تحریر : نسیم الحق زاہدی
آج مادیت، حرص اور دنیا پرستی نے انسان سے اس کا مقصدحیات ہی چھین لیا ہواہے۔ ایک ایک فردکی آمدن ایشیا اورافریقہ کے بعض ممالک کے سالانہ بجٹ سے زیادہ ہے اورآدمیت پھربھی ایڑیاں رگڑرہی ہے انسان فاقوں سے مرررہے ہیں قحط وبائوں قدرتی آفات اور جنگوں کے باعث کروڑوں لوگ حیوانوں سے بدترزندگی گزارنے پرمجبورہیں ایک طرف ان لوگوں کو زندگی بھر کبھی وہ خوراک دیکھنی نصیب نہیں ہوتی جس میعارکی خوراک پالتودرندے اورجانوروں کوروزدی جاتی ہے دولت کی فروانی کایہ عالم ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اسے کہاں اورکیسے خرچ کریں اور دوسری طرف غریب غریب سے غریب ترہوتاجارہاہے اسلام اہل ثروت دولت مندوں کو احساس دلاتاہے کہ یہ ساری نعمتیں اورآسائشیںتیری ذاتی نہیں بلکہ یہ تیرے رب کی عطا اور بخشش ہے اور اسے کہاں اورکتنا خرچ کیا یہ بھی پوچھا جائے گا۔
صورت البقرہ 215میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں “تجھ سے پوچھتے ہیں کیاخرچ کریں؟ کہہ دوتم خیرمیں سے جوبھی خرچ کروماں باپ اوررشتہ داروں ، یتیموں اور مسکینوں اورمسافروں کیلئے ہے اور نیکی میں سے جوکچھ بھی خرچ کروگے توبے شک اللہ اسے خوب جاننے والاہے”فقرا مساکین محتاجوں کی بھلائی کیلئے ادائیگی ذکوة کے فریضہ کواسلام کے ایک ستون کی حیثیت دی گئی ہے اوراس رکن اسلام کامقصدبھی خوددورحمت عالم ۖنے بیان فرمایا “کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال وصدقہ ، زکوة فرض کیاہے جوصاحب دولت سے لیا جائے اورفقراکودیاجائے”(بخاری) سورة التوبہ میں ارشادربانی ہے اے نبیۖ آپ ان کے اموال سے صدقہ لے کر انہیں پاک کریں اور نیکی کی راہ میں انہیں بڑھائیے اوران کے حق میں دعائیں رحمت کیجیے کیونکہ آپ کی دعا ان کیلئے وجہ تسکین ہوگی۔
اللہ سب کچھ سنتااور جانتاہے حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں کہ بیوائوں اور مسکینوں کیلئے دوڑدھوپ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جواللہ کی راہ میں جہادکرتاہے اوراس شخص کی مانند ہے جورات بھراللہ کے حضورکھڑا رہتاہے اور تھکن محسوس نہیں کرتااورروزہ دارکی طرح ہیں جودن بھرکھاتانہیں برابرروزے رکھتا ہے( متفق علیہ)نبیۖ رحمت نے فرمایا کہ بہترین صدقہ کسی بیماراوربھوکے کوپیٹ بھرکرکھانا کھلاناہے سورة الدھر8.9میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں اوراللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اورقیدی کوکھاناکھلاتے ہیں اورکہتے ہیں ہم تو تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کیلئے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلاچاہتے ہیں اورنہ شکرگزاری کیلئے یقین جانیے اگرپاکستان میں بسنے والے امراحضرات صدقات خیرات سے ہٹ کر صرف زکوة ہی دیناشروع کردیں تویقین جانیے اس ملک میں کوئی بھی انسان بھوک کی وجہ سے خودکشی نہیں کریگا۔
مگرافسوس کہ آج کے امراکی سوچ قارون کی طرح ہیں جویہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مال پرصرف ان کاہی حق ہے اورانہوں نے اس مال کو اپنی محنت اور عقل سے کمایاہے جبکہ یہ مال دولت ،اولادفتنہ وآزمائش ہیں وجہ اللہ تعالیٰ دیکھناچاہتے ہیں کہ وہ مال اسباب کی موجودگی میں بے کسوں سے کیاطرزعمل اختیارکرتے ہیں سورة البقرہ میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں”جولوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سات بالیاں نکلیں اورہربالی میں سودانے ہواوراللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھاکردے اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والاہے اسلام چندعبادات ہی نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جوانسانی زندگی کے معاشرتی معاشی،سیاسی،قانونی،اخلاقی اور سماجی تمام معاملات کی مکمل رہنمائی اورتربیت فرماتاہے۔
