counter easy hit

جلسے دھرنے اور حکومت

PTI Protest

PTI Protest

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے بیسویں یوم تاسیس کے موقع پہ شہر اقتدار میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کرپشن ،بد عنوانی،بے روز گاری اور دھاندلی جیسے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے”شریف حکومت” کے خلاف باقاعدہ تحریک کاعندیہ دیاہے چوبیس اپریل کے دن سیاسی درجہ حرات نقطہ عروج پہ رہا جس طرح ”کپتان ” وفاقی دارالحکومت میں ” شیر ” کو للکار رہے تھے اسی طرح سند ھ کے صوبائی دارالحکومت عروس البلاد شہر کراچی میں ایم کیو ایم کے گھر میں گھات لگانے والے مصطفی کمال نے بھی اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا یہ جلسہ کامیاب ہوا یا ناکام اس سے کوئی سرکار نہیں یہ ایک الگ موضوع ہے نومود سیاسی پارٹی ”پاک سر زمین ” اورتحریک انصاف کے رہنمائوں کے جلسہ عام میں عوام سے خطاب کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ خان صاحب کا خطاب” رونے دھونے” کے سوا کچھ نہیں تھا۔

وہی گھسی پٹی پرانی باتوں سے اپنے کارکنوں کو حکومت سے نجات کی جھوٹی تسلیاں دے کر ”دل پشوری” کیا گیا چونکہ یہ پاکستان تحریک انصاف کا یوم تاسیس تھا کیا ہی بہتر ہوتا کہ حکومت وقت پہ تنقید کی بجائے ماضی کی غلیطوں سے عبرت حاصل کی جاتی اور آئندہ سے عمدہ حکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا جاتاپارٹی میں اندرونی اختلاف اب ڈھکے چھپے نہیں رہے ابھی حال ہی میں کراچی سے ان کے ایک ایم پی اے انہیں چھوڑ کر ”کمال سفر ” ہوگئے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خان صاحب نے حکومت کو ٹف ٹائم دیا اور آنے والے دنوں میں ٹف ٹائم دینے کے اشارے حکومت وقت کے لئے پریشانیوں کا سامان پیدا کر سکتے ہیں۔

نوجوان اور پڑھا لکھا طبقہ خان صاحب کا ہم سفر ہوچکا ہے عوام میں خان صاحب اپنا ایک مقام بنا چکے ہیں لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان کے اردگرد ایسے لوگ اکٹھے ہوچکے ہیں جو انہیں اقتدار سے دور لے جانے کا سبب بن رہے ہیں پارٹی کے غریب مخلص اور نظریاتی کارکن جو کسی بھی پارٹی کا سرمایہ ہوتے ہیں انہیں پارٹی کی پچھلی صفوں میں دھکیل کر بے یارومدد گار کردیا گیا ہے یہ تحریک انساف کے لئے لمحہ فکریہ ہے یوم تاسیس کے موقع پہ پارٹی کے بانی و نظریاتی کارکنوں کے لئے بھی کوئی مناسب اعلان کیا جاتا تو یہ پارٹی کے لئے نیک شگون ثابت ہوتا لگتا ایسے ہے کہ تحریک انصاف سب کچھ کرسکتی ہے لیکن ” سیاست ”نہیں کر سکتی۔

Mustafa Kamal

Mustafa Kamal

جبکہ کراچی میں ہونے والے جلسہ عام میں مصطفی کمال نے ”کمال ” کی باتوں سے سنجیدہ حلقوں میں اپنے قد کاٹ میں اضافہ کیا ہے پاک سر زمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے اعلان کیا کہ ایسی جمہوریت کو نہیں مانتا جو ایوانوں میں بند ہو، ہماری جماعت لوگوں کی دہلیز پر جمہوریت چاہتی ہے ،ایسی جمہوریت جس میں لوگو ں کو صحت ،تعلیم اور نوکریوں سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کا عجیب نظام ہے جس میں وزیروں اور اراکین اسمبلی کے ہاتھوں میں ترقیاتی فنڈز کے پیسے دے دئیے جاتے ہیں ،اس طرح ان ترقیاتی فنڈز میں اربوں روپے کی خرد برد ہوتی ہے، آئین کے مطابق ترقیاتی منصوبوں میں اراکین کا کوئی اختیارنہیں اس لیے یہ اختیار عام لوگو ں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے ،اراکین اسمبلی کا کام صرف قانون سازی ہے۔

مسائل کو حل کرنے کے لیے دنیا بھر میں یونین کونسلز کو اختیار دینے کا نظام رائج ہے اگر نچلی سطح پہ عوامی نمائندوںکو اختیارات دے دیئے جائیں توایک عام آدمی کو ایم این اے اور ایم پی اے کی ضرورت نہ پڑے اور لوگ اپنے فیصلے خود کریں یہ ایک کھلی اور سچی حقیقت ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے سیاست دان عوام کی بہتری اور فلاح کے لئے عمدہ پالیسی بنانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیںبڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام سے ایک وقت کی روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ملک میں بد امنی ،بیروزگاری،لاقانونیت،دہشت گردی کے سائے گھنے ہوتے جارہے ہیں۔

یکم مئی سے پٹرول اور پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شنید ہے جس سے مہنگائی کا عفریت مزید بڑھے گا ملک میں احتجاجی جلسوں ،دھرنوںا ورحکومت کی جانب سے عوامی رابطہ مہم شروع کر دی گئی ہے ادھر جماعت اسلامی نے بھی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف لاہور میں دھرنا دیا اور یکم مئی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیاہے احتجاجی جلسے،ہڑتالیں اور دھرنے مسائل کا حل نہیںہیں بلکہ وقت کا ضیاع اور ملکی معشیت کو کمزور کرنے کا موجب بنتے ہیں وقت کا پہیہ بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے حکومت اپنی مدت آدھی سے زیادہ پوری کر چکی ہے اگر اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر موجودہ حکمرانوں کا انجام بھی سابقہ حکمرانوں سے مختلف نہ ہوگا۔

Dr.B.A.Khurram

Dr.B.A.Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم