لندن کے اسکول آف اکنامکس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی یادگار اشیاء اور جنوبی ایشیا کی نایاب دستاویزات نمائش کے لیے پیش کی گئیں۔
قیامِ پاکستان کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ’سٹیزن شپ اینڈ لاء: پاکستان ایٹ 70‘ کے عنوان سے نمائش کا انعقاد ساؤتھ ایشین سینٹر نے کورٹ آلڈ انسٹیٹیوٹ آف آرٹس اور سپریم کورٹ آف لندن کے تعاون سے کیا۔نمائش میں رکھے گئے نوادرات اور دیگر اشیاء کی نگرانی مشترکہ طور پر لندن اسکول آف اکنامکس کے ڈاکٹر نلنجن سرکار اور کورٹ آلڈ کے ڈاکٹر شارلوٹ ڈی ملے نے کیں
اس نمائش کے ذریعے پاکستان میں شہریت کے سیاسی خیالات پر روشنی ڈالی گئی اور 70 سالوں کے دوران آمریت کے باوجود پاکستان کے جمہوری نظام اور گورننس کو جاری رکھنے کے جذبے کو سراہا گیا۔
نمائش میں پاکستانی شہریوں کے سیاسی شعور کو اجاگر کرنے والی اشیاء کے علاوہ آئین پاکستان کو بھی نمایاں طریقے سے پیش کیا گیا۔
نمائش میں آئین پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور 70 سالہ تاریخ میں پاکستان میں پیش آنے والے اہم واقعات سے متعلق دستاویزات بھی رکھی گئی تھیں۔
اس نمائش میں پاکستان کے حوالے سے کچھ ایسی نادر و نایاب دستاویزات اور اشیاء بھی رکھی گئیں جو آج سے پہلے کبھی سامنے نہیں لائی گئیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ساؤتھ ایشین سینٹر ڈاکٹر نلنجن سرکار نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے آمریت کے مختلف ادوار کے باوجود جمہوریت کا ایک طویل سفر طے کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نمائش سے یہ پیغام جاتا ہے کہ آخر کار کامیابی جمہوریت کے تسلسل میں ہی ہوتی ہے اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان دنیا میں ایک مستحکم جمہوری ملک کے طور پر ابھر رہا ہے اور خطے میں ابھرتی ہوئی طاقت بننے کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمائش میں قائداعظم محمد علی جناح کی نادر تصاویر اور ’لنکنز اِن‘ میں محفوظ رکھی گئی نایاب دستاویزات بشمول قائد اعظم محمد علی جناح کے ہاتھ سے لکھا ہوا وہ خط بھی رکھا گیا جس میں انہوں نے اپنا نام محمد علی جناح بائی سے تبدیل کرکے ایم اے جناح لکھنے کی درخواست کی تھی، جب وہ لندن میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے
اس کے علاوہ نمائش میں ڈان اخبار کے 15 اگست 1947 کے دو شمارے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے میوزیم اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے آرکائیو میں رکھی گئی قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر، حکومت پاکستان کی جانب سے 1956 اور 1973 کے آئین کے حوالے سے جاری کردہ ڈاک ٹکٹس بھی رکھی گئیں۔
نمائش میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کے ذاتی مجموعے سے لی گئیں خصوصی اشیاء بشمول ایک نغمہ ’جسٹس فار پیس‘ بھی رکھا گیا جو انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر خود لکھا تھا۔ اس کے علاوہ جسٹس تصدق جیلانی کا کوٹ اور دیگر اشیاء بھی نمائش میں رکھی گئی تھیں
لندن اسکول آف اکنامکس اسٹوڈنٹس یونین پاکستان ڈویلپمنٹ سوسائٹی کے صدر عمر بھٹی نے کہا کہ پاکستانیوں کے علاوہ بین الاقوامی طالبعلموں نے بھی نمائش کو بہت پسند کیا، جس کے ذریعے پاکستان کے حوالے سے بہت سی نئی چیزیں جاننے کو ملیں۔ان کا کہنا تھا کہ نمائش میں تحریری آئین رکھ کر پاکستانی عوام کی اپنی سیاسی منزل کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لینے کے غیر مغلوب جذبے کو سراہا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نمائش میں رکھی گئی نادر اشیاء اور دستاویزات اس سے پہلے نہ تو برطانیہ میں اور نہ ہی پاکستان میں منظر عام پر لائی گئی ہیں