counter easy hit

قطری ؔشہزادہ اور جھنگوی ؔبابا ٹل؟

مَیں نے خواب میں دیکھا کہ عربی لباس پہنے اور سر پر قیمتی رومال عقّال باندھے ایک ادھیڑ عمر صاحب میرے ڈرائنگ روم میں داخل ہُوئے۔ مَیں حیران ہُوا لیکن جب اُنہوں نے اپنے گلے میں لٹکا ہُوا ٹلّ تین بار بجایا تو مَیں پہچان گیا ، وہ میرے جھنگوی دوست بابا ٹلّ تھے ۔ مَیں نے پوچھا کہ بابا ٹلّ جی! یہ کیا ڈرامہ ہے؟۔
بابا ٹلّ۔ یہ ڈرامہ نہیں ہے اثر چوہان صاحب! مَیں آج دوست ملک قطر کے سابق وزیراعظم و وزیر خارجہ شہزادہ حضور ، شہزادہ حمّاد بن جاسم بن جابر التہانی سے مِل کر آیا ہُوں ۔ وہی شہزادہ حضور جن کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز ،حسن نواز اور بیٹی مریم نواز کے حق میں لکھا ہُوا خط اُن کے وکیل جناب محمد اکرم شیخ نے 14نومبر کو چیف جسٹس محترم انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کی خدمت میں پیش کِیا !‘‘۔
مَیں۔ مجھے معلوم ہے بابا ٹلّ جی! لیکن آپ نے یہ عربی لباس کیوں پہن رکھا ہے؟
بابا ٹلّ۔ ’’شہزادہ حضور میرے دوست ہیں۔ اُنہوں نے ہی مجھے شاہی ہیلی کاپٹر بھجواکر دوحہ بلوایا تھا اور یہ عربی لباس بھی اُنہوں نے مجھے عطا کِیا ہے ۔ شہزادہ حضور چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں اُن کا خط پیش کرنے پر پاکستان میں جو غلط فہمیاں پیدا ہوگئی ہیں ، مَیں انہیں دور کردوں!‘‘۔
مَیں ۔ تو بابا ٹلّ جی ! آپ یہ غلط فہمیاں کیسے دور کریں گے؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’مَیں جناب محمد اکرم شیخ سے مِل کر اُنہیں شہزادہ حضور کی خواہش کے بارے میں بتا ئوں گا ۔ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں شامل جج صاحبان اگر مجھے طلب کرلیں تو مَیں اپنا بیان بھی دے دوں گا!‘‘۔
مَیں ۔ لیکن اگر لارجر بنچ نے آپ کے شہزادہ حضور کو طلب کرلِیا تو؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’اِس کا جواب تو جناب محمد اکرم شیخ کے پاس ہوگا ۔ میرا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں شامل جج صاحبان پاکستان اور قطر کے برادرانہ تعلقات کو خراب نہیں ہونے دیں گے ۔ وہ جانتے ہوں گے کہ قطر میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے اور وہاں کسی بھی شہزادے کو بڑی سے بڑی عدالت میں طلب نہیں کِیا جاسکتا!‘‘۔
مَیں ۔ لیکن بابا ٹلّ جی! ہماری سپریم کورٹ تو قطر کے ماتحت نہیں ہے۔ اگر اُس نے آپ کے شہزادہ حضور کے خط کی تصدیق کے لئے انہیں طلب کرلِیا تو انہیں لارجر بنچ کے سامنے پیش تو ہونا پڑے گا؟‘‘۔
بابا ٹلّ ۔ ’’شہزادہ حضور کے خط کی تصدیق دوحہ میں پاکستان کے سفیر شہزاد صاحب نے کردی ہے ۔ اثرچوہان صاحب ! شہزاد کا مطلب بھی شہزادہؔ ہی ہوتا ہے !‘‘۔
مَیں ۔ بابا ٹلّ جی! پاکستان میں بادشاہت نہیں جمہوریت ہے؟ اگر کوئی شخص اپنا نام یا تخلص شہزادؔ یا شہزادہ ؔ رکھ لے تو ہمارا کوئی مجسٹریٹ بھی اُسے نام کی رعایت نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو تو ہمارے صدرِ مملکت اور وزیراعظم بھی کوئی حکم نہیں دے سکتے ۔ آپ جانتے ہی ہوں گے؟
بابا ٹلّ۔ ’’دراصل قطر کے شہزادہ حضور کو پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سینئر وکیل سینیٹر اعتزاز احسن نے یہ کہہ کر ڈرا دِیا ہے کہ ’’ جب قطر کا شہزادہ حمّاد بن جاسم کورٹ میں جرح کے لئے پیش ہوگا تو وُکلاء کے سوالوں کے جوابات سے اُس کی ٹانگیں کانپنے لگیں گی‘‘۔ اعتزاز صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’شہزادے کا خط چوری کا اعترافِ جُرم ہے اور جب تک شہزادہ پاکستان نہیں آتا اُس کا خط ردّی کا ٹکڑا ہے ‘‘۔ میرا خیال ہے کہ اعتزاز صاحب کو شہزادہ حضور کا نام عزت و احترام سے لینا چاہیے تھا۔ ’’ شہزادہ حضور‘‘ یا ایکسی لینسی تو کہنا چاہیے تھا!‘‘۔
