تحریر : جاوید اقبال چیمہ اٹلی
…….اعتکاف کے دوران کئی بار کچھ سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا .کہ کیا کرو گے دنیا کے کاموں میں مداخلت کر کے .کسی کے حق میں لکھو گے کسی کے خلاف لکھو گے .بیشک تم سچ بھی لکھو تو کیا کسی کے کانوں پر کوئی جوں رینگے گی .پہلے کون سا تم نے لکھ لکھ کے تیر مار لیا یا انڈیا کو یا پاکستانی حکمران کو فتح کر لیا .تمہارے لکھنے سے کس حکمران کو نقصان پنچا.کون تختہ دار پر لٹک گیا اور کونسا معاشرے میں انقلاب آ گیا .کیا علما کی تقریروں سے مسلمان کی یا پاکستان کی تقدیر بدل گئی .اور تم کو اپنا خون جلانے پر کونسا ایوارڈ سے نوازہ گیا .ایسے ہی اپنا وقت برباد مت کرو .یہاں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا .تمہارے لکھنے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔
اس لئے اللہ اللہ کیا کرو سنت رسول کو بڑھا کرو نماز پڑھا کرو اور سو جایا کرو .دنیا کے کاموں میں دخل اندازی مت دیا کرو .موت کا انتظار کرو اور بس تسبیح کرو ذکر کرو اور بس .یہاں آوے کا آوا ہی بگڑ چکا ہے .کسی طوفان نوح کا انتظار کر .مگر جونہی مسجد سے گھر پنچا.دنیا نے اپنے مکروہ شکنجے میں جھکڑنا شورع کر دیا .یہ بجلی کا بل ہے یہ گیس کا بل ہے .یہ لیٹر آیا ہے یہ وارننگ آئی ہے .یہ کرو وہ کرو اور شیطان بھی ساتھ ساتھ تھا وہ کہ رہا تھا کیوں اتنے مایوس ہوتے ہو .لکھو اور کرو دنیا داری .کیونکہ صرف تم ہی تقریریں کرنے والوں لکھنے والوں میں نہیں ہو جس سے ملک کے معاشرے کے مسلمان کے حالات بدل جایں گے .یہاں تو ہر چینل تمہاری طرح کبھی کبھی بھونکتا ہے۔
خطیب .علما .قاری .ہر امام مسجد چیخ چیخ کر آہو پکار کر رہے ہیں .تقریریں ہو رہی ہیں .دعائیں مانگی جا رہی ہیں .مگر کچھ نہیں بدلہ .بلکہ الٹا ہر روز حالات خراب ہو رہے ہیں .اس لئے چھوڑو یہ ایمانداری کھولو کمپیوٹر کرو دنیا داری .مگر میں شیطان سے اسرار کر رہا تھا کہ بس بھوت ہو گیا .توڑ دوں گا کمپیوٹر کو جو میرا وقت زایاح کرتا رہتا ہے .پھر شیطان نے ایک اور چال چلی کہنے لگا بابا کچھ نہ کرو مگر کپیوٹر کھول کر بچوں کی میل تو چیک کرو .ان کو جواب تو دو .سکایپ پر بیٹی سے پوتے پوتیوں سے جرمنی بات تو کر لو اور اٹلی بیٹے سے بات کر لو .صرف عید مبارک ہی کہ لو .بس شیطان اپنا کام دکھا گیا۔
کپیوٹر کھولا تو سامنے ١٨٣ میل تھیں .ایک میل پر لکھا تھا پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں صرف شخصیات کے گرد ادارے گھومتے ہے باقی باقی میل پر .میاں نواز شریف .شریف برادران .زرداری .گیلانی .راجہ رینٹل کے کرپشن کے سکینڈل .میڈیا کے سکینڈل .علما دین کے سکینڈل .عدلیہ .ایف آئی .اے .نیپ کے .ججوں .وکیلوں کے سکینڈل ہی سکینڈل .سندھ کے کرپشن کے مافیا کے سکینڈل ہی سکینڈل تھے .اتنی میل تھیں کہ میں رو رہا تھا اور شیطان میرے اعتکاف پر ہنس رہا تھا .اور اب خود مجھ سے کہ رہا تھا .بند کر کپیوٹر کو اور جا مسجد میں .جہاں نہ کوئی تیرے لئے دروازہ کھولے گا اور نہ مفت کی روٹی ملے گی۔
