نئی دہلی: 2007ءمیں قائد اعظم محمد علی جناح کی بیٹی دینا نے ممبئی ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے والد کا گھر انہیں دیا جائے کیونکہ وہ ان کی وارث ہیں۔ قائداعظم کا یہ وسیع و عریض گھر ممبئی کے مالابار ہل کے علاقے میں واقع ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ تاحال نہیں ہو پایا تھا کہ 2017ءمیں دینا کا انتقال ہو گیا، جس پر ان کے بیٹے نسلی واڈیا نے اپنی ماں کی جگہ مقدمے میں مدعی بننے کی درخواست دے دی تھی جو اب ممبئی ہائیکورٹ نے قبول کر لی ہے اور انہیں مدعی بننے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق صنعت کار نسلی واڈیا کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ”نسلی واڈیا کو ان کی والدہ کا متبادل بننے کی اجازت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنی والدہ کی وصیت کے مطابق ان کی جائیداد کے قانونی وارث ہیں۔“ دوسری طرف بھارتی حکومت کے وکیل اے ایم سیٹھنا کا کہنا تھا کہ ”نسلی واڈیا نے دینا کے وصیت نامے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی چنانچہ وہ ان کے قانونی وارث اور نمائندے نہیں بن سکتے۔“
رپورٹ کے مطابق جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس انوجاپربھوڈیسائی پر مشتمل بنچ نے اس درخواست کی سماعت کی اور نسلی واڈیا کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں مقدمے میں اپنی ماں کی جگہ مدعی بننے کی اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ 2017ءمیں بھارت کی حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی مینگل پربھات لودھا نے مطالبہ کیا تھا کہ ”جناح ہاﺅس کو مسمار کرکے اس کی جگہ کلچرل سنٹر بنایا جائے۔“ اس کا کہنا تھا کہ ”جناح ہاﺅس ہندوستان کی تقسیم کی علامت ہے۔ چنانچہ اسے باقی نہیں رہنا چاہیے۔“