لاہور: رائے ونڈ میں دھماکے کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار اور دو شہری شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
سی سی پی او لاہور نے رائے ونڈ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا رائے ونڈ میں پولیس چیک پوسٹ کے قریب ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ دھماکا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، یا کسی موٹر سائیکل میں دھماکا خیز مواد نصب تھا یا پھر دھماکا خود کش تھا۔تاہم ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکے کی جگہ سے قریب ایک موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ شدہ حالت میں پائی گئی ہے جس سے شبہ ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکا رائے ونڈ میں جاری اجتماع گاہ کے قریب ہوا جہاں تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع جاری تھا۔ذرائع کے مطابق دھماکے کا ہدف پولیس اہلکار تھے اور یہ 2018 میں لاہور میں ہونے والا پہلا دھماکا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رائے ونڈ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے۔