اسلام آباد(یس نیوز) سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس میں وزارت داخلہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے گئے ، تفتیشی رپورٹ سیل کرکے سپریم کورٹ نے متعلقہ اداروں سے جامع رپورٹ طلب کرلی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی جی بتائیں واقعہ پر پولیس نے کیا کارروائی کی؟؟جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سوالوں کا جواب کھلی عدالت میں دینا ہوگا ۔سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ،جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیے کہ ہم نے ان واقعات سے کچھ نہیں سیکھا ۔ حکومت بتائے اس کی ترجیحات کیا ہیں ۔آئی جی پولیس بلوچستان نے عدالت میں کیس کی سربمہر رپورٹ پیش کی۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے عدالت سے درخواست کی کہ ریکارڈ میں ردوبدل ہوسکتاہے، اسے سیل کیاجائے ۔
عدالت نے واقعہ کی تفتیشی رپورٹ سیل کرنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس نےکہا کہ واقعہ کی جامع رپورٹ جمع کرائی جائے ۔آئی جی بلوچستان نے استدعا کی کہ عدالت حساس اداروں کو تعاون کی ہدایت کرے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی تعداد کم تھی، وی وی آئی پی موومنٹس کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی تھیں، سب سے زیادہ المناک بات یہ ہے کہ زخمیوں کو اٹینڈکرنے والا کوئی نہ تھا ۔
عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ کوتمام اسپتالوں کے ٹراما سینٹر فعال کرنے اور مکمل سیکیرٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیااورکہاکہ واقعہ کی تحقیقات وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔عدالت نے وزارت داخلہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی ، آئندہ سماعت کوئٹہ میں ہوگی۔