تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
آج ویسے تو ہمیں کاغذوں میں برطانیہ سمیت یورپی ممالک کے انگریزوں اور ہندوستان کے ہندووں سے آزاد ہوئے 68 سال کا ایک طویل عرصہ گزر چکاہے مگر درحقیقت ہمیں کچھ دِنوں پہلے تک یہ احساس شدت سے ہوتارہااور ہم سمیت شاید کئی کروڑ پاکستانی بھی یہی سمجھتے رہے کہ جیسے ہم ابھی تک انگریزوں اور ہندووں کے تسلط سے آزاد نہیں ہوئے ہیں اور ہمیں اکثر اوقات ایسے تین سوالات بھی کچوکے مارتے رہے کہ ” کیا ہم غلام درغلام ہیں..؟؟ کب ہم دورِ غلامی سے نکلے ہیں یا نکلیں گے..؟؟ کیا ہم آزادہیں..؟؟۔
مگر ہم سمیت پاکستانی قوم کو اپنے اِن تینوں سوالات کے جوابات اُس وقت ملے گئے کہ جب گزشتہ دِنوں وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70ویںاجلاس میں بھارت اور اقوامِ عالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے واہ شگاف انداز سے مسئلہ کشمیر کے فوری حل سمیت خطے میں دائمی امن و سلامتی کے قیام کے لئے اقوامِ عالم سمیت بھارت کو چارنکاتی امن ایجنڈاپیش کرتے ہوئے کہاکہ” کشمیراور سیاچن سے فوجی انخلاءکیا جائے،پاکستان اور بھارت کو کنٹرول لائن(لائن آف کنٹرول )پر 2003کی جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرناچاہئے،دونوں ممالک کو کسی بھی صورت میں ایک دوسرے کو دھمکیوں اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے ، تاہم کشمیر کے حل طلب مسئلے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیر یوں کی استصواب رائے کے مطابق حل ہوناچاہئے جس کے لئے اقوامِ متحدہ کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے“۔
اگرچہ وزیراعظم کے اِن اہم اور گوہرِ نایاب ترین چار نکاتی امن منصوبے کو بھارت نے بے سوچے سمجھے اور اپنے جنگی جنون میں مبتلار ہنے کے باعث مسترد کر دیاہے اور اِس پر ہیجانی کیفیات میں مبتلاہو کر بھارت نے یہ کہاہے کہ” پاکستان کے کسی چار نکات کی ضرورت نہیں ایک نکتہ بھی کافی ہے ،پاکستان سے مذاکرات صرف ہماری شرائط اور ایجنڈے کے مطابق ہونگے“۔ اَب اِس میںکوئی شک نہیں ہے کہ اِس بھارتی دیوانگی سے یہ واضح ہورہاہے کہ بھارتی قیادت ایک جلدباز اورپاگلوںکے ایک ایسے ٹولے پر مشتمل ہے جس نے ہمارے وزیراعظم نوازشریف کے چارنکاتی امن و سلامتی کے ایجنڈے کو بے سوچے سمجھے مستردکرکے خطے کو جنگ وجدل میں جھونکنے کی ٹھان رکھی ہے جس کی یہ غلطی کسی بھی وقت خطے کو ایٹمی جنگ کا میدان بناکر نہ صرف بھارت بلکہ خطے جنوبی ایشیا سمیت ساری دنیاکو عالمی جنگ کے منظرنامے میں بھی بدل سکتی ہے۔
جبکہ اِدھر وزیراعظم نوازشریف نے لندن سے وطن واپسی کے موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے بھارتی کی طرف سے بے سوچے سمجھے اور جلدبازی کی وجہ سے خطے میںدائمی امن وسلامتی سے متعلق اپنے پیش کردہ چارنکاتی ایجنڈے کو مستردکئے جانے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ”بھارت کو آج نہیں توکل ہماری تجاویز پر امن کی طرف آناہوگا، مسائل کے حل کے لئے راستہ تجویز کردیاہے“ ۔
تاہم اِن کا مدبرانہ انداز سے یہ بھی کہناتھاکہ ”اَب بھارت اِن تجاویزپر غورکرے جو میں نے جنرل اسمبلی میں پیش کی ہیں کیونکہ محض الزام تراشی سے معاملات کو زیادہ دیر تک چلایانہیں جاسکتاہے، 70 سال سے جس راستے پر چلے اِس نے جنگوں کے سِواکیا دیاہے،ہم نے مسئلہ کشمیر سمیت خطے میںدائمی امن وسلامتی اوراپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی بحالی اور بھائی چارگی کے انمٹ جذبوں کے فروغ اور خطے میںمعاشی استحکام کی فضاءقائم رکھنے کے لئے ٹھوس تجاویزپیش کی ہیں اور بھارت کو مقبوبہ کشمیر میں مظالم کا راستہ چھوڑناہوگا“۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھاکہ آج ہماری بات سُن رہی ہے اور اس کا مثبت اثر ہو رہا ہے، الزام تراشی سے خطے میں امن قائم نہیں ہوگا“یعنی یہ کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے چارنکاتی امن ایجنڈے کو بھارتی جھولی میں ڈال دیاہے اَب دیکھنایہ ہے کہ کیا ابھی مرغے کی ایک ٹانگ کی ضداور جنگی جنون میںمبتلابھارتی قیادت اور چائے کے کھوکے پر دودھ پتی چائے بچنے والے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو پاکستانی وزیراعظم کے پیش کردہ چارنکاتی امن ایجنڈاسمجھ آتابھی ہے کہ نہیں…؟؟یا یہ ابھی اپنے جذبات اور جلدبازی میںمبتلارہنے کی وجہ سے ایک بار مستردکئے جانے کے بعد بھی اِسے خطے میں دائمی امن وسلامتی سے متعلق اچھااور پائیدارجان کر بھی اپنی ضداور ہٹ دھرمی کے باعث باربارمستردکئے جاتارہے گا۔
بہرحال ..!! آ ج پاکستان نے اقوامِ متحدہ سمیت ساری دنیامیں بھارتی ہٹ دھرمیوں اور خطے میں جاری دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کا اپنا زبردست منصوبہ بنالیاہے اور لگتایہ ہے کہ اَب پاکستان اپنے اِس ایک نکاتی ایجنڈے کو جس کا مقصد دنیابھر میںبھارتی ہٹ دھرمیوں اور خطے میں بھارتی جاری دہشت گردی اور بھارت کے دہشت گردوں سے قائم روابط اور بھارتی فوج کا کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرنا ہے۔
اپنے اِسی سلسلے کو بھرپور انداز سے آگے بڑھاتے ہوئے پچھلے دِنوں ہمارے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امورسرتاج عزیز پاکستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اقوامِ متحدہ کے نوٹس میں لائے اور بانکی مون کو سارے شواہد پیش کرتے ہوئے دلیرانہ انداز سے واضح کیا کہ انڈیاکراچی ، فاٹا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی مددکررہاہے“ اور اِسی طرح آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی لندن میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے دورے کے دوران کہاکہ ”تنازعات کی بنیادمسئلہ کشمیر ہے ،دنیاکو حل کے لئے مدد کرناہوگی، بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں کے خطے میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ، کشمیرپاکستان کی آزادی کا نامکمل ایجنڈاہے،برطانیہ دہشت گردوں کی فنڈنگ اور روابط روکنے میں کرداراداکرے“۔
توتب ہمیں اورہم جیسے کئی کروڑ پاکستانیوں کو اپنے مندرجہ بالاتینوں سوالات کے جوابات وزیراعظم نوازشریف کے اقوام متحدہ میں کئے جانے والے خطاب، وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز کے بانکی مون کو پیش کردہ پاکستان میںدہشت گردی سے متعلق بھارتی شواہد …. اور اِسی طرح آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے لندن میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے دورے کے دوران کہے ہوئے تاریخ ساز الفاظوں اور جملوں سے مل گئے ۔
یوں آج کے بعد ہم پاکستانیوں میں یہ احساس بڑی شدت سے اُبھرکر پیداہوگیاہے کہ نہ تواَب ہم غلام درغلام قوم کے باسی ہیں ،اور اَب ہم نہ ہی انگریزوںاور ہندوو ¿ں کے تسلط میں قیدرہ کر دورِ غلامی میں جی رہے ہیں بلکہ آج ہم پوری طرح سے آزاد ہوگئے ہیں اوراَب ہم ہمیشہ ہی آزادرہیں گے اور آج ہم اِس پوزیشن میں ہیں کہ اَب ہم نہ صرف اپنی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں بلکہ خطے میں دائمی امن وسلامتی کے لئے بھی بھارت جیسے جنگی جنون میں مبتلا دیگر ممالک کے پاگل پن کو ختم کرکے اِنہیں اِنسان کا پتربنانے کے ساتھ ساتھ …اِنہیں شرافت کی لگام ڈالنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com