تحریر : ایم ابوبکر بلوچ
اللہ پاک کا ارشاد ہے ۔والفجر ولیال عشریعنی مجھے فجر اور دس راتوں کی قسم ہے ۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ بحوالہ بخاری فرماتے ہیں ۔اس سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،ان دس دنوں میںاللہ تعالی کو عمل صالح بہت پسند ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ یہ دن پسند ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،ہاں یہ دن جہاد فی سبیل اللہ سے بھی بہتر ہیں سوائے اس شخص کے جو اپنے مال اور جان کو لے کر نکلے اور کسی چیز کو واپس لے کر نہ آئے(بحوالہ بخاری) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،ان دس دنوں سے بڑھ کر اور سب سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کو کوئی اور دن نہیں ہیں لہذاٰ تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح ،تحمید اور تہلیل کیا کرو۔(بحوالہ طبرانی) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ایام عشرہ میں سخت ترین محنت سے عمل صالح فرماتے تھے۔(بحوالہ دارمی)۔
امام ابن حجر رحمہ اللہ کے مطابق اس عمل صالح کی وجہ غالباًیہ ہے کہ ان دنوں میں حج کا اجتماع منعقد ہوتا ہے اور حج اسلام کے اراکین میں شامل ہے مستحب اعمال کثرت سے نوافل اداکرنا۔نمازوں کی پابندی کرنا۔کثرت سجود سے قرب الہیٰ کا حاصل کرنا۔(صحیح مسلم) عظیم نفل روزے کا اہتمام کریں کیونکہ اعمال صالحہ میں روزے شامل ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کی تاریخ کو روزے رکھتے تھے۔یوم عاشور،محرم اور ہر مہینے تین روزے رکھنا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔(بحوالہ ابو دائود،مسند احمد) کثرت سے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کرنا بھی ان ایام کا ایک معروف عمل ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ کے مطابق سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھم بازاروں میں جاتے تھے ،خود بھی تکبیرات کہتے اور لوگ بھی تکبیریں بلند آواز سے پڑھتے تھے۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے خیمے میں بلند آواز سے تکبیریں کہتے تو اہل مسجد اسکو سن کر جواباً تکبیریں کہتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نمازوں کے بعد ،گھر میں،آتے جاتے ،پیدل چلتے ہوئے تکبیریں کہتے تھے۔افسوس صد افسوس کہ ان ایام میں یہ سنت ختم ہوگئی ہے ۔تکبیر ان الفاظ سے کہی جاتی تھی اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اللہ اکبر کبیرا اور اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الاااللہ وااللہ اکبر اللہ اکبر واللہ الحمد یوم عرفہ کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،میں امید کرتا ہوں کہ یوم عرفہ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔(صحیح مسلم) لیکن یہ روزہ حاجیوں کیلئے نہیں ہے قربانی کا دن مسلمانوں کی عظیم الشان قربانی اور اللہ تعالی ٰ کی عظمت نشاندہی کرتا ہے۔تمام علماء کے مطابق سال کا افضل ترین دن قربانی کا دن ہے ۔سنن ابو دائو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ،قربانی کا دن افضل ترین دن ہے احکام قربانی۔
قربانی کرنا اللہ کا حکم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی کی کرتے تھے۔قربانی زندہ افراد کرتے ہیں۔اگر کوئی اپنے فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے لیکن درج ذیل شرطوں کے ساتھ کر سکتا ہے ۔ ١۔قربانی اصل میں زندوں کی طرف سے ہوتی ہے ،ان کے ضمن میں فوت شدگان کا نام بھی لیا جا سکتا ہے ٢۔فوت شدگان کی قربانی انکی وصیت کو پورا کرتے ہوئے کی جاسکتی ہے ٣۔تخصیص کرتے ہوئے صرف فوت شدہ افراد کی طرف سے قربانی کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ علیہ وسلم نے کسی فوت شدہ صحابی یا اپنے رشتہ دار کی طرف سے قربانی نہیں کی تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھما،تین بیٹیاں اور سیدالشہداحمزہ رضی اللہ عنھم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زند گی میں انتقال فرماگئے تھے
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی انکی طرف سے قربانی نہیں کیقربانی کرنے والاذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں تک اپنے بدن کے بال نہ کاٹے۔ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،جب عشرئہ ذوالحجہ شروع ہو جائے اور کوئی قربانی کا ارادہ کر لے تو اسکو چاہئے وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے،،۔(صحیح مسلم) اس عمل کی حکمت یہ ہے کہ قربانی کرنے والاحج کے اعمال میں شریک ہو جاتا ہے عیدالاضحی کے آداب اے پیارے بھائی ہم تمھیں عیدالاضحی کی مبارکباد دیتے ہیں۔تمام قسم کی بھلائیاں اتباع سنت اور پیر وی رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے رسول نے ہمیں یوم عید اور ایام تشریق میں چند امور کا حکم دیا ہے ١۔ بلندآواز میں تکبیریں کہنا ،یوم عرفہ سے لے کر،ایام تشریق کے آخری دن عصر تک اور یاد رہے کہ آخری دن بارھویں ذوالحجہ کو ہوتا ہے۔
بازاروں،گھروں اور مساجد میں تکبیر کا ورد جاری رکھیں ۔٢۔قربانی،عیدنماز کے بعد کی جاتی ہے ۔پہلے کرنا منع ہے ۔(صحیح مسلم) قربانی کے چار دن ہوتے ہیں ایک یوم نحراور چار ایام تشریق (بروایت سلسلہ الصحیحہ) ٣۔خوشبو لگائیں ۔غسل کریں۔اچھے لباس پہنے لیکن اسراف اورنمودو نمائش سے پر ہیز کرے ۔خواتین بھی عید گاہ میں جا کر نماز پڑھیں ۔عید کی مبارکباد دیناصحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے فعل سے ثابت ہے۔ عید کے دن کھیل تماشے ،محفل موسیقی ،رقص وسرودکی محفلیں سجاتے نہ گزاریں۔فضول خرچی اور فخر و ریا کرنا منع ہے۔گوشت سارا خود نہ کھائیں بلکہ غرباء کو بھی دیں۔ ایام ذوالحجہ کی اہم عبادت حج ،عمرہ اور مکہ و مدینہ کے مقدس مقامات کی زیارت ہے۔
تحریر : ایم ابوبکر بلوچ