انقرہ (ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے فرانس اور جرمنی کی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے ہا ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے اسلحہ کی فروخت روکنے اور معاشی پابندیوں کی دھمکیاں ہم کو شام میں کارروائی نے کوئی نہیں روک سکتا، انہوں نے کہا جو ایسا سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سےہم رک جائیں گے وہ بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے شمال مشرقی شام میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے، ہمیں معاشی پابندیوں اور اسلحے کی فروخت روکنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی دھمکیوں سے وہ ترکی کو روک سکتے ہیں تو وہ بہت بڑی غلطی کررہے ہیں۔ا یک تقریب سے خطاب میں ترک صدر نے مصر اور دیگر عرب ممالک پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مخلص نہیں،
صرف باتیں بناتے ہیں جبکہ ہم ایکشن لیتے ہیں، ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے۔اردوان کا مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے حوالے سے کہنا تھا کہ سیسی ترکی کی مذمت کیسے کرسکتے ہیں کیوں کہ ان کے دور میں تو مصر میں جمہوریت کا قتل ہوا۔ واضح رہے کہ شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد سے جرمنی اور فرانس نے ترکی کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگادی ہے۔ دونوں یورپی ممالک نے خدشات کا ظہار کیا ہے کہ ان کا اسلحہ شام میں جاری آپریشن میں استعمال ہوسکتا ہے اور یہ یورپ کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اس سے قبل بھی ترک صدر نے یورپی ممالک کی جانب سے ترکی کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پرناقدین کو دو ٹوک جواب دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وہ جو ترکی کے اقدام پر اعتراض کررہے ہیں وہ خود مخلص نہیں۔ انہوں نے یورپی یونین کو خبردار کیا تھاکہ اگر یورپی ممالک نے شام میں ترک کارروائی کو حملہ قرار دیا تو وہ اپنے ملک میں موجود 36 لاکھ شامی مہاجرین کو یورپ بھیج دیں گے۔