وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ جھوٹی خبر گھڑنے والے کو عوام کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیے۔ پرویز رشید کو قومی سلامتی کے منافی خبر روکنا چاہیے تھی۔ سیاسی اور عسکری قیادت میں تلخ کلامی کی بات سراسر جھوٹ ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا متنازع خبر اور دھرنے کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ڈان لیکس اور دوسری پاناما لیکس، یہ لیکس پاکستان کو لے بیٹھیں گی۔ کچھ ایسے حقائق ہیں جو ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ کل عدالتوں میں کچھ فیصلے ہونگے، جس کے بعد کچھ معاملات سامنے لاؤں گا۔
چودھری نثار نے کہا کہ متنازع خبر بہت ہی ہائی پروفائل کیس ہے۔ اس خبر میں سیکرٹری فارن افیئرز کے منہ میں الفاظ ڈالے گئے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ حالانکہ سیکرٹری خارجہ نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔ متنازع خبر میں کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی سے نان سٹیٹ ایکٹرز کے بارے میں تلخ کلامی ہوئی۔ رپورٹ میں تین تاریخ کا حوالہ دیا گیا جبکہ 3 تاریخ کو ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ساڑھے تین سال سے میٹنگز میں شرکت کر رہا ہوں۔ ان میٹنگز میں نان سٹیٹ ایکٹرز کے حوالے سے ہمیشہ اتفاق رہا۔ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان تلخی ہوئی۔
چودھری نثار نے بتایا کہ پرویز رشید کے ساتھ متازع خبر کے حوالے سے کچھ ریکارڈ شدہ اور کچھ غیر ریکارڈ شدہ چیزیں تھیں۔ ان سے کہا گیا تھا کہ صحافی سرل المیڈہ کے پاس وزیراعظم اور آرمی چیف کے حوالے سے ایک خبر ہے، جس پر وہ ان کا موقف لینا چاہتا ہے۔ پرویز رشید کو صحافی کو کہنا چاہیے تھا کہ خبر غلط ہے۔ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نہیں چھاپنا چاہیے، لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ اگر صحافی بات نہ مانتا تو انہیں ڈان کی انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔ ملکی مفاد کے لیے پرویز رشید کو خبر کو روکنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ متنازع خبر کا ذمہ دار کون ہے؟ کل ناموں کو حتمی شکل دیں گے۔ جو بھی خبر کے پیچھے ہے، اس کا انجام تک جانا ضروری ہے۔ اس معاملے میں جو بھی ذہن ہے اس کو سامنے لانا چاہیے۔
دھرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری اور سیاسی حق ہے لیکن عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کرنے سے حکومت کی بدنامی بعد میں ملک کی پہلے ہوگی۔ لاک ڈاؤن کا پیغام جب دنیا میں جائے گا تو پاکستان کا امیج کیا ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ بیک چینل سے کوشش کر رہا ہوں کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہو جائیں۔ ایک مشترکہ دوست کے ذریعے عمران خان کو پیغام پہنچا دیا ہے۔ شہریوں کی حفاظت اور ادارے کھلے رکھنا میری ذمہ داری ہے، جسے انشا اللہ پورا کروں گا۔