تحریر : ایم اکرم ریاض
رب العالمین نے بنی نوع انسان کی ہدایت اور راہنمائی کے لئے انبیاء کرام علیہ السلام اور رسولوں کا سلسلہ سب سے پہلے اِنسان اور پیغمبر سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے شروع فرمایا۔۔اور ”ناموں کا علم ”دے کر اُنہیں فوقیت بخشی۔یکے بعد دیگر ے انبیاء کرام علیہ السلام مبعوث فرمائے اور اُنہیں اپنی مخلوقات کے لئے مسلسل ہدایت اور راہنمائی کی طرف متوجہ فرماتے رہے۔رُشد و ہدایت کے اس بے مثال سلسلے کی آخری کڑی خیر البشر،محسن انسانیت ،سیدالانبیائ، پیغمبراعظم و آخر،ہادی عالم حضرت محمد ۖ کو قراردیا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نیا پیغام امن ،قرآن مجید کی صورت میں نازل فرما کر انسانیت پر اپنی نعمتیں تمام فرمادیں۔۔۔اس طرح پیغمبر کائنات ۖاپنے اخلاق اور عملی زندگی سے انسانیت اور دیگر مخلوقات کے لئے حقیقی رحمت کا نزول ثابت ہوئے۔۔۔سیدالانبیاء پر پہلی وحی کا آغازبھی سورة العلق کی پہلی پانچ آیات میں علم کی فضلیت سے ہوا۔۔اور آخری وحی میں ”دین اسلام ”کے مکمل ہونے اور تمام انعامات کے دئیے جانے پر ہوا۔
مملکت خداداد پاکستان،دُنیا میں واحد اسلامی نظریاتی سر زمین ہے جو رب العالمین کے محبوب رسول عربی ۖ کے نام لیوائوں نے دین السلام کے نام پر حاصل کیا۔۔۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے صاف الفاظ میں پاکستان کے حصول کا مقصد دین اسلام کے لئے تجربہ گاہ قرار دیااور اُنہوں نے پاکستان کے لئے ایجوکیشن پالیسی کا اعلان فرماتے ہوئے اسلامی نظریاتی سرحدوں کا خصوصی خیال اور ذریعہ تعلیم صرف اورصرف اُردو زبان کو قرار دیا۔اور اِس سلسلے میں ٹھوس اور موثر اقدامات کئے۔بد قسمتی سے قائداعظم کی زندگی نے وفا نہ کی اور وہ خالق حقیقی کو جاملے اور یوں ایک بہترین قیادت کی وسیع خلیج پیدا ہوئی ۔جو شائد رب العالمین اس دور میں محترم جنرل راحیل شریف کی صورت میں پُر کردے۔
معیاری ایجوکشن کے سلسلے میں مختلف ادوار میں مختلف اقدامات اُٹھائے گئے۔صدرایوب خاں دور میں ،وزیراعظم بھٹو دور میں ،صدر ضیاء الحق دور میں (پرائمری ،مڈل ،میٹرک لازمی تعلیم مفت کا اعلان،فاصلاتی تعلیمی ادارے ،تعلیم بالغان کے ادارے ،نئی روشنی سکیم وغیرہ ،مشرف دور میں ووکشینل اور کمپیوٹر کی لازمی تعلیم کو خصوصی فروغ ،بچیوں کے لئے وظائف وغیرہ،وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے ”پڑھو پنجاب،بڑھو پنجاب”کا دلفریب نعرہ لگا کر تعلیم و تربیت کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کا عملی اظہار کیا۔۔۔اور پرائمری ،ایلمنٹری اور سکینڈری سکولز میں ”کوالٹی ایجوکشن ”کے فروغ کے لئے ڈسٹرکٹ ٹیچر ایجوکیٹرکا مزید تقررپنجاب بھر میں یکے بعد دیگرے مکمل کیا۔۔۔
الحمداللہ!پنجاب بھر میں تعلیم وتربیت کے اِس عملی سلسلے کی بدولت تعلیم حاصل کرنے کے رُجحان میں واضح تبدیلی آئی ہے ۔مگر گورنمٹ سکولز کے پرائیوٹ ہونے اور بچوں اور اساتذہ کرام کو جس طرح گورنمنٹ سکولز کو انتظامیہ ایجوکشن ڈیپارنمٹ کے نمائندگان ،ڈپٹی،اے ای اوز ،ڈسٹرکٹ ٹیچر ایجوکیٹرز باقائدہ وزٹ کرکے بچوں اور اساتذہ کو کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اُٹھاتے ہیں اِسی طرح پرائیوٹ سیکٹر اور PEFکے تمام اداروں کی بھی مانیٹرنگ کو عملی شکل دی جائے تاکہ وہاں پر بھی نونہالاں چمن کو پُرمقاصد تعلیمی منظر میسر آسکے اور حقیقی کوالٹی ایجوکشن پنجاب بھر کے طلباء طالبات کو دسیتاب ہو سکے۔اس طرح امن وامان اور قومی خوشحالی ہمار امقدر بن جائے گی۔کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے خود اعتمادی ،محنت ،لگن ،پُرامیدی اور قوت فیصلہ انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ہمارے طلباء طالبات میں تخلیقی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کے اشد ضرورت ہے ۔اس مقصد کے لئے جس طرح فزیکل ایجوکشن ٹیچر PETتعینات ہیں۔اِسی طرح پنجاب بھر کے تمام ایلمنٹری سکولز میںماہر خوش نویس ٹیچرز کا تقرر کیا جائے جو ہنرمندی سے خوشخطی اور خطاطی کے ذریعے (کوالٹی ایجوکشن کو)فروغ دیں گے اور بچوں کے ذہنی خدوخال کو نمایاں اور فکرو فن کا اعلی مقام سے روشناس کرنے کا باعث ہوں گے۔کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے انتظامی سیٹوں پر ہمیشہ مستقل بنیادوں پر تقرر کیا جائے اور اُنہیں ضروری وسائل بھی بروقت میسر کئے جائیں تاکہ وہ پوری فکر اورخلوص سے منصوبہ بندی سے عملی جامعہ پہنا سکیں ۔بدقسمتی سے سیکنڈری سکول منگھ شریف تحصیل چشتیاں میں آج بھی تین سال سے انچارج ہیڈ سروسز پیش کر رہا ہے جبکہ سائنس لیب کا عملی وجود بھی نہیں ہے۔
