دوحہ / ریاض / مناما: قطر کے مخالف 4 عرب ملکوں نے کہا ہے کہ دوحہ کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اصول پر مبنی 6نہیں بلکہ ان 13 مطالبات کو بھی تسلیم کرنا ہوگا جو اس بحران کے آغاز پر پیش کیے گئے تھے۔
ایک اخباری کانفرنس میں سعودی عرب، عرب امارات، بحرین اور مصر نے کہا ہے کہ وہ قطر کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ ان شرائط میں کوئی رعایت نہیں دیں گے،ان کہنا تھا کہ ہم قطر کو دہشت گردی سے تعاون کرنے اور مالی امداد فراہم کرنے سے روکنے کے لیے عملی اور نیک نیتی کی خواہش پر مبنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے کہا کہ چاروں ملک تصدیق کرتے ہیں کہ ان کی جانب سے کیے جانے والے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں،یہ بیان بظاہر 11 روز قبل ان 4 ملکوں کی جانب سے جاری اس بیان کی تردید کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 13 مطالبات پر مزید اصرار کرنے کے بجائے نرمی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے قطر 6اصولوں پر عملدرآمد کرے جبکہ سعودی وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ مقدس اسلامی مقامات کو بین الاقوامی حیثیت دیے جانے کا قطری مطالبہ اعلان جنگ ہوگا۔
عربی زبان کے اخبار کے مطابق عرب ممالک کے حکام ایک اجلاس میں شرکت کے لیے بحرین پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ قطر پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے سے متعلق بات چیت کریں گے، اخبار کے مطابق نئی پابندیوں کا مقصد قطری معیشت کو مزید کمزور کرنا ہے جبکہ خلیجی ریاست قطر کے محکمہ امورنے قطری شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو سال 2017 کے فریضہ حج کی ادائیگی سے محروم کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطری محکمہ مذہبی امور کی ویب سائٹ پر آن لائن حج درخواستوں کی وصولی اور رجسٹریشن کا سلسلہ بند ہے تاہم عازمین حج کی آن لائن رجسٹریشن کی بندش کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ حال ہی میں سعودی حکومت نے واضح کیا تھا کہ قطر کے عازمین حج سوائے قطری ایئرلائن کے کسی بھی دوسرے ملک کی پرواز کے ساتھ سعودی عرب کا سفر کرسکتے ہیں۔