سلیکٹڈ وزیراعظم امریکی حکومت سے میگا سکینڈل میں گرفتاری سے بچنے کیلئے یقین دہانیاں حاصل کرنے جارہے ہیں، قاری فاروق احمد فاروقی
پیرس/اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پیرس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی فرانس کے مرکزی راہنما قاری فاروق احمد فاروقی نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم اندرون خانہ اپنے لئے این آر او کی تلاش میں امریکہ جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ ویڈیو کلپس میں براج سکینڈل کا نام آتے ہی سابق صدر جناب آصف علی زرداری صاحب کا انٹرویو آن ایئر ہونے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم پاکستان امریکہ میں پہلے بھی ایک کیس میں سزا یافتہ ہیں اور نیا میگا سکینڈل جس میں بل گیٹس جیسی عالمی شخصیت بھی فریق ہے اس کی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کیلئے نیازی حکومت سرتوڑ کوشش کر رہی ہے اور امریکہ کے دفترِ خارجہ کے درمیان خط و کتابت کا بہت جلد انکشاف سامنے آنے والا ہے جس میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے امریکہ سے گزارش کی گئی کہ کیونکہ عمران خان امریکہ میں کیلی فورنیا کی عدالت کی طرف سے سیتا وائیٹ کیس میں اشتہاری ہے اس لئیے عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران کسی بدمزگی سے بچنے کیلیے عمران خان کو سفارتی استثنی دیا جائے۔
جواب میں امریکی دفترِ خارجہ نے لکھا کہ امریکی آئین کے مطابق وائیٹ ھاوس بھی کسی بھی عدالت کے آگے بےبس ہے عالمی قوانین کے مطابق آپ کو جو استثنی حاصل ہے اس کا اطلاق صرف پاکستانی سفارت خانے کی عمارت تک محدود ھو گا۔ استثنی کلیم کرنے کیلیے آپ کو اپنا قیام سفارت خانے میں رکھنا ھو گا اور تقریبات بھی محدود رکھنی ہونگی۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان میں ایک پریس ریلیز جاری کردی گئی کہ امریکہ میں قیام کے دوران سادگی اور خرچہ بچانے کے پیشِ نظر عمران خان مہنگے ھوٹل کی بجائے پاکستانی سفارتخانے میں قیام کریں گے۔ جس پر سادہ لوح عوام ہمیشہ کی طرح واہ واہ کرنے لگے۔ وہ بندہ جس نے کہا تھا میں اپنی قوم سے کبھی جھوٹ نہیں بولونگا اس نے اب تک کوئی قدم جھوٹ کے بغیر نہیں اٹھایا اسی نحوست کی وجہ سے ملک دن بدن پستی کا شکار ہے۔ اللہ نیازی کو ھدایت دے اور اس قوم کے ان بھٹکے ھوئے لوگوں کو بھی جو آج بھی اس سے امید لگا کے بیٹھے ھیں اور ان کی عقلوں پہ پڑا پردہ ہٹ جائے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نےبھی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے بارےمیں تفصیلی خبر شائع کی ہے جس میں ان کے دورہ کی نوعیت پر بحث کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان کے دورے کی نوعیت ورکنگ وزٹ ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس زمرے میں عموماً مہمان کو امریکی صدر کے ساتھ دوپہر کے کھانے کی دعوت شامل نہیں ہوتی جبکہ رہائش کا بندوبست بھی اپنے خرچے پر کرنا ہوتا ہے، تاہم اس کا انحصار وائٹ ہاؤس پر ہوتا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا دورۂ امریکہ کس نوعیت کا ہو گا؟
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-48935161