طرز زندگی کے بے ترتیب معمولات فالج کا باعث؟
کسی دفتر میں مختلف شفٹوں میں کام کرنا فالج کے خطرے میں سنگین اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ٹیکساس اے اینڈ ایم ہیلتھ سائنس سینٹر کالج آف میڈیسین کی تحقیق کے مطابق ملازمت کے کوئی مخصوص اوقات نہ ہونا لوگوں میں جان لیوا فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔اس سے پہلے یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور موٹاپے جیسے امراض کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے مگر پہلی بار یہ شواہد سامنے آئے ہیں کہ یہ دماغی انجری کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق انسانی جسم دن اور رات کے معمولات کا عادی ہوتا ہے جس کو ایک اندرونی گھڑی کنٹرول کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ کب سونا، کب جاگنا، کھانا اور دیگر کام کرنے ہیں۔تاہم جب کوئی شخص کبھی دن، کبھی رات میں کام کرتا ہے تو اس کی جسمانی گھڑی نیند اور کھانے کے معمولات میں غیرمعمولی تبدیلی سے الجھن کا شکار ہوجاتی ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔محققین کے مطابق اس طرح کے معمولات خون کی دماغ کو فراہمی متاثر ہونے سے ہونے والی فالج کی قسم کا خطرہ بڑھاتے ہیں جو زندگی بھر کے لیے معذور یا موت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شفٹوں میں کام کرنے سے خواتین کے مقابلے میں مردوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ ممکنہ طور پر ہارمونز کا فرق بھی ہوسکتا ہے۔انہوں نے ایسے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ زیادہ چربی والی غذاﺅں، ہر وقت بیٹھے رہنے اور تمباکو کے استعمال سے گریز کرکے فالج کے خطرے کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