مَیں ۔ جب کوئی شخص عدالت میں پیش ہوتا ہے تو خواہ وہ شہزادہ ہی کیوں نہ ہو ، تو وُکلاء اسے شہزادہ حضور اور ایکسی لینسی نہیں کہتے ۔ آپ وزیراعظم نواز شریف اور اُن کی اولاد کے وکلائے صفائی کو سمجھا دیں اور اپنے شہزادہ حضور کو بھی ؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’ مَیں بھلا انہیں کیسے سمجھا دوں اثر چوہان صاحب! شہزادہ حضور ، اپنا لِکھا ہُوا خط تو واپس نہیں لیں گے ۔ یہ خط قطر کی کسی عدالت کو بھیجا جاتا تو اِسے شاہی فرمان سمجھا جاتا ۔ اب مَیں کیا کروں؟۔ مَیں نے تو شہزادہ حضور کا عطا کردہ عربی لباس بھی پہن لِیا ہے اور عہد کرلِیا ہے کہ جِس طرح ہمارے ایک فوجی صدر جنرل ضیاء اُلحق نے مرتے دم تک اپنی فوجی وردی نہیں اُتاری تھی مَیں بھی تاحیات شہزادہ حضور کا عطا کردہ عربی لباس ہی پہنا کروں گا ۔ آپ میرا یہ اعلان بے شک اپنے کالم میں شائع کردیں!‘‘۔
مَیں ۔ بابا ٹلّ جی! اگر واقعی سپریم کورٹ نے آپ کے شہزادہ حضور کا خط ردّی کی ٹوکری میں پھینک دِیا اور وزیراعظم نواز شریف اور اُن کی اولاد کے خلاف فیصلہ کردِیا تو آپ کیا کریں گے؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’ مَیں کیا کروں گا؟ مَیں شریف خاندان سے درخواست کروں گا کہ وہ شہزادہ حضور کا خط درخواست دے کر حاصل کرلے اور اُسے اپنی خاندانی تاریخ کا حِصّہ بنا لے !‘‘۔
مَیں ۔ شریف خاندان سے یاد آیا!کہ پانامہ لِیکس کے حوالے سے اپریل 2016ء کو خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی دوسری بیگم ، محترمہ تہمینہ دُرانی کا ایک بیان میڈیا کی زینت بنا تھا ، جِس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ ’’آف شور کمپنیاں قانونی بھی ہُوں تو بھی وہ غیر اخلاقی اور اپنا ضمیر بیچنے کے مترادف ہیں ‘‘۔ محترمہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’شریف خاندان اپنی تمام غیر ملکی اور ملکی دولت عوام کے نام کر کے سادہ زندگی بسر کرے !‘‘۔ آپ نے تو وہ بیان پڑھا اور سُنا ہوگا بابا ٹلّ جی؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’ جی ہاں! مَیں نے محترمہ تہمینہ دولتانہ کا وہ تازہ ترین بیان بھی پڑھا ہے جو اُنہوں نے 16 نومبر کو جاری کِیا ہے اور کہا ہے کہ ’’لندن میں فلیٹس اباّ جی ( میاں محمد شریف) کی ملکیت نہیں تھے ۔ لہٰذا وہ کسی صورت میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف اور میاں عباس شریف کو مِلنے والی وراثت میں شامل نہیں‘‘۔ لیکن اثر چوہان صاحب! مَیں شریف خاندان کے معاملات میں دخل نہیں دیتا ۔ مَیں تو قطر کے شہزادہ حضور کا اعزازی وکیلِ صفائی ہُوں!‘‘۔
مَیں۔ آپ کے شہزادہ حضور کے بارے میں احتساب کمِشن کے سابق سربراہ سیف اُلرحمن کا بیان بھی تو آپ نے پڑھا ہوگا؟۔
بابا ٹلّ۔ ’’ جی ہاں! سیف اُلرحمن صاحب نے اپنے بیان میں شریف خاندان کے ساتھ ساتھ قطر کے شاہی خاندان سے اپنے خاندانی تعلقات کا بھی تذکرہ کِیا ہے اور کہا ہے کہ ’’قطر میں کمِشن بھیج کر شہزادہ حماد بن جاسم ( یعنی میرے شہزادہ حضور) کے خط کی تصدیق کرائی جاسکتی ہے‘‘۔ سیف اُلرحمن صاحب بلاوجہ شہزادہ حضور کے خط کی تصدیق کرانا چاہتے ہیں ۔ مَیں دوسرے سیاستدانوں کی طرح سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس میں زیرِ سماعت مقدمات پر تبصرہ نہیں کرتا ۔ آپ کو تو عِلم ہی ہے کہ مَیں اپنے لاکھوں ساتھیوں سمیت سابق صدر جنرل پرویز مشرف صاحب کی آل پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو چکا ہُوں ۔ مَیں تو صِرف یہ چاہتا ہُوں کہ پاکستان میں میرے شہزادہ حضور شہزادہ حمّاد بن جاسم بن جابر التہانی کے وقار اور تقدس میں اضافہ ہوتا رہے۔ کل کلاں ہمارے کسی دوسرے حکمران کو بھی محرومِ اقتدار ہونے کے بعد شہزادہ حضور کے خط کی ضرورت پڑ سکتی ہے‘‘۔
اُس کے بعد بابا ٹلّ نے تین بار ٹلّ بجایا اور میری آنکھ کُھل گئی۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website