لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن ) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) تحقیقات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے.لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے تحقیقات کے لیے خلاف قانون طلب کیا گیا ہے.رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ انسداد منشیات اور قومی احتساب بیورو دونوں ادارے وفاق کے زیر سایہ ہیں نیب ان اثاثوں کی تحقیقات کر رہا ہے جو اے این ایف عدالت نے منجمد کر رکھے ہیں ایک وقت میں دونوں وفاقی ادارے کیسے تحقیقات کر سکتے ہیں؟ . درخواست گزار کا کہنا ہے کہ انسداد منشیات عدالت نے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے رکھا ہے تفصیلات کیسے اکٹھی کریں درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر کہ شامل تفتیش کیا ہے. انہوں نے درخواست میں استدعا کیا ہے کہ عدالت نیب کے جانب سے طلبی کال اپ نوٹسز کو کالعدم قرار دے واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے رانا ثناءاللہ کو 6 مارچ کو طلب کر رکھاہے. نیب تفتیشی ٹیم نے رانا ثناء اللہ کو عدم تعاون اور سوالوں کے نامکمل جوا ب دینے پر دوبارہ طلب کیا ہے نیب ذرائع کے مطابق لیگی راہنما رانا ثناء اللہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی آڑ میں تفتیشی ٹیم سے مکمل تعاون نہیں کر رہے، لیگی راہنما نیب ٹیم کے سامنے با ضد ہیں کہ ان کے پراپرٹی کا تخمینہ خریداری کے وقت کے ڈی سی ریٹ کے مطابق لگایا جائے. واضح رہے کہ نیب لاہور نے رانا ثناءاللہ کے دیگر بیانات کی روشنی میں ان کے داماد اور دیگر اہل خانہ کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے. ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر نیب کی ٹیم کو کیس کی کارروائی آگے بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہے تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ راناثناءاللہ کو جب بھی نیب میں طلب کیا گیا ہے وہ مختلف جواز پیش کر کے سوالوں کے جوابات نہیں دیتے.