پیرس/اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کونسل کے ممبرایگزیکٹو قاری فاروق احمد گورسی نے کہا ہے کہ لاہور جیسے جدید شہر میں کتے کے کاٹنے کا شکار ہونے والا کم سن محنت کش بچہ چل بسا۔ یہ حکومتی پارٹی کیلئے لمہ فکریہ بھی ہے اور لاڑکانہ اور تھر میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایت کرنے والوں کو اپنی کارکردگی پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ معصوم محنت کش بچے کی موت نے پنجاب حکومت کی پول کھول دی ہے۔حکومت پنجاب کورونا کے نام پر ا حتیاطی تدابیر اور علاج کی سہولتوں کے نام پر عوام سے فراڈ بند کرے۔ کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے سینکڑوں افراد پنجاب میں انتقال کر چکے ہیں لیکن تبدیلی سرکار کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔صحت کا سارا بجٹ حکمرانوں کی جیبوں میں جاتا ہے اور غریب بغیر علاج کے تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے۔ریاست نے ظالموں کے ٹولے کو کیوں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے؟ پنجاب کے کروڑوں تبدیلی کے نام یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ جو حکومت ایک سال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین فراہم نہ کر سکی وہ کورونا کا علا ج کیسے کرے گی اور کورونا ویکسین دریافت ہو گئی تو وہ عوام تک کیسے پہنچے گی؟ پنجاب کے مختلف اضلاع میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں،ستم بالائے ستم اسپتالوں میں کتوں کے کاٹے کی ویکسین بھی موجود نہیں ہے۔گذشتہ دوسالوں میں ہزاروں افراد کتوں کے کاٹنے کی وجہ سے بری طرح زخمی ہوئے ہیں اور نجانے کتنی قیمتی جانیں چلی گئی ہیں جبکہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے پناجب حکومت تا حال کوئی قدم نہیں اٹھا سکی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ علامہ اقبال پارک کے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہییں اور سب سے بڑھ کر شہری انتظامیہ کو ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہییں۔ نہ کہ عوام کو تبدیلی کا راگ سناتے رہیں۔