یہ کرتوت ہیں یا کچھ اور وزیر اعظم کوآج آئی جی آفس لاہور جانے کیلئے بھی لاہور جام کر کے کرفیو لگوانا پڑا ، قاری فاروق
پیرس(ایس ایم حسنین)پیپلز پارٹی یورپ کے چیف آرگنائزر قاری فاروق احمد نے پنجاب میں سیکورٹی کی ناقص حالت زار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں معطل جلسے سیکورٹی رسک جبکہ سندھ میں زورو شور سے جاری ہیں۔کون زیادہ محفوظ ہے؟
پنجاب حکومت نعرے بازی اور شوشے چھوڑنے پر یقین رکھتی ہے جن حریفوں سے الرجک ہے ان کی نقالی کرنےمیں مصروف ہے ۔ پنجاب پولیس کو ڈیجیٹلائز کرنےکے بیان ملمع سازی کے سوا کچھ نہیں۔ جو پولیس وزیراعلیٰ کی اجازت کے بغیر ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتی وہ کیا کرے گی۔
آج بھی جرائم پیشہ عناصر پنجاب میں زیادہ مضبوط جبکہ قانون ان کے گھر کی لونڈی بنا ہوا ہے اگر کچھ درست کرنا ہے تو پہلے پولیس کو سیاسی اثرو رسوخ سے پاک کیا جائے۔ پنجاب میں رینجرز سیاسی اثرو رسوخ کے بغیر حرکت نہیں کر پارہے تو پولیس کے اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی روح کےمطابق بہت دور کی کوڑی ہے۔ پولیس کا نظام درست ہو جائے تو ن لیگ اپنے پیروں پر کبھی کھڑی نہ ہوپائے،