تحریر :سعد سالار
انڈین وزیر داخلہ راجناٹھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر میں آل پارٹیز وفد سے نہ ملنے پر کشمیری حریت قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا تھا، ہے اور رہے گا مزید انھوں نے کہا کہ حریت لیڈران نے آل پارٹی وفد کے ساتھ اپنے رویے سے ظاہر کیا کہ وہ کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے جبکہ خود بھارتی وزیر داخلہ کی جمہوریت اور انسانیت کا یہ عالم ہے کہ صرف دو دن میں ان کے حکم پر پانچ سو زیادہ بیگناہ نوجوانوں کو راتوں رات گھروں سے اٹھا کر بھارت کی دور دراز جیلوں میں بند کر دیا گیا جبکہ کشمیر کی جیلوں پہلے ہی بیگناہوں سے بھری ہیں آٹھ جولائی کو نوجوان عسکریت پسند برہان وانی کی انڈین سکیورٹی فورسز کے ساتھ مبینہ تصادم میں شہادت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔
اس دوران پرتشدد واقعات میں نوے افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں سینکڑوں افراد کی آنکھوں ضائع ہوچکی ہیں ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہیں بچے بوڑھے جوان سب بھارتی مظالم ک شکار ہو رہے ہیں جبکہ وادی میں تقریباً آٹھ ہفتے سے کرفیو نافذ ہے ان آٹھ ہفتوں میں بھارتی مظالم میں تیزی کے باوجود آزادی کی تحریک مضبوط ہو رہی ہے کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد روزانہ سڑکوں پر اپنا حق خودارادیت حاصل کرنے کے لیے اختجاجی مظاہرے کرتے ہیں جن پر راجناٹھ سنگھ کے جمہوریت پسند اور انسانیت کے وکیل لاٹھی چارج آنسو گیس شیل فائر کرنے کے ساتھ بدنام زمانہ پیلٹ گن کے فائرکرتے ہیں جس روزانہ لوگوں کی جانیں جا رہی ہے لیکن کشمیریوں کے جوش جذبے میں کمی آنے کی بجائے اور تیزی آ رہی ہے مظاہروں میں شہید ہونے والوں کے جنازے پر کرفیو کے باوجود ہزاروں لوگ جمع ہو کر پرامن احتجاج کرتے ہیں اور شہدا کی تدفین کرکے پھر اسی جذبے سے احتجاج کرنے لگتے ہیں جن علاقوں میں لوگ کرفیو میں باہر نہیں نکلتے وہاں راجناٹھ سنگھ کے جمہوریت پسند لوگوں کے گھروں پر پتھراو کرکے انکو باہر نکلنے پر مجبور کرتے ہیں تاکہ راجناٹھ سنگھ کے بتائے ہوئے انسانیت کے اصول کے مطابق انکا خون بہایا جائے۔
اسی ہفتے راجناٹھ سنگھ کے بتائے ہوئے جمہوریت کے اصولوں کے عین مطابق کرفیو کے باعث گھروں میں محصور کشمیریوں کی گاڑیوں کو اور دکانوں کو آگ لگا کر پوری دنیا کو بتایا کہ جمہوریت اسے کہتے ہیں آل پارٹیز وفد کی کشمیر آمد پر مقبوضہ وادی کے ضلع شوپیاں میں پرامن احتجاجی ریلی نکالنے والوں نکالنے والوں پر سیدھی فائرنگ کرکے تین سو سے زائد افراد زخمی ایک سو سے زائد شدید زخمی اور کئی افراد کو جانوں سے مار کر مثال دکھا کر راجناٹھ سنگھ کو دکھایا کہ سر آپکے انسانیت کے اصول پر عمل جاری اور بھارتی وزیر داخلہ نے شاباش دے کر اطمینان کا اظہار کیا کہ کشمیر میں بھارتی فوج انسانیت کا پرچار کر رہی ہے کچھ دن پہلے بھارت میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل پر مقدمے درج کرکے انکو بتایا کہ ہم تم سے زیادہ انسانی حقوق کے نمائندے ہیں کچھ دن پہلے پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں ہونے والے سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر مبنی رپورٹ سن کر اجلاس میں سے بھاگنے والے وزیر داخلہ نے بھارت پہنچ کر بھارتی فوج کو انسانیت کے مزید لیکچر دیے جس کے بعد ہی بھارتی فوج نے انسانیت کا پرچار کرتے ہوئے لوگوں کو گھروں سے نکال نکال کر مارنا شروع کر دیا۔
اچھی طرح کشمیریوں کی نسل کشی کرنے کے بعد زخمیوں سے ہسپتالوں کو بھرنے کے بعد سینکڑوں کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد پوری دنیا میں احتجاجی مظاہروں کے باعث پوری دنیا کا دباو آنے کے باعث بھارتی حکومت نے نیا ڈرامہ کرتے ہوئے ایک آل پارٹیز وفد کشمیر بھیج دیا لیکن جس کے پیاروں کو جان سے مار دیا گیا ہو جن پر مسلسل بدترین مظالم ڈھائے جا رہے ہوں جن کی خوراک ادویات دو ماہ سے بند ہوں جو بھوک سے زخموں سے چور ہوں کیا وہ اسی ظالم سے بات کرنا پسند کریں گے؟؟؟ یقینا انسانیت کا پرچار کرنے والے راجناٹھ سنگھ اور بھارتی حکومت کے علاوہ تمام لوگوں کا جواب ناں میں ہی ہوگا بھارتی وزیر داخلہ کی انسانیت کا یہ عالم ہے کہ ساٹھ دنوں سے خوراک ادویات ضروریات زندگی کی ہر چیز کو کشمیر جانے سے روک دیا گیا ہے بھارتی وزیر داخلہ کی جمہوریت کا یہ عالم ہے کہ دو مہینے سے کشمیر میں انٹرنیٹ موبائل سروس بند کی گئی ہے جبکہ اخبارات نیوز چینل پر پابندی لگا دی گئی چھاپہ خانوں پر آرمی نے قبضہ کرکے بند کر دئیے تاکہ پوری دنیا میں انکی جمہوریت انسانیت کا پتا نہ لگ سکے ۔
آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہے، اس سے کسی کو محروم رکھنا کسی بین لاقوامی ادارے کے اختیا ر میں نہیں۔کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی میں شدت آ جانے سے بھارتی حکمرانوں میں جنم لینے والی بوکھلاہٹ اور افراتفری سے انتظامی و سیاسی معاملات و امور میں جذباتی و نفسیاتی کیفیت نے ایک ایسی تلخی سی پیدا کر دی ہے جسے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں کہ بھارتی حکمران کس قدر مضطرب اور کرب و ابتلاء سے دوچارہیں۔آل انڈیا ریڈیو بھارتی اخبارات و رسائل کے اداریوں اور کالموں کے اقتباسات پر مشتمل تبصروں اور تجزیوں کا لب لباب صرف یہی ہوتا ہے کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں ملوث ہے۔حالا نکہ حقیقت قطعی اس کے برعکس ہے کہ بھارتی حکمران دراصل کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کو چھپانے کے لیے مختلف نوع کے منفی پروپیگنڈہ کے ذریعے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کی ناکام سعی کرنے میں مصروف ہیں۔ وائس آف امریکہ کے ایک تبصرہ نگارکا کہنا ہے کہ حقوق انسانی کی دو بین الاقوامی تنظیموں نے کشمیریوں پر ہونے والے منظم جبرو تشدد کے بارے میں تفصلی رپورٹیں تیار کی ہیں۔
ان رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز اور مسلح افواج نوجوان کشمیری مسلمانوں کو مختلف نوع کے تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔خواتین کی بے حرمتی اور اجتماعی عصمت دری کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔بچوں کو زندہ جلانے کے واقعات بھی عام ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے یہ حقیقت عیاں ہوتی نظر آتی ہے کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی جنگ آزادی کی منظم و متحرک تحریک سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ بوکھلاہٹ میں ایسے شرمناک اور ہولناک ہتھکنڈے استعمال میں لا رہے ہیں جو جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں جن سے انسانیت منہ چھپائے پھرتی ہے۔بھارتی حکمرانوں کو شاید عسکری وسائل کے نشے میں کچھ سمجھ نہ آ رہی،دانش و ر طبقہ اور بعض ممتازصحافیوں نے بھی بھارتی حکمرانوں کو عقل کے ناخن لینے کا کہا ہے لیکن یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی بھارتی حکمرانوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں بس ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مسلح مداخلت کرنے سے بازر ہے۔
دنیا کو بے و قوف بنانے کی بھارتی حکمرانون کی متعدد کوششیں ناکامی سے دوچار ہو چکی ہیں لیکن ڈھیٹوں کی طرح وہ پاکستان پر الزام تراشی کو اپناوطیرہ اور فریضہ بنا چکے ہیں۔بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں پر ہونے والے وحشیانہ اور بہیمانہ ظلم و زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کی جتنی بھی آج تک کوششیں کی ہیں وہ سب کی سب ناکام ہوئی ہیں۔چند سال قبل اسلامی کانفرنس کی طرف سے نامزد مبصروں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہ دینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی حکمران اپنی کرتوتوں اور سیاہ کاریوں سے کسی کو آگاہی نہیں کرانا چاہتے۔بھارتی فوجیوں کے ساتھ مجاہدین کشمیر کی مسلح جھڑپوں اور کشمیریوں کی ایک بھاری تعداد کی طرف سے بھارتی حکمرانوں اور مسلح افواج و پولیس کے خلاف شدید نفرت بھی اس بات کی کھلی علامت ہے کہ کشمیری آزادی چاہتے ہیں اور پاکستان سے الحاق ان کی دلی خواہش ہے جس کو بھارتی حکمران قبول کرنے کو قطعی طور پر تیار نہیں۔
امریکہ کشمیر کے مسئلہ پر بھی اپنا حل زبردستی ہم پر ٹھونسنا چاہتا ہے جس کا سارا فائدہ بھارت کو پہنچنے کی امید ہے۔ کیونکہ امریکہ کی تمام تر ہمددیاں بھارت کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے ساتھ تو اس کے مفادات وابستہ ہیں جبکہ بھارت کے ساتھ اس کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ہم سے امریکہ مطلب نکلتے ہی ہاتھ اٹھا لے گا۔ اس لیے ہمیں کشمیرکے مسئلہ پر کسی بھی زبردستی حل کو مسترد کرنا ہو گا۔ اور پسپائی اختیار کرنے کی بجائے اسے کشمیریوں کی رائے کے عین مطابق حل کرنے پر ہی زور دینا ہو گا۔ کیونکہ یہی رستہ منزل کی طرف جاتا ہے اور صحیح رستہ ہے۔ اگر ہم یونہی ہر مسئلے پرپسپائی اختیار کرتے رہے جھکتے رہے تو وہ دن دور نہیں ہے۔جب ہماری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔
تحریر :سعد سالار
SaadSalaar1@gmail.com