کوئٹہ میں رواں سال دہشت گردی کے 7سے زائد واقعات میں 39 افراد جاں بحق ہوگئے ۔دہشت گردی کا نشانہ بننےوالوں میں سیکورٹی فورسز ،پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے 23 اہلکار بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ میں سریاب روڈ پر آج ہونے والا 6 روز میں پولیس اہلکاروں پر دوسراحملہ ہے ۔اس سے قبل 13اکتوبر کو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ سےایک اہلکار جاں بحق جبکہ 3زخمی ہوئے تھے۔ 26 ستمبر کو کوئٹہ کی ہنہ روڈ سے گزرنےوالی اسکول بس کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔خوش قسمتی سےبس میں موجود 100 بچے محفوظ رہے ۔ڈرائیور معمولی زخمی ہوا اور بس کو جزوی نقصان پہنچا۔
12 اگست کو سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑی کے قریب دھماکے سے 8 اہلکاروں سمیت 15افراد جاں بحق ہوئے ۔دھماکا ایک اسٹیڈیم کے قریب اس وقت ہوا جب وہاں 14اگست کے سلسلے میں تقریبات جاری تھیں۔ 13 جولائی 2017 کو کلی دیبہ کے علاقے میں حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایس پی سمیت 3پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کا بڑا واقعہ 23 جون کوا س و قت پیش آیا جب آئی جی آفس کے قریب چیک پوائنٹ پر خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی اڑا دی ۔دھماکےمیں 7اہلکاروں سمیت 15 افراد جاں بحق ہوئے۔
11 جون کو سریاب کے علاقے میں ہی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں تین اہلکار شہید ہوئے۔ اس سے قبل کوئٹہ کے سریاب روڈ پر ہی دہشت گردوں کی جانب سے نصب کیے گئے بم کو ناکارہ بنانے کے دوران بارودی مواد پھٹ گیا جس میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے افسر سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ 12زخمی ہوئے تھے۔