درحقیقت شریعت کے اندریہ ہے کہ ایک ایسامعاشرہ تشکیل دیا جائے جہاں مسکینوں اورمحتاجوں کوتقویت اورحمایت حاصل ہو جس میں کوئی شخص ناتواں ہو تواس کی خدمت کی جائے اورجب وہ توانا اور طاقتورہوتودوسروں کی خدمت کرے ایک دوسرے کی مددکی جائے ایک دوسرے کا سہارابناجائے مگرشرط یہ ہے کہ اس تمام امدادی ، رفاہی، اصلاحی، فلاحی اورسماجی سرگرمیوں کی بنیادقرآن وسنت ہو افسوسناک بات تویہ ہے کہ آج مسلمان اپنے اس آفاقی دین کی سنہری تعلیمات اورتابناک ماضی سے یکسرناآشنا ہوچکے ہیں ہروقت اغیارکے نظاموں کی تعریفیں اورمثالیں لبرل ازم ، سوشل ازم کاپرچارکرنااوران کوہی حقوق انسانیت کا اصل علمبردارسمجھنا۔
نتیجتاًآج امت مسلمہ اخلاقی، معاشرتی، معاشی، بے راہ روی اور پستیوں کاشکارہوچکی ہے اسلام کا خدمت خلق حقوق العباداخوت محبت اخلاق حسنہ ایثارووفا ا ورفلاحی انسانیت کاوہ چہرہ دھندلاگیاہے جس کے فلاحی رفاحی ہونے کے گواہ اغیارہیں کہ مسلمانوں نے ہمیں تہذیب وتعلیم سے روشناس کروایا لیکن آج وہ بذات خودتنگی داما ں کاشکارہیں اوراپنی منزلوں اورکامیابیوں سے کوسوں دورہیں پاکستان میں ایسی بہت سے تنظیمیں ہیں جوانسانیت کی خدمت کے جذبے سے لبریز ہیں جن کامقصدانسانیت کی خدمت کرنا ہے۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کاشمارصف اول میں ہوتاہے یہ تنظیم نبیۖرحمت کے قائم کردہ فلاحی معاشرہ کی ازسرنوتشکیل چاہتی ہے جہاں حقوق العبادکی ادائیگی احکامات الٰہی اورسنت نبوی ۖ کی بنیادپرہوہرفرددوسرے کے کام آنے والا ہمدرداورغمخوارہو مظلموں مجبوروں اورمحروموں کی دادرسی ہو کوئی مفلس اوربے کس بھوکہ پیاسانہ رہے ہرشخص کوتن ڈھاپنے کیلئے مناسب لباس میسرہوکوئی مصیبت زدہ پریشان حال بے سہارانہ ہولاچار مریض دواکونہ ترسے ان تمام تنگ دستوں محتاجوں ، مسکینوں ،بیماروں ،غریبوں اوردکھی انسانیت کی خدمت بغیررنگ نسل مذہب کی جائے مقصودخالصتاً رضائے الٰہی اورآخرت کی نجات ہو۔
اس سلسلہ میں فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف کی خدمات قابل ستائش اورقابل تعریف ہیں ایسے افرادمعاشرے میں بہت کم پائے جاتے ہیں جوانسانیت کی بھلائی کیلئے اپنے آپ کو وقف کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اوران کومزید ہمت اور طاقت عطاکریں رمضان المبارک کامقدس مہینہ تیزی سے گزررہاہے اورباقی گنتی کے چند دن باقی رہ چکے ہیں حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں کہ نبیۖ رحمت رمضان المبارک کی آمد سے پہلے باربارصحابہ اکرام کو ارشاد فرماتے ہیں کہ تیارہوجائو اورخودبھی کمر بستہ ہوجاتے کہ رمضان آرہاہے۔
اس ماہ مقدس میں پہلے سے زیادہ صدقہ خیرات دیتے کیونکہ ان ایام میں ایک نیکی کا اجرکئی سوگنازیادہ ملتاہے آئیے مل کراپنے غریب بھائیوں کے دکھ بانٹ لیں اور اپنے صدقات اور عطیات ایسی تنظیموں کو دیں جوحقیقت میںانسانیت کی فلاح وبہبودکے لیے کام کرتی ہوں جیساکہ فلاحی انسانیت فائونڈیشن۔
تحریر : نسیم الحق زاہدی