کوئٹہ…… آئی جی ایف سی شیر افگن کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں جناح روڈ پرسیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب حملہ خود کش تھا، اس سے ایف سی کا مورال ڈاؤن نہیں بلکہ بلند ہوا ہے ۔
واقعے میں ایف سی اہلکار سمیت 9 افراد جاں بحق اور 12 اہلکاروں سمیت 25 افراد زخمی ہوئےہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ کوئٹہ شہر آج ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں کا نشانہ بنا،دھماکا ضلع کچہری اور لیاقت پارک کے قریب کوئٹہ پریس کلب سے تھوڑے فاصلے پر ہواجس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئےاور آواز دور دور تک سنی گئی۔دھماکے کے باعث اس مقام پر کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا،جن میں ایف سی کا ایک ٹرک بھی شامل ہے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ پہنچایا۔زخمیوں میں ایک بچی بھی شامل ہے جبکہ بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے زخمیوں میں سے 5 کی حالت نازک ہے،زخمیوں میں 11ایف سی اہلکار اور ایک پولیس اہلکار شامل ہے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑکا دھماکے کے نتیجے میں 8افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دھماکا بظاہر خود کش لگتا ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکڑکا مزید کہنا ہے کہ دھماکے میں 6 شہری اور 2 ایف سی اہلکار شہید جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے ہیں، حملہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا رد عمل ہو سکتا ہے،تاہم کوئٹہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے،دھماکے کی نوعیت جاننے کیلئے ماہرین پر مشتمل ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے شہر میں سیکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو جلد ان کےانجام تک پہنچائیں گے۔کوئٹہ میں جناح روڈ پر دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے۔موقع پر تباہ ہونے والی گاڑیاں ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کا انتظام کیا جارہا ہے۔آئی جی بلوچستان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا،ہوسکتا ہے سائیکل کے ساتھ دھماکا خیزمواد نصب کیا گیا ہو،جس علاقے میں دھماکا ہوا،وہاں بڑی مارکیٹ ہے،اسپتال ہے،اس کو سیل نہیں کیا جاسکتا،حملے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