تحریر: رشید احمد نعیم
بلدیاتی انتخابات کے دو مراحل اختتام کو پہنچ چکے ہیں تیسرا اور آخری مرحلہ قریب آ چکا ہے ہر طرف الیکشن کی گہما گہمی ہے جلسوں اور کارنر میٹنگز کا انعقاد ہو رہا ہے ۔ایک طویل مدت کے بعدعوام کو اپنے محبوب سیاستدانوں کے چہروں کی زیارت نصیب ہو رہی ہے سیاستدان اپنے آرام دہ کمروں سے نکل کر ووٹرز سے رابطہ کر رہے ہیںکہیں صلح کروائی جا رہی ہے تو کہیں تیمارداری کا ثواب حاصل کیا جا رہا ہے،جنازوں میں شرکت ہو رہی ہے تو کہیں فاتحہ خوانی کے لیے حاضری ہو رہی ہے کوئی غریب و مزدور کے بچے سے پیار کا اظہار کر رہا ہے تو کوئی بوڑھے بزرگوںسے بیٹا بن کر دعائیں سمیٹ رہا ہے کوئی کسی کا بھائی بن رہا ہے تو کوئی کسی سے پرانے تعلقات کا حوالہ دے کر تجدید کرنے میں مصروف ہے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے بھی ایک امیدوار سے انٹرویو کرنے کی نیت کی ۔تھوڑی سی محنت اور تگ ود وکے بعد ہم چیئرمین کا انتخاب لڑنے والے ایک امیدوار سے انٹرویو لینے میں کامیاب ہو گئے جو من و عن قارئین کی نذر ہے
س ۔۔اسلام علیکم
ج۔۔وعلیکم السلام
س۔۔آپ کا نام؟
ج۔۔خادم انتخابی
س۔۔محترم آپ کا صحیح نام کیا ہے؟
ج ۔۔ جیسا کہ آپ نے انتخابی اشتہاروں میں پڑھاہے
س۔۔خادم تو عوام کی خدمت کرنے کی وجہ سے ہے لیکن یہ انتخابی کیوں؟
ج۔۔یہ میرا صفاتی نام ہے آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں کوئی شاعر ہوںبلکہ یہ نام تو یار لوگوں نے رکھا ہے ایک وجہ یہ کہ میں اپنے حلقے میں صرف الیکشن کے دنوںمیں جاتا ہوں اس لیے بعض لوگ مجھے الیکشن کا چاند بھی کہتے ہیں
س۔۔آپ نے تعلیم کہاں تک حاصل کی؟
ج۔۔تعلیم تو کوئی خاص نہیں ہے میں نے” ڈی ۔ایچ ۔ٹی” میں ڈپلومہ کیا ہے اس کے علاوہ میں نے” ایل سی” میں اعزازی ڈگری حاصل کی ہے
س۔۔ یہ ”ڈی ۔ایچ ۔ٹی” اور” ایل ۔سی” کیا ہے؟
ج۔۔”ڈی ۔ایچ ۔ٹی” کا مطلب ہے ڈپلومہ ان ہارس ٹریڈنگ اور” ایل سی” کا مطلب بہت آسان ہے یعنی لوٹا کریسی ۔
س۔نوٹ اور ووٹ کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
ج۔یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں یوں کہیے” نو ووٹ ود آوٹ نوٹ” NO VOTE WITH OUT NOT
ٍٍٍٍٍٍٍٍََََََََیعنی نوٹ کے بغیر ووٹ نہیں۔سیاسی ادب میں اسے لے دے کہتے ہیں یعنی کیا خو ب سودا نقد اس ہا تھ دے اس ہا تھ لے۔ولا ئتی زبان میں اسے گیو ا ینڈٹیک کہتے ہیںاور یہ نا معلوم مقام پر ہو تی ہے ، س۔آپ اس حلقے میں کونسے تر قیاتی کر انے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
ج۔تعلیم کو تو ہم تسلیم ہی نہیں کر تے لیکن پھر بھی نا خوا ند گی اور جہا لت کو دور کر نے کے لیے عو ام کے بے حد اصرار پر ہم ”پا نچ جما عتوں” وا لا کا غذی سکول قا ئم کر دیں گے جس میںامیر غریب سب کے بچے ایک درخت تلے تعلیم حاصل کر یں گے۔
س۔آپ کا انتخابی نعرہ کیا ہے؟
ج۔غرض ۔غرض اور قرض میرا فر ض۔
س۔آپ کی پسندیدہ ڈش کون سی ہے؟
ج۔ڈش انٹینا۔
س۔میں کھانے کی بات کر رہاہوں؟
ج۔مرغ مسلم اور بریانی
س۔آپ کے خاندان میں کوٍئی اور بھی سیاست میں ہے؟
ج ۔ نہیں ۔میرا ایک ہی بیٹا ہے” نادم” بڑا شر میلا ہے ایک دن مجھ سے کہنے لگا ابو میں سیاست دان نہیں بنوں گا میں نے پو چھا بیٹا وہ کیوں؟ کہنے لگا مجھے سیاست سے بڑی شرم آتی ہے۔
س۔آپ الیکشن جیتنے کے بعداگلے انتخا با ت تک دو با رہ عو ام یا اپنے ووٹر کے پا س جا کر کیوں نہیں ملتے
ج۔۔ قدر کھو دیتا ہے روز کا آنا جانا ۔
س۔آپ اپنے حلقے کے ووٹر زکو کیا پیغا م دیں گے ؟
ج۔ضمیرکی خریدو فروخت کر نے وا لے احمقوں کی جنت میں جا ئیں گے وہ اس میں اس وقت تک رہیں گے جب تک وہ جا گ نہ اٹھیں اس لیے ووٹ کا استعما ل نو ٹ دیکھ کر نہ کریں۔ خادم انتخابی صاحب آپ کا بہت شکریہ۔
تحریر: رشید احمد نعیم
صدر الیکڑونک میڈیا حبیب آ بادپتوکی
0301-4033622
rasheed03014033622@gmail.com
35103-0406892-7