پیرس: فرانس کی قدامت پرست صدارتی امیدوار میری لی پین پر مشتعل ہجوم نے ’’فاشسٹ دفعہ ہوجاؤ!‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے انڈوں کی برسات کردی جبکہ ان کے سیکیوریٹی گارڈز بڑی مشکل سے انہیں وہاں سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کی رات ٹیلی ویژن پر آخری اور اہم ترین صدارتی مباحثے کے دوران لی پین اپنے مخالف آزاد امیدوار ایمانوئل میکرون پر پھٹ پڑیں اور ڈھائی گھنٹے تک ان پر الزام تراشیاں اور نسل پرستانہ حملے کرتی رہیں جبکہ میکرون بڑے تحمل سے ان تلخ جملوں کا جواب دیتے ہوئے اپنے ترقیاتی منصوبوں کی وضاحت بھی کرتے رہے۔
اپنی تند و تیز گفتگو کے دوران لی پین نے یورپی یونین، فرانس میں مقیم مسلمانوں، غیر ملکیوں اور پناہ گزینوں تک کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آگئیں تو وہ برطانیہ کی طرح فرانس کو بھی یورپی یونین سے الگ کردیں گی، مساجد کو تالا لگادیا جائے گا اور فرانس کو غیر ملکیوں سے پاک کردیا جائے گا کیونکہ فرانس پر صرف وہاں رہنے والوں کا حق ہے۔
ان کے جواب میں میکرون نے اپنا ترقیاتی ایجنڈا بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی توجہ فرانس کے پیچیدہ اور کثیر قومی تانے بانے کو مضبوط بنانے پر ہوگی جبکہ وہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے پر کام کریں گے اور یورپی یونین کے ساتھ فرانس کے تعلق کو بہتر بنائیں گے۔ لی پین پر تنقید کرتے ہوئے میکرون کا کہنا تھا کہ اگر ’’یہ عورت فرانس کی صدر بن گئی تو ملک میں خانہ جنگی شروع کروادے گی‘‘ جس پر لی پین اور زیادہ بھڑک اٹھیں۔
مباحثے کے اگلے روز جب لی پین اپنی انتخابی مہم کے دوران شمال مغربی فرانس کے علاقے برٹنی پہنچیں تو مشتعل ہجوم نے ان کے خلاف ’’فاشسٹ نکل جاؤ!‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے ان پر انڈوں کی برسات کردی اور انہیں اپنی انتخابی ٹیم سمیت جان بچاکر وہاں سے فرار ہونا پڑا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آخری صدارتی مباحثے میں لی پین نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارلی کیونکہ اس کے بعد سے میکرون کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور انتخابات میں ان کی فتح کا امکان 65 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