کسی جنگل میں جا اور من و سلوا کا انتظار کر .ظاہر ہے شیطان اپنا وار کر چکا تھا اور میں سوچوں میں گم تھا .سوچ رہا تھا کہ اگر واقعہ ہی ہم نے کسی کرپٹ کو نہیں لٹکانا .احتساب نہیں کرنا .تو پھر سکینڈل ہی سکینڈل .کرپشن ہی کرپشن کے قصہ کہانیاں لکھنے کا کیا فایدہ .اداروں کی دھوڑ دھوپ کا پکڑ دھکڑ کا کیا فایدہ .اس شور شرابے چیخ و پکار کا کیا فایدہ .اداروں کے اوپر ادارے بنانے کا کیا فایدہ .اتنا مزید قومی خزانہ لوٹانے کا کیا فایدہ .مثال کے طور پر دس ارب کی کرپشن کا احتساب کرنے کے لئے بیس ارب اداروں کے اخراجات پر صرف کرنے ہیں اور ٧٠ سال ہر کیس کو چلانا ہے تو پھر کوئی نیا.این .آر .او .لانا ہے تو بہتر ہے ادارے ہی ختم کر دو .نہ رہے بانس نہ بجے گی بانسری۔
اگر آپ نے ملک ریاض کا .ملک منشا کا .ملک شکیل ار رحمان میر جیسے لوگوں کا بھی احتساب نہیں کرنا .تو چھوڑو یہ روز روز کی بک بک .یہ عدالتیں یہ نیپ سب بکواس ہے .اگر یہ بکواس لکھنے پر مجھے پھانسی پر لٹکایا جا سکتا ہے تو جلدی جلدی ایک تو نیکی کا کام میرے حکمران کر لے .کیونکہ عدالتوں کو تو نظریہ ضرورت کے تحت ہی کام کرنا ہے .کونسا ادارہ ہے ملک میں جو اپنا کردار ادا کر رہا ہے .وہ صرف فوج تھی اور ہے .مگر بد قسمتی سے اس ادارے کے ساتھ بھی شخصیات نے کھیلا.ضیاء .مشرف نے اس ادارے کو بھی نقصان پنچایا .جو آگ مشرف .ضیاء نے لگائی تھی .وہ زرداری .نواز شریف اور اشفاق کیانی بھی نہ بھجا سکے .اس آگ کو بھجانے کے لئے ایک مرد مجاہد جنرل راحیل شریف سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے .اپنی جان پر کھیل کر اس دہشت گردی کی آگ کو بھجا رہا ہے .اور اپنے ادارے کا وقار بھی بھال کر رہا ہے۔
اب پھر فوج کا ادارہ اپنے ١٩٦٥ کی طرح قدر کی نگاہ سے دیکھا جانے والا ادارہ بن چکا ہے .اور یہ صرف اور صرف واحد شخصیت جنرل راحیل شریف کی ہے .جس کو میں بہادری پر جرات پر دلیری پر ایمانداری پر سلام پیش کرتا ہوں .اعتکاف کے دوران سب سے زیادہ میں نے دعا جنرل راحیل شریف اور فوجی جوانوں کے لئے کی تھی .مگر سب سے زیادہ غور طلب .حیران کن بات میرے لئے یہ تھی .کہ میرا حکمران میرے دوسرے ادارے اب بھی مکمل طور پر فوج کا ساتھ نہیں دے رہے .نواز شریف اگر ہیرو بننا چاہتا ہے تو اس کے لئے سنہرہ موقعہ ہے کہ اداروں کو آزاد کرے .کرپٹ لوگوں کا احتساب کرے .نکیل ڈالے۔
نظام تبدیل کرے .اصلاحات کرے ..یا پارلیمنٹ سے یہ قانون پاس کرواۓ کہ آج کے بعد کرپشن پر کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہو گی .تاکہ کئی اداروں کی روزی روٹی کا تو بند و بست ختم ہو .جو کرپشن کو روکنے کے لئے کرپشن کرتے ہے۔دوبئی فری پورٹ کے لئے مشھور ہے .پاکستان قانونی طور پر فری کرپشن کے طور پر دنیا میں مشھور بھی ہو گا .اور گینز بک میں ریکارڈ بن جانے سے کچھ رقم بھی مل جاۓ گی .جس سے اسحاق ڈار کو بھی فایدہ ہو گا .جس سے مزید کشکول کو بھرنے میں مدد ملے گی .ڈاکٹر کا کام نسخہ لکھ کر دینا ہے . مریض مرے یا زندہ رہے اس سے ڈاکڑ کو کوئی غرض نہیں ہوتی۔
مگر ہم تو حکمران کو بغیر فیس کے نسخہ لکھ کر دے رہے ہیں .عمل کرنا یا نہ کرنا تو حکمران کا کام ہے .ہاں یہی میرے والی بات اگر کوئی وزیر مشیر یا کوئی مراسی قصیدہ خان حکمران کو بتا دے تو شاید عمل بھی ہو جاۓ.تو میں سمجھوں گا کہ شیطان کو میں نے شکست دے دی .ورنہ شیطان آخری وقت تک میرا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔
تحریر : جاوید اقبال چیمہ اٹلی