سیاسی وجمہوری راہ پر گامزن رہیں اور ضیاءکی آمریت کے خلاف ایم آر ڈی تحریک تشکیل دے کر ان سیاسی قائدین کے ساتھ کام کیا جو بھٹو حکومت کے خاتمہ کے لیے پیش پیش تھے۔شوہر اور جوان بیٹو ں کی بے وقت شہادت نے بیگم نصرت بھٹو کو علیل کر دیا اور یو ں وہ اپنی عظیم بیٹی کی المناک شہادت سے پہلے ہی اپنی یادداشت سے محروم ہوگئیں کہ شاید ان میں مزید صدمات سہنے کی سکت نہ تھی۔ لیکن عوام اور تمام سیاسی قائدین نے ان کی جمہوری سوچ ، بلند ہمتی اور صبر و استقامت کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کر کے ان کو مادرِ جمہوریت کے اعزاز سے نوازا ہے جو ان کی جمہوریت کے لیے دی گئی قربانیوں کا اعتراف ہے۔