لندن (ویب ڈیسک) برطانوی سپریم کورٹ کی 11 رکنی بنچ نے اہم ترین مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے پارلیمنٹ کی عارضی معطلی غیر آئینی ہے جس سے جمہوری اقدار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ قبل ازیں یہ مقدمہ برطانوی خاتون تاجر گینا ملر کی جانب سے برٹش ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ پارلیمنٹ کی معطلی حکومت کا کام ہے اور عدالت اس بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتی۔ گینا ملر نے اس فیصلے کے خلاف برطانوی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس کی سماعت گزشتہ تین روز سے جاری تھی۔ واضح رہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کے مشورے پر ملکہ برطانیہ نے 28 اگست 2019 کے روز پارلیمنٹ کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے تحت برطانوی پارلیمنٹ 10 سے 14 اکتوبر تک معطل رہے گی۔ برطانوی سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو فرائض کی انجام دہی سے روکنا غیر قانونی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اسپیکر کو حکم دیا ہے کہ وہ برطانوی ایوانِ عام (ہاؤس آف کامنز) کا اجلاس فوری طور پر طلب کریں۔ یاد رہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ملکہ برطانیہ کی جانب سے بھی بدھ ہی کو وزیر اعظم بورس جانسن کے اس منصوبے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ غالب امکانات کے مطابق دس ستمبر کو پارلیمان کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا اور 14 اکتوبر تک دوبارہ نہیں بلایا جا سکے گا۔ وزیراعظم کی پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی کوشش، ان کی بریگزٹ بغاوت، ان سب چیزوں کے ناگزیر نتائج پاؤنڈ کی قیمت میں تیزی سے کمی کی صورت میں سامنے آئیں گے۔ اگر پاؤنڈ کی قیمت برقرار بھی رہی تو اس سے برآمدات کی قیمت میں اضافے کا عمل متاثرہوگا۔