حکومت نے پنجاب بھر میں کلسٹر سنٹر قائم کئے مگر انہیں ضروری وسائل اور اختیارات نہ دئیے مثلا گورنمنٹ ہائی اسکول شہر فرید کی ذاتی چار دیواری نہ ہونے کے مترادف ہے ۔جنگلا نما مین گیٹ زمانہ قدیم کے چڑیا گھر کی یاد تازہ کرتا ہے ۔ہائی اسکول بھر کے اساتذہ کرام،طالب عملوں اور کلسٹر ہذاکے تقریباًڈیڑھ سو سے زائدمہمان اساتذہ کرام،امتحانی سنٹر بننے کی بدولت بیرونی طلباو طالبات ایک ڈرم نما واٹر ٹینک اورصرف دو عدد واش روم بلاشبہ اچھے منتظم کارکر دگی بہتر بنا سکتے ہیں مگر وسائل کی کمی ایک مستقل رکاوٹ کی شکل میں کوالٹی ایجوکشن کے راستے میں ہے۔صرف دو عدد واش روم یقینا ناکافی ہیں۔
حکومت پنجاب کو بڑی سنجیدگی اور خلوص سے کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے کم از کم بنیادی ضروریات زندگی کے لئے بنیادی سہولیات اور وسائل مہیا کرنا بے حد ضروری ہے ۔اِسی طرح بے شمار پرائمری سکولز چار دیواری ،پانی اور لیٹرین وغیرہ کی بنیادی ضروریات سے بالکل محروم ہیں۔مزید سکولز میں بچوں کی تعداد کی نسبت سے ٹیچرز بھی مہیا نہیں ہیں علاوہ ازیں ڈاک کا ایک مستقل سلسلہ چل نکلا ہے شائد محکمہ پوسٹ سے کہیں زیادہ باقاعدگی سے روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معزز اساتذہ کرام ڈاک محکمہ عالیہ ایجوکشن ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کرتے ہیں۔چشتیاں ڈپٹی ایجوکشن دفتر میں کئی سالوں سے کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے اساتذہ کرام بطور کلرک اپنی سروسز دے رہے ییں جبکہ مذکورہ سکول میں اُن کی آسامیاں خالی پڑی ہیں اور بچوں کو اساتذہ کرام سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
حکومت عاضی پابندی نہ کرنے کے دعویٰ سے دستبردار نظر آتی ہے ۔کمپیوٹر آفس ورک کے لئے خصوصی سیٹ پر کمپیوٹر کے آئی ٹی ٹیچر کی بجائے کلرک دسیتاب کئے جائیں۔صدرمحمد ضیاء الحق مرحوم 1986ء میں تعلیم بالغاں کے لئے نئی روشنی سکیم کا اجراء کیا۔الحمداللہ !بڑی عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے لئے وہ بلاشبہ ایک بہت ہی کار آمد منصوبہ تھا۔اس جیسے منصوبہ جات سے بھی ایک طرف بزرگ شہریوں کو تعلیم کی اہمیت و افادیت سے روشناس کرایا جا سکتا ہے اور دوسری طرف ان کی معاونت سے نونہالان چمن کو موثرترغیب بھی دی جا سکتی ہے۔اس طرح بیک وقت باپ بیٹا اور ماں بیٹی کو کوالٹی ایجوکشن کے دھارے میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔نیز بچوں اور والدین کے لئے حوصلہ افزائی کے لئے سولر لیمپ اور دیگر توانائی کے وسائل بھی مہیا کیے جا سکتے ہیں جس سے یقیناملک و قوم کی زندگی میں تعلیمی انقلاب آئے گا اور ملک سے جہالت کی دہشت گردی کا سورج غروب اور علم کے فروغ کا سورج طلوع ہوگا۔
ہمیں مواصلات کے اہم منصوبوں (میٹروبس اور اورنج لائن ٹرین کی طرح )کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے پُرخلوص ،موثر،قبل عمل وذکر انقلابی اقدامات اُٹھانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ آئندہ نسلوں کو یقینا معاشرے میں باوقارمقام حاصل کرنے کے لئے علم وعمل کی اشد ضرورت ہوگی۔مفکرین کے نزدیک جانوروں کو عمدہ چارے اور انسانوں کو ہمیشہ معیاری بنیادی تعلیم وتربیت کی انتہائی ضرورت ہوتی ہے ۔مجھے اُمید ہے کہ کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے حکومت ان گزارشات کو لازمی ریسرچ ورک خیال کرکے پاکستان بھر میںلاگو کرے گی ۔اِن شاء اللہ تعالیٰ۔ رب العالمین ہمیں اپنے پیارے رسول ،مُعلم انسانیت حضرت محمد ۖ کے سُنہری اُصولوں کی روشنی میں کوالٹی ایجوکشن کے فروغ کے لئے موثر اقدامات کو جذبہ حب الوطنی و خدمت خلق بروقت اُٹھانے کی سچی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کی زندگی میں آسانیاں پیدا فرمائے آمین!
تحریر : ایم اکرم ریاض