لاہور (ویب ڈیسک) شوبز کو خیر باد کہنے والی رابی پیرزادہ نے شوبز کی زندگی کو منشیات سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے انسان نشے کی لت میں پڑھ کر اپنی زندگی کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رہا ہوتا ہے . جب میری ویڈیوز وائرل ہوئیں
تو ان لوگوں نے بھی کام کرنے کی پیشکش کی جن کے ساتھ کام کرنا میری خواہش تھی تاہم جب میں نے انہیں ٹھکرایا تو مجھے ذہنی مریضہ سمجھا گیا ۔ رابی پیرزادہ نے کہا کہ شوبز میری زندگی سے ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا ہے ۔ اگر میں ٹی وی پر آتی ہوں یا سوشل میڈیا پر کوئی سر گرمی کرتی ہوں تو اس میں صرف اللہ کا نام ، حمد ،اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ شوبز میں میں گناہ نہیں کرتی تھی اور بہت سے گناہوں سے بچی ہوئی تھی لیکن وہ بھی ایک گنا ہ تھا کہ میں گانے گا رہی ہوں ، لوگوں کے سامنے بے پردہ ڈانس کر رہی ہوں ، اداکاری کر رہی ہوں اور کوئی خوف نہیں ہے ۔ جب میں نے عمرہ کیا ہے تو مجھے ایسے لگا جیسے میں نے منشیات کو ترک کر دیا ہو ، شوبز ایک نشے والی زندگی تھی جس مین انسان خود کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رہا ہوتا ہے ۔ میں چاہتی ہوں کہ اللہ کو پتہ چلے کہ اس کی ایک بندی ہے اور وہ ہدایت پا چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کوا چھا لگے یا برا لگے مجھے کسی کی کوئی پرواہ نہیں ،دو سے تین فیصد لوگ ایسے ہیں جنہیں تکلیف ہوتی ہے کہ میں میڈیا پر اللہ اللہ کیوں کرتی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ میرا کیرئیر عروج پر تھامیں پیسے کما رہی تھی،
جب میری ویڈیوز وائرل ہوئی تھی میرے پاس اس سے کہیں زیادہ پیسے کمانے کی پیشکش تھی ،مجھے ان لوگوں نے بھی کام کرنے کی پیشکش کی جن کے ساتھ کام کرنا میری خواہش تھی ۔ جب لوگوں کا اس طرح کا ڈیٹا لیک ہوتا تھا تووہ راتوں ر ات سٹار بن جاتے ہیں اورمیں بھی ایسا کر سکتی تھی کیونکہ لوگ دو سے تین روز میں ان چیزوں کو بھول جاتے ہیں ۔ جب یہ ویڈیو ز وائرل ہوئیں اور میں نے اللہ سے توبہ کی تو اس کے بعد سے پانچ وقت کی نماز پڑھ رہی ہوں ، کیلی گرافی کرنا شروع کی ، پینٹنگ پہلے بھی کرتی تھی مگر اس میں نکھا ر آگیا ہے ، میں نے کیلی گرافی اور پینٹنگ کی فروخت سے ورکشاپوں اور گھروں میں کام کرنے والے بچوں اور بچیوں کے لئے نہ صرف تعلیم کا انتظام کیا بلکہ انہیں وظیفہ بھی دے رہی ہوں۔ انہوں نے ڈیٹا لیک کرنے والوں کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ایف آئی اے نے ثبوتوں کے ساتھ بتایا کہ اس میں چھ لوگ ملوث تھے جنہیں پاکستان اور دبئی میں پیسے دئیے گئے ۔مجھے ایف آئی اے والوں نے کہا کہ آپ اس معاملے کو چھوڑ دیں اس سے آپ کی زندگی کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے ، جن لوگوں نے ڈیٹا شیئر کیا ہے یا اب بھی کررہے ہیں میں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی کیونکہ میں اس دنیا سے باہر آ گئی ہوں ، اب ان لوگوں کا کیس اللہ کی عدالت میں ہے ۔